تعلیمی اداروں اورمدارس میں بچوں کو سزا دینا جرم ہوگا،سندھ کابینہ میں بل پیش

154

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سندھ حکومت کو گریڈ ون سے22 تک کے ملازمین کے ڈومیسائل کی تحقیقات کے لیے لکھے گئے خط کی مذمت کرتے ہوئے اسے شہزاد اکبرکا سیاسی حربہ قرار دیا ہے اورکہاہے کہ نیب کے ذریعے طلب کی جانے والی معلومات اس کے مینڈیٹ سے بالاتر ہیں ، کابینہ نے چیئرمین نیب سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔صوبائی کابینہ نے سرکاری تعلیمی اداروں اور مدارس میں بچوں کو سزا دینے کو جرم قرار دیتے ہوئے بچوں پرتشدد کرنے پر نوکری سے فارغ کرنے، جبری ریٹائرمنٹ، تنزلی، تنخواہ میں کٹوتی سمیت دیگرسخت سزاوں کی سفارش کی ہے۔ کابینہ نے بزرگ شہریوں کی فلاح وبہبود کے لیے سینئر سٹیزن ویلفیئر رولز 2021ء کی منظوری دے دی ہے ،سندھ حکومت سینئر سٹیزن کو آزادی کارڈ جاری کرے گی۔علاوہ ازیں کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے 41 نالوں کی صفائی کے لیے 500 ملین روپے کی منظوری دیتے ہوئے کتوں کی نس بندی کے لیے ویکسی نیشن کرنے کا بل اورسخت بیمار 2 قیدیوں کو جیل سے گھرمنتقل کرنے سمیت مختلف اہم سفارشات منظورکرلی ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا 5 گھنٹے طویل اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں نیب کے خط کے معاملے کو اٹھایا گیا اور اسے وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اقدام قرار دیا گیا کابینہ کا کہنا تھا کہ نیب حکام نے اپنی قانونی حد کو عبور کرتے ہوئے حکومت سندھ کو خط لکھا۔ کابینہ نے چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور اس کے مطابق کارروائی کریں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سندھ پروہبیشن کارپورل پنشمنٹ ایکٹ 2016ء کا مسودہ پیش کیا۔ قوانین کے تحت مدارس سمیت کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمین یا کسی بھی شخص کی جانب سے کسی بھی بچے یا طالب علم کو جسمانی ، ذہنی یا جذباتی ذریعے جنسی طور پر ہراساں یا جنسی استحصال کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ قوانین کے تحت بچوں کے تحفظ کیلیے تعلیمی اداروں کو ہیڈ ماسٹر یا مدارس کے ایڈمنسٹریٹر ، انتظامیہ کے ایک رکن ، والدین یا بچے کے سرپرست اعلیٰ پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینی ہوں گی جو الزامات سے متعلق تمام شکایات کو وصول کرنے ، ریکارڈ رکھنے اور انکی تفتیش کریں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کے مشورے پر مارکیٹ کمیٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں کو ختم کرنے کیلئے 749 ملین روپے کے قرض کی منظوری دی اور محکمہ سے سرکاری قرض کو ختم کرنے کیلئے جائیداد ، اثاثے فروخت کرنے کو کہا۔ انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لائن ، ماتحت ونگز کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں اگر انکی خدمات کی ضرورت نہیں ہے تو ان ونگز کو بند کردینا چاہیے۔مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ وہ مستقبل میں ایسی گرانٹ نہیں دیں گے۔