بلوچستان کابینہ کے ناراض وزار سے مذاکرات ناکام

201

کوئٹہ (آئی این پی )بلوچستان کے کابینہ ارکان کی ناراضگی اور تحفظات دور کرنے کے لیے سینیٹرنصیب اللہ بازئی اور سینیٹراحمد خان خلجی پرمشتمل مذاکراتی وفد صوبائی وزیر کے گھر پہنچ گئے،طویل ملاقات کے بعد بھی مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ۔گزشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کے 3صوبائی وزرااور ایک پارلیمانی سیکرٹری کی ناراضگی دور کرنے کے لیے سینیٹرنصیب اللہ بازئی اورسینیٹر احمد خان خلجی کی صوبائی وزیر حاجی نورمحمددمڑ کی رہائش گاہ گئے جہاں پر ناراض کابینہ ارکان میٹھاخان کاکڑ، حاجی محمدطوراتمانخیل ،سردارمسعود لونی اورحاجی نورمحمددمڑ سے طویل ملاقات کی گئی تاہم مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوسکی ،اس موقع پر صوبائی حاجی نورمحمددمڑ کاکہناتھاکہ صوبائی کابینہ کے فیصلوں میں پشتون بیلٹ کونظرانداز کیاگیاہے بلکہ اہم پالیسی سازی اور حکومتی امور میں بھی اعتماد میں نہیں لیاجارہاہے ،مذاکراتی وفد کو ناراض ارکان کابینہ کی جانب سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیاگیاکہ جن میں پورے صوبے میں صرف یہی نمائندے جو موجودہ صورتحال میں کرونا وائرس جیسے وبامیں اپنے حلقے کے عوام کے درمیان میں دیکھے جا رہے ہیں لیکن وزیراعلی بلوچستان نے کرونا وائرس پر حکومتی پالیسی سازی میں ان سب کو نظر انداز کیا ،بی اے پی کا قیام کا مقصد صوبہ کے نمایاں اورسیاسی بصیرت رکھنے والے شخصیات کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھاتاکہ صوبے کی بہتر خدمت ہوسکے اور تعصب کی فضا کو ختم کیا جا سکے لیکن بدقسمتی سے پشتون اضلاع اور حلقوں سے منتخب ارکان کو ابتدا ہی سے متناسب نمائندگی نہیں دی گئی اہم وزارتیں وزیر اعلی کے پاس ہیںاور ہمارے مینڈیٹ کو نظر انداز کیا گیاجبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی کے ترقیاتی منصوبوں میں ہمارے حلقوں کو ترجیح نہیں دی گئی نہ صرف وفاقی معاملات بلکہ صوبائی ترقیاتی منصوبوں میں بھی ہمارے اضلاع اور حلقوں کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔