“کلک ” پروجیکٹ : ورلڈ بینک نے تاخیر کا نوٹس لے لیا

523

کراچی ( رپورٹ: محمد انور) عالمی بینک نے اربوں روپے مالیت کے منظور شدہ قرضے کے پروجیکٹ “کمپوٹیٹیو اینڈ لائیوبل سٹی آف کراچی” (کلک )کے کاموں میں تاخیر کا نوٹس لیا ہے اور صوبائی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اس کمپوننٹ کے مختلف کاموں میں تاخیر کی ذمے داری متعلقہ اتھارٹی پر ہوگی لہٰذا تمام کام شیڈول تحت مکمل کرائے جائیں۔ خیال رہے کہ کلک کا لوکل گورنمنٹ جز پروجیکٹ کی کل مالیت 160 ملین ڈالر ہے جو پاکستانی روپے میں کم ازکم 28 ارب روپے ہوگی۔ مگر اس قدر بھاری رقوم کے پروجیکٹ کی نگرانی کے نا ہی منتخب عوامی نمائندوں کو ذمے داریاں دی گئیں ہیں اور نہ مقامی رہنماؤں کو بلکہ پورے پروجیکٹ کو ریٹائرڈ اور ایک حاضر افسر کے سپرد کیا ہوا جس کی وجہ سے پروجیکٹ میں مالی اور انتظامی بے قاعدگیوں کے خدشات ہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینککی خصوصی مانیٹرنگ ٹیم کا اجلاس گزشتہ ہفتے کراچی میں ہوا۔ جائزہ اجلاس کے دوران عالمی بینک نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ساتوں ڈی ایم سی اور کراچی میٹروپولیٹن کی منظور شدہ اسکیموں کے ٹینڈرز سمیت دیگر بنیادی کا م سست روی کا شکار ہیں ، جس پر عالمی بینک کے نمائندوں نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کلک پروجیکٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر افضل زیدی، ٹیکنکل آفیسر چند زیب اور کوآرڈینیٹنگ آفیسر مسعود عالم کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کلک کی تمام اسکیمیں سست روی کا شکار ہیں۔ خیال رہے کراچی حاصل ہونے والے ٹیکسوں کی رقم کے عوض عالمی بینک سے قرض لیکر بنک ہی کے تعاون سے کلک اور دیگر پروجیکٹ پر حکومت سندھ کام کرواہی ہے ،تاہم اس پروجیکٹ کے مختلف جز میں تاخیر کا حکومت کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا جبکہ ٹینڈرنگ کے عمل کے دوران من پسند ٹھیکیدار فرمز کو مبینہ طور پر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹھیکے دیے جارہے ہیں۔جس کا مالی بوجھ کراچی کے شہریوں پر ہی ڈالا جائے گا۔ کلک کے کمپوننٹ کے مختلف کاموں بارے تاخیر کے بارے میں وضاحت کے لیے جب پروجیکٹ ڈائریکٹر افضل زیدی اور کوآرڈینیٹر مسعود عالم سے رابطہ کیا گیا تو افضل زیدی نے ذاتی مصروفیات کا عذر پیش کرکے “جسارت” سے بات کرنے سے گریز کیا جبکہ مسعود عالم نے موبائل کال ریسیو نہیں کی۔