صوبائی وزیر سندھ کا کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچنے کا اعتراف

269
drugs

کراچی: صوبائی وزیر تعلیم  سندھ نے کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچنے کا اعتراف کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا ہے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور حکومت کے تعلیمی اداروں میں طلبہ منشیات استعمال کر رہے ہیں۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات نواب زادہ شاہ زین بگٹی کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران وزیر تعلیم سندھ  کا کہنا تھا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچ گئی ہے اور ہمیں اپنے بچوں کو بچانا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ملاقات میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ ملاقات میں وفاقی حکومت کی جانب سے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے فورس کمانڈر برگیڈیئر وقار حیدر، اے این ایف کے میجر محمد علی، عبدالسلام کھیتران نے شرکت کی۔اجلاس میں حکومت سندھ کی جانب سے وزیر تعلیم سردار شاہ، وزیر برائے انسداد منشیات مکیش چاولہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ، آئی جی جیل قاضی نذیر اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔م

راد علی شاہ نے بتایا کہ ہم نے 2 دن پہلے اپیکس کمیٹی کا اجلاس کیا تھا، اجلاس میں منشیات کی روک تھام کے لیے فیصلے کیے گئے، ہم تعلیمی اداروں میں منشیات کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات مؤثر انداز میں تب رکے گی جب وفاقی حکومت سرحدوں پر سختی کرے گی۔ ملک میں 68 لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں جو تکلیف دہ ہے۔

وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ ہم منشیات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہے ہیں، بین الصوبائی اور بین الاقوامی سرحدوں پر نگرانی بڑھا رہے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ منشیات، بلوچستان کے مختلف راستوں سے آتی ہے۔ منشیات پہلے راستے  قمبر، لاڑکانہ، دادو، جام شورو سے ہوتی ہوئی کراچی پہنچتی ہے۔دوسرے راستے میں بلوچستان میں کوئٹہ، سوراب، خضدار، ودھ، اوتھل، گڈانی، حب سے کراچی پہنچتی ہے۔تیسرے راستے میں منشیات پنجاب سے کشمور کے راستے شکارپور، لاڑکانہ، دادو اور جام شورو سے کراچی پہنچتی ہے۔چوتھے راستے میں پنجاب سے صادق آباد پنوعاقل، سکھر، خیرپور، حیدرآباد، ٹھٹہ سے کراچی پہنچتی ہے۔۔اجلاس میں تعلیمی اداروں میں آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور منشیات کیس کو الگ عدالت میں چلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔