عمران خان کہیں گے تو سیاست میں بھی نظر نہیں آئونگا، عثمان بزدار

222

لاہور: وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے سردارعثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ میرے اوپر اعتماد کیا اور اس مشکل صورتحال میں اگر وہ خود استعفیٰ پیش نہ کرتے تو وہ اپنا حق ادا نہ کر سکتے، میں نے بس یہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے وہ تو میں کروں تاکہ موجود سیاسی صورتحال میں آسانی پیدا کروں، میں نے تو یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں،جو مائنس بزدار کہتے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جو جھنڈا ان کی گاڑی پر لگا وہ میرے دستخط سے ہی لگا، میں چاہتا تو دستخط سے انہیںنکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں سردار عثمان بزدارنے کہاکہ موجودہ حالات پر کوئی بات کرنا حتمی نہیں کیونکہ یہاں تو پل پل حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور سیاست میں یہ سب ہوتا ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم اور خود ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک یہ بات کہ میری وجہ سے یہ سیاسی بحران بنا ہے تو میں نے تو خود وزیر اعظم کو میٹنگ میں کہا کہ وہ جو فیصلہ کریں گے میں اس کی تکمیل کروں گا۔اپنی مستقبل کی سیاست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہیںملے گی کہ جو پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلی بھی بن گیا، یہ تو اللہ کی دین ہے، میں نے کبھی وزارت اعلی کی خواہش نہیں کی تھی کیونکہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا۔اس لیے جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔ ہم تو سپاہی ہیں اگر عمران خان کہیں گے کہ بیٹھ جائیں تو ہم آپ کو سیاست میں نظر بھی نہیں آئیں گے۔

چوہدری پرویز الٰہی کی بطو روزیر اعلی نامزدگی کے سوال پر عثمان بزدار نے کہا کہ ہماری پارٹی نے انہیں نامزد کیا اور جو فیصلہ پارٹی کرے گی ہم سب لوگوں کو اس کے پیچھے کھڑا ہونا ہے اور نیک نیتی کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے۔باقی تو قسمت کی باتیں ہوتی ہیں کیونکہ جس کے نصیب میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے،مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں۔پارٹی میں گروپنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ یہ سیاسی باتیں ہیں اور لوگ ایسے بیانات مرچ مصالے لگا کر بیان کرتے ہیں۔میرا تمام پارٹی والوں کے ساتھ تعلق ہے، میڈیا سے ہٹ کر ان کا میرے ساتھ بہت پیار محبت اور عزت کا رشتہ ہے اور میں تو یہ مانتا ہوں کہ یہ تعلق آج تک ہی محدود نہیں بلکہ ساری زندگی ان کے ساتھ رہے گا،مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں کہ کسی نے میرے خلاف بات کی یا کچھ کہا،میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں نہیں سوچتا۔

عثمان بزدار نے کہا کہ ہر کسی کا اپنا مزاج ہے،میرا مزاج نہیں کہ میں بدتمیزی کروں، میں مختلف ہوں،اللہ نے ہر انسان کو مختلف بنایا، میری عادت ہے کہ میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں۔میڈیا میں کم آنے پر سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ ہم لوگوں تک اپنی باتیں میڈیا کے ذریعے اس طرح نہیں پہنچا سکے جس طرح ہمیں پہنچانی چاہیے تھی،جتنا کام ہم نے کیا، میرا خیال ہے کہ اس کی تشہیر صحیح انداز میں میڈیا پر نہیں ہو سکی۔لوگوں کو ہم وہ دکھا ہی نہیں سکے جو کام ہم نے کیے،یہ ہماری کمی رہی، اگر میں یہ کہوں کہ آپ میرے پچھلے ساڑھے تین سال کے دور کا پچھلے دس سال سے موازنہ کریں تو ہم نے زیادہ کام کیا،ساڑھے تین سال میں کوئی چھٹی نہیں کی بلکہ مسلسل ڈیوٹی پر رہے۔آفیشل ڈیوٹی کے علاوہ ریکارڈ چیک کر لیں ایسا نہیں ہو گا کہ میں اپنے ذاتی زندگی کے کام کے لیے بھی کہیں گیا ہوں، کوشش کی کہ ایک ایک لمحہ لوگوں کی خدمت کروں ،میرے ہدف اور خواب بہت بڑے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ مخالفین کی جانب سے اکثر یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ خاتون اول کے منظور نظر تھے اس لیے آپ ساڑھے تین سال تک اس کرسی پر بیٹھے رہے کا جواب دیتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں،وزیر اعظم نے وزیر اعلی کے لیے ایک معیار مخصوص کیا تھا کہ منشور کو لے کر چلنا ہے، ایسا بندہ ہو جس پر پہلے سے کوئی سکینڈل نہ ہوں اس کے کوئی مفادات نہ ہوں،میں اس معیار پر پورا اتر رہا تھا،پنجاب کے سب سے پسماندہ علاقے کی نمائندگی کر رہا ہوں،پہلی دفعہ رکن پنجاب اسمبلی بنا ،میں پڑھا لکھا انسان ہوں ایسا نہیں کہ مجھے کچھ پتا نہیں، یہ تو وقت بتائے گا کہ میں نے کیا کیا کام کیے۔باقی کوئی انسان ایسا نہیں جو کہے کہ میں ہر چیز میں ماسٹر ہوں،انسان تو قبر تک سیکھتا ہے، بس انسان کو تکبر نہیں کرنا چاہیے اور اپنے آپ کو مزید بہتر کرتے رہنا چاہیے۔ میرا خواب تو یہ ہے کہ ہم غریب عوام اور اپنے صوبے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں،ہمارا معیار یہ ہے کہ بس عوام کی اصل معنوں میں خدمت کی جائے جس میں ڈرامے بازی نہ ہو۔

مائنس بزدار کے سوال کے جواب میں عثمان بزدار نے کہا کہ جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سب میرے دوست ہیں۔ میں نے تو آج تک کسی کو اپنی کابینہ سے بھی نہیں نکالا،وہ سب یہاں میرے پاس آتے ہیں، مجھ سے باتیں کرتے ہیں۔جو مجھے کہتے ہیں کہ مائنس بزدار، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جو جھنڈا ان کی گاڑی پر لگا وہ میرے دستخط سے ہی لگا۔ میں چاہتا تو دستخط سے انہیںنکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔