جماعت اسلامی کو در پیش دو اہم مہمات

589

جماعت اسلامی کو ماہ رواں دو اہم مہمات کا سامنا ہے اول مہم چرم قربانی اور دوم حق دو کراچی تحریک دونوں ہی مہمات جماعت کے لیے انتہائی اہم ہیں سب سے پہلی مہم خلق خدا کی خدمت ہے، اس مہم میں جماعت اسلامی سے وابستہ ہر شخص بھر پور حصہ لیتا ہے۔ عید قربان کے تینوں دن کی اپنی خوشیوں بھری ساعتیں شعبہ الخدمت کے لیے قربان کردیا کرتے ہیں۔ جماعت کے ننھے کارکنان اپنے خون آلود کپڑوں سمیت صرف ایک کھال کے لیے گھنٹوں بیٹھے اس بات کی پہریداری کرتے ہیں کہ کہیں یہ کھال ان کی کسی غفلت سے کسی اور کے ہاتھ نہ لگ جائے وہ نہیں چاہتے کے روئے زمین پر کوئی بھوکا سوئے، کسی کا تن کپڑوں سے محروم ہو، کوئی بچہ ٹھٹھرتی سردی سے جنگ کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہار جائے۔ ان کا منشاء اس خدمت کے بدلے اللہ کریم کی رضا کے حصول کے سوا کچھ نہیں۔ جماعت اسلامی کی دوسری مہم دعوت الی اللہ ہے جس کے لیے یہ برپا کی گئی جس کی دعوت کے بنیادی نکات ’’اپنی پوری زندگی کو اللہ کی بندگی اور انبیائؑ کی پیروی میں دینا ہے‘‘۔ ’’دو رنگی اور منافقت چھوڑ کر اپنی بندگی کو اللہ کے لیے خالص کرنا ہے‘‘۔ ’’خدا سے پھرے لوگوں سے دنیا کی رہنمائی اور فرمانروائی کے منصب کو چھین کر زمام کار مومنین اور صالحین کے ہاتوں میں دینا ہے‘‘۔
جماعت اسلامی صرف اسی ایک وجہ سے ملکی سیاست میں آئی کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ مملکت خدا داد پاکستان کو اس کی آزادی کے صحیح مقصد کے عین مطابق اسلامی اور فلاحی ریاست بنایا جائے کہ جس کے دعویدار سب ہیں مگر اس پر عمل پیرا کوئی نہیں۔ قیام پاکستان سے لیکر تاحال جماعت اسلامی نے اس مقصد کے حصول کے لیے انتخابات میں کبھی تنہا اور کبھی سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور کبھی ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ہر وہ طریقہ آزمایا جس سے منزل کا حصول ممکن ہو سکے مگر بد قسمتی سے نتیجہ لا حاصل رہا بالٓاخر جماعت اس نتیجے پر پہنچی کہ کوئی بھی جماعت اس مقصد کے حصول کے لیے سنجیدہ ہرگز نہیں لہٰذا یہ طے کر لیا گیا کہ اسلامی نظام کے لیے بہر صورت اپنا پرچم اپنے نشان کے تحت پر امن جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا گو کے اس طرز سیاست سے فی الفور کامیابی کا حصول ممکن نہیں تاہم اس طریقہ سے دیرپا اور مستحکم کامیابی حاصل کرکے پاکستان کو اسلامی پیراہن اور اس کی بنیاد فراہم کی جا سکتی ہے۔
موخر الذکر مہم صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں شہر قائد میں 24 جولائی کو بلدیاتی انتخابات ہیں پہلے مرحلے میں حکومت سندھ کے جبر دھونس دھاندلی اور زندہ بھٹو کے کارناموں کے تمام مناظر اظہر من الشمس ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی بھٹو کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے دھاندلی کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں جس میں اپنے مقصد کی حلقہ بندی سر فہرست ہے کراچی کی تمام یوسیز کی حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں کہ ہر پکی آبادی کے ساتھ کچی آبادی اور گوٹھوں کو شامل کیا گیا ہے، سب جانتے ہیں کے کچی آبادیوں کے ووٹ بہر صورت کاسٹ کرالیے جاتے ہیں چاہے زر و مال کا لالچ دے کر یا پھر ان کے شناختی کارڈ کو جبر سے حاصل کرکے ڈمی ووٹ ڈال کر، جب کہ شہری آبادی کے ووٹ ہمیشہ منقسم رہتے ہیں اور کچی آبادیوں کے بہ نسبت ان کی شرح بھی بہت کم رہتی ہے۔
ایسی صورتحال میں کارکنان جماعت اسلامی کو جاگنے اور جگاتے رہنے کی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی اور اس فن سے وہ پوری طرح آگاہ ہیں بس ذرا کمر کسنے کی ضرورت ہے مضمحل اور لاغر حکمت عملی سے نتائج کا حصول ممکن نہیں انہیں کہیں اپنی اخلاقی قوت اور کہیں جلال فاروقی بھی استعمال کرنا ہوگی۔
حق دو کراچی مہم نے عوام تمام طبقات میں بھرپور پزیرائی حاصل کی ہے دوسرے مرحلے کے لیے کارکنان کو کمر کسنا ہے انہیں اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے اپنا پرچم اپنا نشان ہر خاص و عام تک پہنچانا ہے انہیں کسی سے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کے اگر آپ نے موقع دیا بلکہ یوں کہنا پڑے گا کہ جب جب آپ نے موقع دیا ہم نے اپنا فرض دیانتداری کے ساتھ ادا کیا۔ آپ عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان کی خدمات کو بھول تو نہیں گئے؟ بے شک وہ دنیا میں نہیں مگر ہم ان جیسی صلاحیتوں کے لوگوں سے کبھی بھی محروم نہیں رہے ہماری صفوں میں خدمت گزار دیانتداروں کی کثیر تعداد موجود ہے جو آپ کے مسائل سے واقف اور اس کے حل کا پورا ادراک رکھتی ہے دن نہیں گزرے جب سخت سردی اور شدید بارشوں میں جب کے اہلِ شہر کراچی گرم کمبلوں میں اپنی کسمپرسی چھپائے مستقبل کے سہانے سپنے دیکھ رہے تھے تو اس وقت شہر کے کچھ بوڑھے اور جوان ناتواں اور نسواں اپنے گیلے لباس میں، گھستی سردی میں، کپکپانے کے بجائے اپنے جذباتی اور حقیقی نعروں سے ہم لیکر رہیں گے حق اپنا ہم چھین کر لیںگے حق اپنا سے حکمرانوں اور سازشی محلات کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں میں خوف کی کپکپی طاری کر رہے تھے، کارکنان جماعت اسلامی کو اب بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے اپنی ترجیحات میں سر فہرست ان کے لیے مجوزہ بلدیاتی انتخابات ہی ہونا چاہیے جس کے لیے جماعت کے حق میں فضاء سازگار ہے ہر کارکن کو مہم چرم قربانی کے ان بچوں سے سبق لینے کی ضرورت ہے جو ایک کھال کی قدر و قیمت جو انہیں بتائی جاتی ہے اس کی پوری پہرے داری کرتے ہیں اور اہل کراچی کو بھی ہمیں یہ یاد کرانے کی ضرورت ہے کے کچھ اور نہیں اب بس حل صرف جماعت اسلامی انہیں بتایا جائے کے وہ ہم ہی تھے جو کھڑے تھے۔