کوسوو سربیا سرحدی تنازع

505

یورپی یونین نے کہا ہے کہ سربیا اور کوسوو نے اپنی سرحدوں کے آرپار دونوں ممالک کے شہریوں کی نقل و حرکت سے متعلق تنازع طے کر لیا ہے۔ یہ اطلاع یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کی جانب سے کی گئی ایک ٹویٹ میں دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ کوسوو اور سربیا کے درمیان کچھ عرصے سے دو طرفہ آمدو رفت کے حوالے سے کشیدگی پیداہوگئی تھی جس پر یورپی یونین نے مداخلت کرتے ہوئے ان دونوں پڑوسی ممالک کی غلط فہمیاں اور اختلافات ختم کرتے ہوئے دوطرفہ آمد ورفت اور گاڑیوں کی رجسٹریشن کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے۔
یورپی یونین کے مذاکرات اور مداخلت کے نتیجے میں سربیا جو رقبے اور آبادی میں کوسوو سے کئی گنا بڑا ہے اور جس نے تاحال کوسوو کی آزادی کو تسلیم نہیں کیا ہے نے کوسوو کے آئی ڈی ہولڈرز کے لیے داخلے اور خروج سے متعلق دستاویزات کی پابندی کو ختم کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے جبکہ جواب میں کوسوو نے بھی سربیا کے آئی ڈی ہولڈرز کے لیے ان شرائط کو متعارف نہ کرانے پر اتفاق کیا ہے البتہ دونوں ممالک شمالی کوسوو میں جاری سربیائی کار نمبر پلیٹوں کے متنازع استعمال پر ابھی تک متفق نہیں ہوسکے ہیں۔ یاد رہے کہ کوسوو جو مسلم اکثریت کی ایک البانوی نژاد بالقان ریاست ہے نے 2008 میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا جس نے اس اقدام کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور یہ اب بھی کوسوو کو اپنے علاقے کا حصہ سمجھتاہے حالانکہ زمینی حقائق اس کے اس موقف سے قطعاً مختلف ہیں۔
کوسوو کی آزادی کے اعلان سے لیکر اب تک البانوی اکثریتی حکومت اور سرب اقلیت کے درمیان تعلقات مسلسل کشیدہ چلے آرہے ہیںحتیٰ کہ پچھلے مہینے کے آخر میں یہ کشیدگی سول نافرمانی میں تبدیل ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں سربیا اور کوسوو کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی نے جنم لینا شروع کردیا تھا جس پر یورپی یونین کو مداخلت کرکے ان دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر بٹھانا پڑا۔ سربیا اور کوسوو کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دراصل کوسوو کی حکومت ایک نیا اقدام متعارف کروانا چاہتی ہے جس کے تحت نسلی سربوں کو کوسوو سے جاری کردہ کار لائسنس پلیٹیں استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی اور سربیا کے راستے ملک میں داخل ہونے والے لوگوں کے لیے خصوصی داخلے کے دستاویزات بھی حاصل کرنا ہوں گے۔ کوسوو کے شمال میں مقیم ان علاقوں کے تقریباً 50,000 لوگ کوسوو کی نمبر پلیٹ رکھنے کی مخالفت کررہے ہیں کیونکہ یہ لوگ سرب النسل ہونے کی وجہ سے کوسوو کی آزادی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ اس مخالفت میں کوسوو کے شمالی علاقے کے سرب جن کی سرحد سربیا سے ملتی ہے نہ صرف پیش پیش ہیں بلکہ ان کی جانب سے سڑکوں پر رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئیں اور مبینہ طور پر احتجاج کرنے والوں کی طرف سے کوسوو کی سیکورٹی فورسز پرگولیاں بھی چلائیں جس سے حالات مزید کشیدہ ہوگئے تھے شاید یہی وجہ ہے کہ ان حالات میں یورپی یونین کو مداخلت کرنا پڑی۔ دراصل روس یوکرین جنگ کے تناظر میں یورپی یونین اور خاص کر ناٹو یورپ میں کسی اور تنازعے کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں اس لیے ان کی جانب سے سربیا اور کوسوو کے تنازعے کو بڑھنے سے پہلے ہی روک دیا گیا ہے۔
یورپی یونین کی مداخلت پر اب کوسوو کی حکومت نے نئے قوانین کا نفاذ ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ کوسوو کے وزیر اعظم البن کُرتی کی طرف سے ’’ضمانتیں موصول ہونے‘‘ کے بعد یورپی یونین کی سہولت کاری سے ہونے والی دوطرفہ بات چیت کے نتیجے میں فریقین شناختی دستاویزات پر ایک معاہدہ کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ اس اتفاق رائے کے تحت اب کوسوو کے سرب شہریوں کے ساتھ ساتھ دیگر تمام شہری بھی اپنے شناختی کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے کوسوو اور سربیا کے درمیان آزادانہ سفر کر سکیں گے تاہم کار کی نمبر پلیٹ کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے جس پر اگلے مرحلے میں بات چیت کی جائے گی۔
کوسوو کے حوالے سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوسوو بلقان میں ایک چھوٹا سا خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے جس کی سرحدیں البانیہ، شمالی مقدونیہ، مونٹی نیگرو اور سربیا سے ملتی ہیں۔ بہت سے سرب اسے اپنی قوم کی جائے پیدائش سمجھتے ہیں حالانکہ کوسوو میں رہنے والے 1.8 ملین افراد میں سے 92فی صد البانوی اور صرف 6فی صد سربیائی ہیں۔ 1990 کی دہائی میں یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے تک کوسوو یوگوسلاویہ کا ایک نیم خود مختار صوبہ تھا البتہ نوے کی دہائی کے آغاز میں جب سوویت یونین کا انہدام شروع ہوا تو اس کے اثرات جلد ہی مشرقی یورپ اور بلقان کے سوویت تسلط کے زیر اثر ریاستوں میں بھی آزادی کی تحریکوں کی شکل میں پہنچ گئے تھے یہی وہ دور تھا جب اس وقت کی یورپ کی سب سے بڑی مملکت یوگوسلایہ کے ٹوٹنے اور اس کے حصے بخرے ہونے کا آغاز ہوا جس کا نتیجہ سربیائی، کروٹس اور بوسنیائی مسلمانوں کے درمیان شدید خانہ جنگی اور سربوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر نسل کشی کی صورت میں سامنے آیا تھا اور بعد ازاں ناٹو کی مداخلت سے نہ صرف بوسنیا بلکہ کچھ عرصے بعد کوسوو بھی آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ ناٹو کی مسلح مداخلت سے سربیا کی افواج بوسنیا اور کوسوو سے واپس تو چلی گئیں تھیں لیکن کوسوو کے بہت سے البانیوں اور سربوں کے مطابق یہ تنازع بظاہر اب بھی حل طلب ہے جس کے مظاہر وقتاً فوقتاً اب بھی مختلف شکلوں میں سامنے آتے رہتے ہیں جن کی تازہ مثال دوطرفہ آمدورفت کے حوالے سے شناختی دستاویزات کے تنازعے کی صورت میں سامنے آنا ہے۔