عالمی بینک نے افغانستان کی امداد بحال کرنے سے انکار کردیا

277

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے افغانستان کی امداد بحالی کرنے سے انکار کردیا۔ ورلڈ بینک کے چیف ڈیوڈ مالپاس نے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی مالی امداد روک دی گئی تھی جس کی فوری بحالی کا کوئی امکان نہیں، تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ سربراہ عالمی بینک نے کہا کہ امداد کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر یقینی صورت حال، انتہائی خراب معیشت اور ادائیگیوں کا مؤثر نظام نہ ہونا ہے اور اس کے سدباب کے لیے افغانستان کی موجودہ حکومت کے اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ تاحال افغانستان میں طالبان حکومت کو کسی نے بھی قبول نہیں کیا ہے۔ امداد کی بحالی اور منجمد فنڈز جاری کرنے میں یہ بھی ایک رکاوٹ ہے تاہم امریکا سمیت عالمی قوتوں نے جنگ سے زخم خوردہ عوام کے لیے براہ راست مالی امداد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔امریکا سمیت عالمی قوتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت میں خواتین سمیت تمام قومیتوں اور طبقات کی شمولیت اور بچیوں کی تعلیم کی اجازت جیسے اقدامات کی صورت میں ہی طالبان حکومت کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔عالمی بینک کی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت 2 درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کے لیے 2002ء سے اب تک 5.3 ارب ڈالر فراہم کیا جاچکا ہیتاہم اب ترقیاتی امداد سمیت 9 بلین ڈالر کے ذخائر تک طالبان حکومت کی رسائی کو روک دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ طالبان حکومت متعدد بار افغانستان کے غیر ملکی بینکوں میں منجمد اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اگر ہمیں ہماری رقوم مل جائیں تو کسی اور امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔