ترکی میں مہنگائی عروج پر، لیرا کی قدر میں تاریخی کمی

793

ترکی کے مرکزی بینک نے صدر رجب طیب ایردوآن کے دبائو کے بعد مسلسل تیسرے مہینے بھی شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے اور نتیجے کے طور پر ترک کرنسی لیرا کی قدر ڈالر کے مقابلے میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کے مرکزی بینک نے افراط زر اور تیزی سے گرتی ہوئی کرنسی کی قدر کے باوجود پالیسی ریٹ کو سولہ سے کم کرتے ہوئے پندرہ فیصد کر دیا ۔ لیرا کی موجودہ کارکردگی اور قدر کے حوالے سے 2021میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی بدترین کرنسی قرار دے دیا گیا ہے۔مرکزی بینک کے اعلان سے پہلے ہی لیرا کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے میں 10.98 کی سطح پر پہنچ گئی تھی اور یہ لیرا کی اب تک کی کم ترین سطح ہے۔

ترک صدر ملک میں سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بلند شرح سود کے واضح مخالف ہیں اور انہوں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ شرح سود میں مزید کمی لائیں گے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا، ”جب تک میں اس پوزیشن پر ہوں، میں(زیادہ)شرح سود کے خلاف لڑتا رہوں گا، میں مہنگائی کے خلاف بھی لڑتا رہوں گا۔رواں سال کے آغاز سے ترک کرنسی لیرا ڈالر کے مقابلے میں اپنی تیس فیصد قدر کھو چکی ہے جبکہ سالانہ افراط زر کی شرح تقریبا 20 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ شرح حکومتی ہدف سے چار گنا زیادہ بنتی ہے۔

ترک باشندے لیرا کو غیر ملکی کرنسیوں اور سونے میں تبدیل کر رہے ہیں تاکہ اپنی کم ہوتی بچت کو محفوظ رکھ سکیں۔ ترکی کی معاشی صورتحال پر نظر رکھنے والے صحافی اکریم اکیچی کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور لیرا کی قدر میں کمی کی وجہ سے ترک عوام میں بے چینی پیدا ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ جب آپ اپنے ملک کی کرنسی کو تیزی سے گرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ چیزیں قابو سے باہر چکی ہیں۔