انسانی حقوق کی آڑ میں تشدد کا جواز دینا قابل قبول نہیں، نگراں وزیراعظم

815
face the law

کوئٹہ: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ تشدد کو جواز کے طور پر بتا کر اسے انسانی حقوق کا عنوان دے دینا کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہوگا۔

بلوچستان کے دارالحکومت میں طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشرے میں نسل، زبان یا مذہب کے نام پر گروہ تشکیل دینے والے جواز پیش کرتے ہیں، لیکن جواز کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کی کسی بھی چیز کے خلاف یا حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے آئین کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑنے کی اجازت ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، جس میں تمام شہری اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا حق رکھتے ہیں، اس حوالے سے کسی پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جو بھی شخص سیاسی طور پر منتخب ہو، وہ اپنے مسائل اور مطالبات ایک فورم پر جاکر بھرپور انداز سے آواز بلند کریں لیکن تشدد کو جواز کی بنیاد پر تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ریاست نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم  سے وابستہ افراد تشدد اور قتل و غارت گری میں ملوث رہے، بی ایل اے اور بی ایل ایف بھی اسی راستے پر ہیں۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ابھی ایک شخص ہلاک ہوا ہے، جس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، لیکن کوسٹل ہائی وے پر 15 افراد جل گئے، ان پر کسی نے آواز بلند نہیں کی۔ اسی طرح رحیم یار خاں سے مزدور آئے تھے، جنہیں حفاظت کیلیے تھانے میں رکھا گیا، مگر دہشت گردوں نے پولیس اور مزدوروں کو قتل کردیا اور کسی جانب سے اس واقعے پر انسانی حقوق کی آواز بلند نہیں ہوئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق حکومت کسی پر بھی پابندی عائد بھی کر سکتی ہے اور ختم بھی کر سکتی ہے۔ قانون ہی کے تحت میڈیا میں اظہار کی اجازت دینے یا نہ دینے کا استحقاق حکومت کے پاس ہے۔ میڈیا کو آزادی اظہار رائے بھی  ایک قانون ہی کے تحت حاصل ہے۔