مٹھی میں احمدی اسپتال کی سرگرمیاں

1354

راقم الحروف نے اپنے کالم مورخہ 16 جنوری 2018ء کو وضاحت کے ساتھ پاکستان کو اکھنڈ بھارت بنانے کی قادیانی سازش کے بارے میں اہم انکشافات کیے تھے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر پاکستان اور بیرون ملک قادیانی تنظیموں کی ہر لحاظ سے مدد شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے سرکاری دورے پر اسرائیل 2017ء کے آخر میں گئے تھے تل ابیب ائرپورٹ پر قادیانی لابی کے اسرائیل میں امیر نے ان کا استقبال کیا تھا اس استقبال میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، اسرائیلی فوج کے سربراہ، اسرائیلی سیکرٹ سروس موساد کے سربراہ اور بھارتی سفیر بھی موجود تھے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے قادیانی لابی کو مجوزہ اکھنڈ بھارت بنانے کا عندیہ دیا تھا جس میں مشرقی پنجاب (بھارت) اور مغربی پنجاب (پاکستان) کو ملا کر قادیانی ریاست بنانے کا مشورہ شامل تھا۔ قادیانی لابی جو اپنے آپ کو احمدی مسلم کہتے ہیں انہوں نے مسلمان گھرانوں کے معصوم طلبہ و طالبات جو معاشی طور پر کمزور ہیں انہیں اعلیٰ تعلیم، اعلیٰ نوکری اور خوبصورت لڑکیوں سے شادی کا جھانسا دے کر لندن، جرمنی، کینیڈا، امریکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ بھجواتے ہیں۔ اس سلسلے میں آمدہ اطلاعات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را لندن میں قائم احمدی جماعت کے ناظم کو خصوصی مالی مدد کے نام پر کروڑوں روپے باقاعدگی کے ساتھ مشکوک اور گم نام ناموں کے ساتھ مختلف بینکوں میں قائم خفیہ اکائونٹ میں منی لانڈرنگ کے ذریعے نیو دہلی سے بھارتی سیکرٹ ایجنسی را کے ہیڈ کوارٹر سے جعلی بھارتی صحافی کے ذریعے ٹرانسفر کیے جاتے ہیں اور پاکستان میں لندن سے منی لانڈرنگ کے ذریعے قادیانی ہیڈکوارٹر ربوہ میں مختلف بینکوں کی برانچوں میں مشکوک ناموں سے ٹرانزیکشن کی جاتی ہے۔
اس مہم میں پاکستان میں سول سوسائٹی کے نامور افراد، دانشور (نام نہاد) سول بیوروکریسی کے اعلیٰ افسران، پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے قادیانی نیٹ ورک کے ذریعے مختلف قسم کے لٹریچر اور وظائف کے ذریعے لوگوں میں تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج میں ایسے افسران کی کثیر تعداد کا ذکر کیا گیا ہے جو قادیانی لابی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن بظاہر مسلمان بنے ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ میں قادیانی لابی سرگرم عمل ہے۔ اس کے علاوہ ایون صدر، ایوان وزیر اعظم، وزارت داخلہ، وزارت مذہبی امور، وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت تعلیم، وزارت خزانہ بشمول پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس گروپ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں کسٹم گروپ، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس گروپ، پولیس گروپ آف پاکستان، ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ، وفاقی وزارت قانون، قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ، اعلیٰ عدلیہ، وکلا کی کثیر تعداد شامل ہے۔ اس کے علاوہ حساس اداروں (سول اور ملٹری) میں بھی یہ لوگ شامل ہیں۔ سابق وزیر اعظم معین قریشی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ قادیانی لابی سے تعلق رکھتے ہیں۔ بقول کیپٹن (ر) محمد صفدر جو سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے داماد ہیں انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے سسرال والے قادیانی ہیں کا علانیہ الزام قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے لگایا تھا جو ریکارڈ پر موجود ہے۔ پاکستان میں قادیانی لابی بہت مضبوط ہے۔ صوبہ سندھ کے دور دراز علاقوں ڈسٹرکٹ تھرپارکر، ڈسٹرکٹ عمر کوٹ، میرپورخاص بشمول حیدرآباد اور کراچی میں قادیانی لابی بہت تیزی سے سرگرم عمل ہے۔ اس سلسلے میں مخصوص ذرائع سے جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ کراچی میں خاص طور پر ڈیفنس، کلفٹن، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، کھوکھراپار اور خاص طور پر ماڈل کالونی شامل ہیں جہاں بڑی تیزی کے ساتھ قادیانیت پھیلائی جا رہی ہے۔ ماڈل کالونی میں جو مین روڈ ملیر کینٹ کی طرف جا رہا ہے اس سے پہلے زیدی منزل سورتی سوسائٹی قادیانیوں کی مشہور سوسائٹی ہے اس میں عمران صدیقی اور مقبول قادیانی جماعت کے کرتا دھرتا ہیں اور سورتی سوسائٹی اندر تک پھیلی ہوئی ہے یہاں مسلمان لڑکوں کو ورغلا کر اعلیٰ تعلیم، دولت اور خوبصورت لڑکیوں سے شادی کے بہانے گمراہ کرکے قادیانی بنایا جاتا ہے۔
کافی عرصے سے رقم الحروف ضلع تھرپارکر کے دفاتر کا بحیثیت آڈٹ آفیسر ڈی جی آڈٹ (سندھ) کراچی اخراجات اور محاصل کی آڈٹ کے سلسلے میں سرکاری دورے پر جاتا رہا ہے۔ مٹھی شہر میں داخل ہونے سے پہلے بائیں ہاتھ پر پاکستان کے سب سے بڑے حساس ادارے کا دفتر ہے اور دائیں ہاتھ پر چند فرلانگ پر قادیانی لابی کا مشہور اسپتال احمدی اسپتال ہے یہ کافی عرصہ سے غریبوں کی مدد کی آڑ میں قادیانی مذہب کی تبلیغ میں مصروف ہیں۔ اس اسپتال کے بارے میں راقم الحروف کافی عرصہ سے معلومات اکٹھی کر رہا تھا اب دستیاب معلومات کے مطابق خوبصورت لیڈی ڈاکٹروں اور نرسوں کے ذریعے قادیانی مذہب کے اعلیٰ عہدیداران کی ہدایتوں پر حساس اداروں کے افسران کو اسپتال میں علاج کے بہانے بلایا جاتا ہے اور ان سے تمام اہم معلومات حاصل کرکے ویراوہ ضلع تھرپارکر کے بارڈر سے آئے ہوئے مشکوک افراد جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی را ڈسٹرکٹ باڑ میر (راجستھان) انڈیا سے تعلق رکھتے ہیں ان کے حوالے کیا جاتا ہے یہ سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے۔ اس کے علاوہ یہ اسپتال کی ایمبولینسوں میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف مع دوائیوں کے ضلع تھرپارکر کے سرحدی علاقوں کا دورہ کرتے ہیں اور ضلعی انتظامیہ مع حساس اداروں کے افسران کی ہدایتوں پر سرحدی علاقوں میں تعینات رینجرز کے افسران انہیں جانے دیتے ہیں اور یہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ میری وزیر اعظم پاکستان عمران خان، چیف آف آرمی اسٹاف، مشیر داخلہ، وفاقی حکومت اور حساس اداروں کے سربراہان سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ مٹھی ضلع تھرپارکر (سندھ) میں قادیانیوں کے مشہور احمدی اسپتال کے ڈاکٹروں، اعلیٰ انتظامیہ اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی مشکوک نقل و حرکت کی تحقیقات کرا کے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔