تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

588

۔25 جولائی 2018ء کو پورے پاکستان کے عوام نے بالعموم اور کراچی کے عوام نے بالخصوص جس میں راقم الحروف کے اہلِ خانہ بھی ہیں محترم وزیر اعظم پاکستان کے بلند و بانگ نعروں سے متاثر ہو کر پاکستان تحریک ِ انصاف کو ووٹ اس لیے دیے تھے کہ وہ پُراُمید تھے کہ وزیر اعظم عمران خان کی مخلصانہ قیادت میں نہ صرف پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام 72 سال سے بھارتی فوج کی درندگی کا انتہائی بہادری اور جرأت سے مقابلہ کر رہے ہیں انہیں بھارت کی غلامی سے آزادی بھی نصیب ہوگی لیکن بدقسمتی سے ساری اُمیدیں خاک میں مِل گئی ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے تمام دعوے ہوا میں اُڑ گئے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے عوام سخت معاشی بحران میں مبتلا ہیں۔ اشیائے خورو نوش اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ عام آدمی کی پہنچ سے کوسوں دور ہے غربت 100 فی صد کی لکیر سے نیچے ہے۔ ہر مہینے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے بجلی، پٹرول اور گیس کے نرخوں میں بِلا جواز اور بے مقصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے نادان دوست وفاقی وزراء اور مشیروں کی شکل میں ایوانِ اقتدار میں براجمان ہیں وہ جعلی اعداد وشمار کے ماہر ہونے کے ناتے ایسی خوشنما اور خوش کن معیشت کے بارے میں تصویریں پیش کرنے میں مصروف ہیں کہ پاکستانی معیشت ترقی کی طرف گامزن ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ پاکستان کی کل برامدات 3 ارب 75 کروڑ ڈالرز ہیں جبکہ درامدات 800 ارب ڈالرز سے زیادہ ہیں۔ موجودہ وفاقی حکومت نے تقریباً 30 ہزار ارب روپے قرض ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے لیے ہیں۔ آئی ایم ایف کیونکہ بین الاقوامی یہودی سود خوروں کا ادارہ ہے اس کو امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی سیکرٹ سروس موساد نے خفیہ ٹاسک دیا ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر اتنا تباہ و برباد کر دو کہ اس کا حشر بھی افریقی ملک روانڈا کی طرح ہو جائے جہاں روٹیوں کی خاطر 10 لاکھ افراد جن میں خواتین، بوڑھے مرد، جوان اور بچے قتل کر دیے گئے تھے۔ مصر کی تباہی بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہے مصر کو معاشی طور پر تباہ و برباد کرنے میں ڈاکٹر رضا باقر موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک سابق آئی ایم ایف کے کنٹری ایڈوائزر مصر کا 100 فی صد کردار ہے جس سے وہ انکار نہیں کر سکتے، اب انہیں آئی ایم ایف نے ڈرامائی طور پر پاکستان بھیج دیا ہے۔ موجودہ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ آئی ایم ایف کے سیکرٹ ایجنٹ ہیں اور اگر مزید دو سال تک پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ رہے تو پاکستان کی معاشی تباہی و بربادی یقینی ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام نہ صرف ختم کر دیا جائے گا بلکہ پاکستان کو بلیک میل کیا جائے گا کہ وہ اپنے ایٹم بم اور ایٹمی میزائل ضائع کر دے۔ پاکستان کی مسلح افواج میں نہ صرف تخفیف کر دے بلکہ آئی ایس آئی کے بجٹ میں 80 فی صد کمی کر دے۔ بھارت کی بالادستی تسلیم کرے اور مقبوضہ کشمیر سے 1948 میں جہاد کے ذریعے آزاد کشمیر، گلگت اور بلتستان بشمول سیاچین سے پاکستانی فوجیں پس پائی اختیار کرکے خدانخواستہ بھارت کے حوالے کر دے۔ پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت، بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ، ٹارگٹ کلنگ اور بھتا مافیا کی وجہ سے 22 ہزار سے زیادہ کارخانہ دار سخت پریشان ہیں اور ڈالر کی اونچی اُڑان سے سرمایہ کاروں کے دو کھرب روپے ڈوب گئے ہیں۔ پاکستان پر دہشت گردی کا سنگین الزام ہے، پاکستان کی برامدات میں مسلسل خسارہ ہو رہا ہے، زراعت فیل ہے، بجلی کی مسلسل لوڈ شیڈنگ اور صنعتوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کافی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے نت نئے ٹیکس اور آئی ایم ایف کے اشارے پر بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برامدات میں عارضی اضافہ بھارت اور بنگلا دیش میں کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی تاجروں نے اپنے آرڈر منسوخ کرکے پاکستان کو دیے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ 50 وفاقی وزراء اور مشیروں کی فوج میں کمی کرکے 12 کر دیں، درامدات پر مکمل پابندی لگا دیں، برامدات کو 100 فی صد سے زیادہ بڑھا دیں، ٹیکس نادہندگان پر سخت قانونی کارروائی کریں، ملکی معیشت کو ڈبونے والے کرپٹ افراد سے سخت احتساب کرکے لوٹی ہوئی ملکی دولت واپس لائیں، اپنے کرپٹ وفاقی وزراء اور مشیروں کو احتساب کے لیے نیب کے حوالے کریں، وفاقی وزراتوں کے تمام غیر ضروری اخراجات ختم کر دیں، سخت معاشی ایمرجنسی نافذ کر دیںاور وفاقی حکومت کے گریڈ ایک سے لے کر گریڈ 19 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ یکم مارچ 2021ء سے خوش آئند ہے۔ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سول، فوجی ملازمین اور بیوائوں کی پینشن میں یکم مارچ 2021ء سے اضافہ کر دیا جائے، شدید مہنگائی کو کنٹرول کریں، ان شاء اللہ صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہو جائے گی۔