قانون شکنی نہیں کی‘ میڈیاکردارکشی کررہا ہے‘ میر سرفراز بگٹی

180

کوئٹہ( نمائندہ جسارت) بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء و سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عدالتوں کا سامنا کرنا جانتا ہوں ،مشرف دور میں بھی مجھ پر مقدمات بنے ‘ سپریم کورٹ سے میری درخواست ضمانت منظور یا منسوخ نہیں ہوئی، اس کے باوجود مین اسٹریم میڈیا پرمیری کردارکشی کی گئی ، پانچ سال تک صوبائی وزیر داخلہ اور موجودہ سینیٹر جو خود قانون بناتا ہو وہ کیسے قانون توڑ سکتا ہے ، ایک باپ پر اپنی ہی بچی کی اغواء کا کیس سمجھ سے بالاتر ہے ، گزشتہ روز فریقین کی جانب سے معاملہ کورٹ کے باہر ہی حل ہوچکا ، پارلیمنٹ میں مسنگ پرسنز اور ٹماٹر کے خون کاتذکرہ کر نے والوںنے کبھی افواج پا کستان کے جوانوں اور افسران کی شہاد توں پر پارلیمنٹ میں بات نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ کورٹ میں ایک باپ اور بچی کی نانی کے درمیان بچی حوالگی سے متعلق تنازع چل رہا تھا میرا بچی کے والد کے ساتھ کوئی خون کا رشتہ نہیں البتہ وہ میرے قبیلے سے ضرور ہے ۔ وہ بچی کو لے کر اس وقت میرے گھر آیا تھا جب میں گھر پر موجود نہیں تھا چونکہ میںسیاست دان کے ساتھ ایک قبائلی رہنما ء بھی ہوں میرے گھر لوگ آتے رہتے ہیں ۔ کورٹ آرڈر کے مطابق وہ 5بجے سے پہلے بچی کو گھر سے لے کر جاچکا تھا اس وقت بچی نانی کے پاس تھی اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ باپ کو بچی اپنے ساتھ لے جانا نہیں چاہیے تھامگر اس کے باوجو دبھی مجھے اس کیس میں جس طرح سے گھسیٹا گیا اور بچی اغواء کیس کا کہہ کہہ کر مین سٹریم میڈیا نے جس انداز سے میری پگڑی اچھالی اس پر گلہ اور افسوس ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خلا ف اغواء کا کیس کرنے والوںکے خلاف قانونی کارروائی مناسب نہیں ‘ معاملے کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کے حکم پر 7 سالہ بچی ماریہ کو اس کی نانی کے حوالے کر دیا گی‘ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد ، جسٹس اعجاز الحسن ، جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت نامزد ملزم سینیٹر سرفراز بگٹی کے وکیل ایاز ظہور نے عدالت کو بتایا کہ سات سالہ بچی ماریہ کو اس کی نانی کے حوالے کر دیا گیا ہے ، بچی کی نانی نے عدالت کے روبرو بتایا کہ عدلیہ اور پولیس نے بچی کی بازیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے ، سات سالہ ماریہ کو اس کے والد توکل بگٹی نے 7 دسمبر 2020 کو عدالت کے احاطے سے اغوا کیا تھا جبکہ سینیٹر سرفراز بگٹی پر اغوا کار کی سرپرستی کا الزام تھا۔