امریکی فیصلہ سازی میں بھارتی اثرات کم کرنے کیلیے اہل سفیر اور لابنگ ناگزیر ہے

226

اسلام آباد ( رپورٹ : میاں منیر احمد) امریکی انتظامیہ میں شامل بھارتیوں کی شمولیت پاکستان کے لیے بہتر نہیں کیونکہ یہ تمام افراد امریکی حکومت اور رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف اور بھارت کے حق میںہموار کریں گے اور پاکستان کومسئلہ کشمیر اور دیگر سفارتی محاذ پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پاکستان کو خارجہ پالیسی بہتر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے امریکا میں تھنک ٹینکس اور وہاں کی مجالس قائمہ فیصلہ سازی میں اہم سمجھی جاتی ہیں لہٰذا ہمیں وہاں کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں امریکیوں کے فیصلے ہوتے ہیں امریکا لابیسٹ فرمیں ہیں اور ہمیں ان کے ذریعے اپنی خارجہ پالیسی کو بہتر انداز میں پیش کرنا ہوگا ،امریکی انتظامیہ اس خطے میں پاکستان کی صلاحیت سے واقف ہے اور اہمیت سمجھتی ہے لہٰذا ہمیں اپنا کام درست کرنا چاہیے۔ بائیڈن انتظامیہ میں 20 بھارتیوں کی موجودگی پاکستان کے لیے کتنی خطرناک ہے؟ کے سوال پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کھلی آنکھوں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ، دنیا خطے میں پاکستان کی اہمیت جانتی ہے لہٰذا ہمیں کام بہتر طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنا کیس دنیا کے سامنے بہتر اور مضبوط دلائل کے ساتھ پیش کریں جہاں تک خطرات کی بات ہے تب ہمیں اقوام عالم کے حالات کے پیش نظر ہر وقت امن کے قیام کی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ دنیا میں امن قائم رہے ۔عدالت عظمیٰ کے سینئر وکیل اور بلوچستان کے سابق ایڈووکیٹ جنرل ڈاکٹر صلاح الدین مینگل( صدارتی تمغہء امتیاز) نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بہتر نہیں ہے،امریکا میں ایسا سفیر تعینات ہونا چاہیے جو امریکی انتظامیہ اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے والی لابیوں سے رابطے بڑھائے اور پاکستان کے معاملات بہتر طرح سے پیش کر سکے ، برطانیہ ،جرمنی اور دیگر ممالک میں کیرئر سفیروں کو تعینات کیا جائے نہ کے نان کیرئر سفیر بھیجے جائیں۔اس وقت جو جو تناسب ہے اس کے مطابق 40فیصد نان کیرئر سفیر ہوتے ہیں ۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سفیروں کونظر انداز کیا جارہا ہے ۔دانشور،اینکر، تجزیہ کار عظیم چودھری نے کہا کہ امریکا میں تھنک ٹینک اور کانگریس اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں فیصلہ سازی میں بہت فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہیں وہاں کی یونیورسٹیز میں بھی تھنک ٹینک کام کرتے ہیں اور ان کے رو برو بہت سے سوالات اور مسائل پیش کیے جاتے ہیں جن پر غور کرکے یہ اپنی رائے دیتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ جب بھی حکومت کو کسی بھی شعبے یا وزارت کے امور سے متعلق کوئی فیصلہ کرتی ہے تو متعلقہ وزارت کا وزیر اس کی منظوری سینیٹ سے لیتا ہے جب فیصلہ عمل درآمد کے قابل ہوتا ہے دنیا بھر کی طرح امریکا میں یہ بات زیادہ اہم سمجھی جاتی ہے کہ ہر حکومت کا ایک ایکسٹرا کوڈ ہوتا ہے کہ حکومت کام کیسے کرے گی یہ طے ہوجانے کے بعد پھر فیصلے اسی کے نیچے ہوتے ہیں ،وہاں ایک ہی ایشوز کو بہت سارے تھنک ٹینکس کے ذریعے اسٹڈی کیا جاتا ہے اور فیصلہ کے لیے کئی فلٹرز سے گزارا جاتا ہے کوئی فیصلہ آناً فاناً نہیں ہوتا وہاں کی قائمہ کمیٹیوں میں تمام ارکان امریکا کے لیے کام کرتے ہیں اپنی پارٹی کے لیے کام نہیں کرتے۔ جان کمین جو بارک اوباما کا مخالف تھا اس نے بارک کے ہیلتھ بل کی حمایت کی تھی اصل میں ہونا یہ چاہیے کہ ہماری وزارت خارجہ کو چاہیے کہ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرے اور انہیں امریکا کی یونیوسٹیز کے تھنک ٹینک میں شامل کرائے اور انہیں وہاں کام کرنے کاموقع ملے یہ کام لابنگ کے بغیر نہیں ہوتا لہٰذا امریکا میں لابیسٹ فرم کا ہونا بہت ضروری ہے ۔امریکا کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ یہ کوئی ضروری نہیں ہے کہ 20 بھارتی بائیڈن انتظامیہ میں شامل ہوگئے تو وہ فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوں گے ایسا ان کے لیے ممکن نہیں ہے کیونکہ امریکا میں فیصلہ سازی کے لیے ایک طریقہ کار اور اس کا ایک معیار ہے ہمیں یہ چاہیے کہ ہم وہاں اپنی لابنگ بہتر کریں اور کھلی آنکھوںکے ساتھ معاملات کو دیکھا جائے ۔انڈس ٹیلی ویژن چینل کے سربراہ سرمد سالک نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ میں بھارتیوں کی موجودگی سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوسکتا۔ امریکی انتظامیہ کسی کی خواہش پر فیصلہ نہیں کرتی ۔بائیڈن امریکا کے نائب صدر رہ چکے ہیں وہ اس خطے میں پاکستان کی اہمیت سے واقف ہیں اور سمجھتے ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس طرح کردار ادا کیا ہے وہ پاکستان کی اہمیت اور صلاحیت دونوں سے واقف ہیں۔ حال ہی میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے کہ پاکستان کے موقف کو حمایت ملی ہے کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں کے لیے فنڈنگ کرتا رہا ہے یہ معاملہ دنیا کے اعلیٰ ترین فورم پر تسلیم کیا گیا ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔ابھی بھارت میں کیا ہورہا ہے وہاں کا کسان اپنی حکومت کے خلاف متحرک ہے وہ مودی کی پالیسیوں کو رد کر رہے ہیں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ بائیڈن انتظامیہ میں شامل بھارتی امریکی حکومت کو ڈکٹیٹ کریں گے ایسا نہیں ہوسکتا۔سارک ایس ایم ای کمیٹی کے وائس چیئرمین سجاد سرور نے کہا کہ دنیا بھر کے اہم ممالک میں پارلیمنٹ فیصلہ کرتی ہے اور ہمارے دفتر خارجہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان تمام ممالک میں کام کرنے والی لابیوں سے بہتر رابطے رکھیں تاکہ امریکی انتظامیہ کسی بھی منفی اثرات کے تحت فیصلہ نہ کرسکے ۔امریکا میںلابیاں کام کرتی ہیں ہمیں بھی ان کی خدمات لینی چاہئیں۔ اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے رکن ایگزیکٹو عمران شبیر عباسی نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہت لازمی ہے کہ وہ فیصلہ سازی میں یہاں اور بیرون ملک سفیروں کے حلقے میں مشاورت کا عمل بڑھائے کیونکہ امریکا جیسے ملک میں لابیاں اور تھنک ٹینک بہت مؤثر ہوتے ہیں ان کے ساتھ رابطوں میں کمی نہیں آنی چاہیے ۔دنیا ٹی وی کے سینئر تجزیہ کار محمد عمران نے کہا کہ امریکی انتظامیہ بہت ہی معمولی تبدیلیوں کے ساتھ جنوب ایشیا میں اپنی حکمت عملی لا رہی ہے لہٰذا کوئی بڑی مشکل پاکستان کے لیے دکھائی نہیں دے رہی۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ پاکستان پر حقیقی حکمرانی کرنے والوں کی غلامانہ ذہنیت ملک کے لیے حقیقی خطرہ ہے ،بھارتی لابی امریکا میں موثر ہے لیکن بھارت نے بہت کھل کر ٹرمپ کی حمایت کی یہ پہلو جو بائیڈن کو ہضم نہیں ہوگا اور اور یہ 20 بھارتی اس طرح زیادہ اثرات پیدانہیں کر سکیں گے۔ کشمیری تھنک ٹینک آئی آئی ایس ایس آر کے ڈائریکٹر جنرل جاوید الرحمن ترابی نے کہا بائیڈن انتظامیہ میں بھارتیوںکی موجودگی پاکستان کے لیے بہتر نہیں کیونکہ یہ تمام افراد امریکی حکومت اور رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف اور بھارت کے حق میںہموار کریں گئے اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر اور دیگر سفارتی محاذ پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ راولپنڈی کے معروف تعلیمی ادارے گورڈن کالج کی طلبہ یونین کے سابق صدر سہیل مہدی نے کہا کہ اقوام متحدہ ،یورپی یونین اور امریکا میں تمام معاشی پالیسی ساز اداروں سے پاکستانی انٹیلی جنس باہر ہو چکی نیز تمام بین الاقوامی ریسرچ لیبارٹریوں سے ہمارے سائنٹسٹ بھی باہر ہیں جس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا اور اپنے پالیسی میکران کی جگہ لے چکے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ۔پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اس ناکامی کا ذمے دار کون ہے اس کاتعین ضروری ہے ۔لیاقت آرٹ کونسل کی اسٹیج اداکارہ زویا نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کا کوئی بھی دشمن ملک ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہمیں صرف اپنے اندر اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے بھارتیوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔