تیزی سے بڑھتی ہوئی تعمیراتی سرگرمیاں شہر کو کنکریٹ کے جنگل میں بدل رہی ہیں، ماحولیاتی ماہرین

877

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن کے ڈائریکٹر حسنین رضا نےکہا کہ ماحولیاتی صحافت اہم ماحولیاتی مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور رائے عامہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہ اسلام آباد میں صحافیوں کے لیے منعقدہ تین روزہ ماحولیاتی رپورٹنگ کہ تربیتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا،گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے اسلام آباد میں سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کی ٹریننگ کا انعقاد کیا۔تربیتی سیشن میں اسلام آباد کے معروف میڈیا ہاؤسز بشمول ایسوسی ایٹ پریس پاکستان (اے پی پی)، پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)، ڈان نیوز، ہم نیوز، انڈپینڈنٹ اردو، 92 نیوز کے ساتھ ساتھ مختلف پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے فیلوز نے شرکت کی ہے۔انڈسٹری کے معروف ماہرین کے سیشنز بھی اس ٹریننگ کا اہم حصہ تھے جن میں معروف ڈیجیٹل نیوز نیٹ ورک دی سینٹرم میڈیا (ٹی سی ایم) کے سی ای او اور بانی طلحہ احد اور پاکستان کے معروف ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس بریمرز اور فشری کے کو فاؤنڈر بدر خوشنود شامل تھے۔

ان سیشنز سے سبز جرنلزم کے فیلوز کو اپنے وسیع تجربے اور مہارت سے سیکھنے، ڈیجیٹل نیوز اسٹارٹ اپ اور مارکیٹنگ کی تکنیک حاصل کرنے کا قیمتی موقع ملا جس کا مقصد ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے خودمختار ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم قائم کرنا یا مضبوط بنانا تھا۔گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن کے ڈائریکٹر حسنین رضا نے تربیتی سیشن کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تربیت کے ذریعے، ہمارا مقصد رپورٹرز اور کانٹینٹ پروڈیوسرز کو پاکستان میں موسمیاتی رپورٹنگ کے حجم کو بڑھانے کے لئے ضروری تفہیم اور مہارت سے لیس کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جی این ایم آئی ایک رجسٹرڈ میڈیا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ہے جو میڈیا اور ٹیکنا لوجی کے جدید استعمال سماجی تبدیلیوں کے لئے کوشاں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے معیار اور والیم کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے، جس سے بالآخر ماحولیاتی مسائل پر عوامی آگاہی اور بہتر طور پر فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار اسلام آباد میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک جدوجہد جاری ہے۔ اس منظر نامے کے پیچھے، ماحولیاتی چیلنجوں کی ایک پیچیدہ فہرست آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط کا سامنا کرنے کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں میڈیا نمائندے اور ڈیجیٹل میڈیا جرنلسٹس قدرتی حیات اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے متحد ہیں۔

سینئر ماحولیاتی صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس تربیت نشست کا مقصد درمیانے درجے کے صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والوں اور ڈاکیومنٹری پروڈیوسرز کو بااختیار بنانا ہے جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ میں فعال طور پر مصروف ہیں۔اس جامع پروگرام میں ماحولیات کی سائنس کو سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقاتی اسٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹ کے پھیلاؤ کے لئے مربوط حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔

شرکاء کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے لرننگ ایکٹیوٹی بھی شامل کی گئی ، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نقطہ نظر کو شامل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔تربیتی سیشن سے پاکستان ایگری کلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے ڈاکٹر بشیر احمد، وزارت منصوبہ بندی و ترقی اسلام آباد میں ایس ڈی جیز سیکشن کے ڈپٹی چیف ذیشان منگی اور سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹس تنزیلہ مظہر اور ابصا کومل نے بھی خطاب کیا۔فیلو شپ کے شرکا ء اور ماحولیا تی ماہرین نے کہا کہ اسلام آباد کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں اضافہ کر رہی ہے، شہر آہستہ آہستہ کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو رہا ہے۔ صحافیوں نے اسلام آباد میں قدرتی حیات کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔موحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک مقامی صحافی نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے میٹروپولیٹن علاقہ پھیل رہا ہے، مارگلہ کی پہاڑیوں میں جنگلات کی کٹائی ہورہی ہے جبکہ بڑھتی ہوئی تعمیرات سے کاربن کے اخراج کے ساتھ ساتھ شہر سے سبزہ کم ہو رہا ہے۔سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کا مقصد صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل پر مؤثر انداز میں رپورٹنگ کرنے، عوام میں آگاہی اور تفہیم کو فروغ دینا ہے، اس پروگرام کا مقصد ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا پر مبنی رپورٹس کو پھیلانا ہے۔