میں نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیااسحاق ڈار نے آکر توڑدیا،مفتاح اسماعیل

311

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیااسحاق ڈار نے آکر توڑدیا،یہ تو ایسا ہے کہ ہم اپنے ہی خنجر سے زخمی ہوئے ہوں،پاکستان میں جو بھی وزیرخزانہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرتاہے دوسرا آکر توڑ دیتاہے ،شاہد خاقان نے مریم نواز کو سپیس دینے کے لئے ایک طرف ہوگئے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی نے 3سال پہلے نوازشریف سے اس بارے میں بات کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کے ہاتھ میں پارٹی کی کنجی دی گئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔شاہد خاقان عباسی کہہ چکے تھے کہ مریم نواز کوعہد ہ ملاتو وہ اور دیگر سینئر رہنما پیچھے ہٹ جائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی پارٹی میں سینئر سیاستدان ہیں ،اب مریم نواز سینئر ہوگئیں،شاہد خاقان عباسی نے خاموشی بہتر سمجھی اور ایک طرف ہوگئے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔ اس حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں جن میں صداقت نہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیااسحاق ڈار نے آکر توڑدیا۔یہ تو ایسا ہے کہ ہم اپنے ہی خنجر سے زخمی ہوئے ہوں۔پاکستان میں جو بھی وزیرخزانہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرتاہے دوسرا آکر توڑ دیتاہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ کریڈایبلٹی دیکھنی ہے۔انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف گئے تو پیپلزپارٹی الزام لگاتی رہی ،ن لیگ آئی تو اس کا بھی الزام یہی تھا۔وزراء ،بیوروکریٹ اچھے ہوتے ہیں طریقہ حکمرانی درست نہیں ہوتا۔وزراء کوعہدوں سے ہٹانا پارٹی کے قائد کا صوابدید ہوتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آئی ایم ایف کے سواکوئی راستہ نہیں،ہمارے قرض کی ادائیگی آئی ایم ایف کے ذریعے ہی ممکن ہے۔آئی ایم ایف کے پیسوں کی قسط اہم نہیں ،اس کے پروگرام میں رہنا اہم ہے۔ہم پر 30سال سے قرضوں کا بوجھ ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھی ہیں،بجلی کی قیمتیں بڑھانا ہوں گی۔بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط حکومت کے لئے پریشان کن ہے۔افراط زر کی وجہ سے مہنگائی کم ہونے کے امکانا ت نظر نہیں آرہے۔45سال بعدبھی ہم آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ قطر ،یواے ای ،یواین ،ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کی۔پاکستان قرض لے کر قرض ادا کرتاہے جو پرانی روش ہے۔پاکستان کے پاس معیشت چلانے کا بہتر پلان ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایمرجنگ پاکستان سیمینار کا مقصد عوام میں آگاہی پید اکرنا ہے ۔ایوانوں میں عوامی مسائل پر بات چیت نہیں ہوتی۔30سال سے ہماری طرز حکمرانی بہت بری ہے۔خواتین ،بچے ،معیشت ،تعلیم ،صحت ،مہنگائی ،بیروزگار ی پر کوئی بات نہیں کر