ہارمونز یا احساسات، جسم میں کام کیسے کرتے ہیں؟

1126

ہارمونز آپ کے جسم میں مختلف غدود کے ذریعہ تیار کردہ کیمیکل ہوتے ہیں اور وہ خون کے بہاؤ میں سفر کرتے اور میسنجر کی حیثیت سے کام کرتے اور بہت سارے جسمانی عوامل میں حصہ لیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہارمونز مثبت احساسات جیسے خوشی، سکون یا راحت کو فروغ دینے میں مدد دیتے ہیں اوریہ ڈوپامائن نیورو ٹرانسمیٹرکا کام کرتاہے اور یہ سیکھنے، یاد رکھنے، موٹر سسٹم فنکشن اور دیگر عوامل کے ساتھ خوشگوار احساسات سے وابستہ ہے جبکہ سیرٹونن آپ کے مزاج کے ساتھ ساتھ آپ کی نیند، بھوک، نظامِ انہضام، سیکھنے کی صلاحیت اور یادداشت کو بھی منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق آکسی ٹوسن بچے کی پیدائش، دودھ پلانے اور والدین کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے اور یہ ہارمون رشتوں میں اعتماد، ہمدردی اور تعلقات کو فروغ دینے میں بھی مدد کرتاہے جبکہ انڈورفنز آپ کے جسمانی درد اور تنائو کو دورکرنے میں مد د کرتا ہے۔

ہم کس ہارمونز کو متحرک کرکے اپنا موڈ بہتر یا خراب کرسکتے ہیں اور لازمی امرہے کہ بہتر موڈ کا مطلب بہتر صحت ہے۔ چند امر جو ہارمونز کے ساتھ تبدیل ہوسکتے ہیں ۔:۔

گھر سے باہر وقت گزارنا

اینڈورفنز اور سیروٹونن ہارمونز کو متحرک کرنے کے لیے آپ کو گھر سےباہر سورج کی روشنی میں کچھ وقت گزارنا چاہئے اور ایک تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی میں وقت گزارنے سے سیروٹونن اور اینڈورفنز ہارمونز کی افزائش میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ ہمیں روزانہ کم از کم 10 سے 15 منٹ گھر یا دفتر سے باہرکسی پارک وغیرہ میں گزارنے چاہئیں اور سن اسکرین لگانا مت بھولیں۔

ورزش کیلئے وقت نکالیں

ورزش کرنے سے نہ صرف جسمانی صحت کے حوالے سے بلکہ جذباتی لحاظ سے بھی متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں اور خاص طور پر دوڑنے سے اینڈورفنز ہارمون ریلیز ہوتا ہے  جبکہ  ورزش کی دیگرسرگرمیوں سے ڈوپامائن اور سیروٹونن کا لیول بھی بڑھ سکتاہے یعنی ورزش کرکے آپ اپنے خوشگوار ہارمونز کوریلیز کرکے ایک اچھے موڈ میں آ سکتے ہیں۔

دوستوں سے ہنسی مذاق

ماہرین کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے دوستوں کی محفل میں بیٹھ کر ہنسی مذاق کرنے یا خوشگوار گپیں لڑانے سے آپ کا موڈ بہتر ہوجاتا ہے اور ہنسی مذاق سے اضطراب یا تناؤ کے احساسات کو دور کرنے میں مدد ملتی ہےکیونکہ دراصل ڈوپامائن اور اینڈورفنز کی سطح بڑھنے سے مزاج خوشگوار ہونے لگتا ہے جبکہ آپ ہنسی مذاق والی گپ لڑانے کےعلاوہ آپ اپنے دوستوں کے ساتھ مزاحیہ ویڈیو یا فلم دیکھ سکتےہیں یا لطیفوں کی کتاب بھی پڑھ سکتے ہیں۔

دوستوں کے ساتھ کھانا پکائیں

دوستوں کے ساتھ کوئی پسندیدہ ڈش تیار کریں گے تو اس سے آپ کےچاروں خوشگوار ہارمونز مستعد ہوسکتے ہیں اور مزیدار کھانا کھانے سے جو لطف آپ کو ملتا ہے وہ انڈورفنز کے ساتھ ساتھ ڈوپامائن کو بھی ریلیز کرنے کیلئے متحرک کرسکتا ہے جبکہ آپ اپنے پیاروں کے ساتھ کھانا تیار کرتے ہیں اور اس دوران ڈھیر ساری باتیں کرتے ہیں تو اس سے آکسی ٹوسن ہارمون کا لیول بڑھ سکتا ہے۔

مراقبہ کرنا / غور کرنا / میڈیٹیشن

ماہرین کے مطابق اگر آپ مراقبے (میڈیٹیشن) سے واقف ہیں تو نیند کو بہتر بنانے سے لے کر تناؤ کو کم کرنے یعنی ذہنی تندرستی کے حوالے سے اس کے فوائد کے بارے میں آپ کو یقیناً پتہ ہوگا۔ 2002ء میں کیے گئے ایک مطالعہ کے دوران مراقبے اور ڈوپامائن ہارمون کی پیداوار میں اضافے کا تعلق ملا جبکہ 2011ءکی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مراقبہ اینڈ ورفنز ہارمون کو بھی ریلیز کرسکتا ہے۔

رات کی بھرپور نیند

مناسب معیاری نیند نہ لینا آپ کی صحت کو متعدد طریقوں سے متاثر کرسکتا ہے اور ناکافی نیندسے آپ کے جسم میں ہارمونز، خاص طور پر ڈوپامائن ہارمون عدم توازن کا شکار ہوسکتا ہےاور آپ کے مزاج کے ساتھ ساتھ آپ کی جسمانی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے جبکہ ہر رات 7سے 9 گھنٹے نیند پوری کرنا آپ کے جسم میں ہارمون کا توازن بحال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور آپ اپنا موڈ بہتر محسوس کرتے ہیں۔

اسٹریس (تناؤ) مینجمنٹ کرنا

ہمیں اپنی زندگی میں وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ اسٹریس کا سامنا تو رہتاہی ہےلیکن مستقل ذہنی تناؤ کےساتھ زندگی گزارنا یا انتہائی دباؤ والے واقعات کے باعث ڈوپامائن اور سیروٹونن کی افزائش میں کمی آسکتی ہے اور اسٹریس آپ کی صحت اور مزاج پر منفی اثر ڈالتا ہے اور اس سے نمٹنا اور مشکل ہوتا چلا جاتاہے جس کے نتیجے میں آپ خوشگوار موڈ کو ترس جاتے ہیں۔

واضح رہے تحقیق سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ہنسی مذاق یا 20منٹ کی دوڑ، سائیکل کی سواری یا دیگر جسمانی سرگرمیاں، مراقبہ (میڈیٹیشن) ، سماجی میل جول یا کوئی بھی ایسا طریقہ جس سے اسٹریس (تناؤ) میں کمی آتی ہو، اس پر عمل کریں  کیونکہ ان سرگرمی کو اپنانے سے آپ کے سیروٹونن، ڈوپامائن اور یہاں تک کہ اینڈورفنز (ہارمونز) کے لیول میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔