لخدمت بلوچستان میں 71 لاکھ کا راشن مستحقین تک پہنچا چکی ہے ، مولانا عبدالحق ہاشمی

276

 

کوئٹہ (آئی این پی) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی، الخدمت فائونڈیشن بلوچستان کے صدر انجینئر جمیل احمدکرد نے کہاہے کہ الخدمت فائونڈیشن نے ملک بھر میں اب تک 48 کروڑ جبکہ بلوچستان میں 71 لاکھ کا خشک راشن مستحقین تک پہنچاچکی ہے۔ ملک بھر میں ایک لاکھ سے زیادہ رضاکار،5ہزار کمیٹیاں دن رات عوام کی خدمت کیلیے کوشاں ہیں الخدمت فائونڈیشن کے تحت 6ہزار مساجد،مندروں اور جیلوں کی صفائی اوراس میں اسپرے کیا گیا ہے، قومی سطح پر پانچ سو سے زائد ہیلپ لائن قائم کی گئی ہیں، جو دن رات عوام کی مشکلات حل کررہی ہیں، سیکڑوں ڈسپنسریاں، اسپتال، لیبارٹریز، بلڈ بینک اور تین سو ایمبولینس کو عوام کی خدمت کیلیے وقف کردیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی نے اپنے تمام مراکز کو کورونا وائرس سے آگاہی اورعوام کی امداد کیلیے وقف کردیا ہے۔وزیر اعظم ٹائیگر فورس بنانے کے بجائے بلدیاتی اداروں کو فعال کریں، 12سو ارب روپیہ ٹائیگر فورس پر لگانے سے خورد برد کا دروازہ کھلے گا۔تبلیغی جماعت سمیت کسی طبقے کو کوروناکے حوالے سے بدنام نہ کیاجائے احتیاط ،صفائی اور اللہ سے رجوع کیساتھ سیلف آئیسولیشن اپنے آپ کو کورونا ودیگر وبائوں سے بچانے کا واحد راستہ ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی کوئٹہ حافظ نورعلی ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی بلوچستان عبدالولی خان شاکر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے اکثراضلاع میں دیہاڑی دار طبقے ،مزدوروں ومساکین میں راشن کی تقسیم کاکام جاری ہے پہلے مرحلے میں آگاہی مہم چلائی پھرمساجد ،پبلک مقامات پروبا وائرس سے بچائو کیلیے اسپرے کیاگیا اور پھر سروے کرکے راشن تقسیم کیا گیا صوبے میں خدمت کمیٹیاں اور 300رضاکار فیلڈمیں مصروف ہیں جومقامی طور مخیرحضرات سے فنڈز جمع اورلوگوں میں تقسیم کاکام کر رہے ہیں۔ کورونا کے ابتدائی دنوں میں تفتان بارڈر پر بے احتیاطی وغفلت نے کورونا کے پھیلائومیں اہم کردار اداکیا مگر ذمے داروں کو پوچھنے والا کوئی نہیں ۔چھوٹے چھوٹے کمروں میں پچاس پچاس لوگوں کو قید کرنے اور تندرست لوگوں میں کورونا پھیلانے کے بجائے انتہائی عزت و احترام کے ساتھ ان کے علاقوں میں پہنچایا جائے ۔بلوچستان کے قرنطینہ سینٹرزمیں سہولیات کا فقدان اورڈاکٹرزکو طبی سامان کی عدم فراہمی لمحہ فکر ہے۔ جماعت اسلامی ،الخدمت فائونڈیشن کسی مذہب، مسلک، علاقے اور رنگ و نسل کے امتیاز کے بغیر قوم کی خدمت کررہی ہے ۔ پراسراریت کیساتھ خوف وہراس اوردہشت عام ہوگیا ہے ہرفردکو ذہنی ومعاشی طور متاثرکر دیاگیا ہے، بالخصوص کم آمدنی والے مزدور اور دہاڑی دار طبقہ دو وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، تعلیم ومعاش کے دروازے بند ہوگئے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ہمیں تعاون کی ضرورت ہے، مخیر حضرات اپنی امانتوں کو دیانت دار ہاتھوں کے ذریعے متاثرین کو پہنچانے کیلیے الخدمت فائونڈیشن کیساتھ تعاون کریں۔ الخدمت فائونڈیشن نے وبا پھیلنے کے دن سے کام شروع کردیا ہے، الحمد اللہ گوادر سے چمن اور کراچی سے خیبر تک الخدمت وجماعت اسلامی میدان عمل میں آج تک موجود ہیں مگر نیشنل میڈیا میں الخدمت کے کاموں کو کوریج نہیں ملتی جو لمحہ فکر ہے۔ حکومت کاکام اب تک صرف اعلانات وتقاریر تک محدود ہیں۔ لاک ڈائون کو دو ہفتے سے زیادہ ہوگئے ہیں مگر اسپتالوں میں کورونا سے لڑنے والے ڈاکٹروں تک حفاظتی طبی سامان پہنچا نہ مستحقین کو امداد کا ایک روپیہ ملا۔ بیرون دنیا سے بھاری فنڈز وصول کرنے والی حکومت کی طرف سے کروڑوں اربوں روپے کے اعلانات تو ہورہے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کنفیوژ ہیں اور لگتا ہے کہ کسی آئسولیٹ کمرے میں بیٹھے تقریروں کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں۔ حکومت امرا کو نوازنے کے بجائے بلوچستان کے عوام کو خصوصی سبسڈی دیدیں۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بجائے حکومت نے اس پریشان کن حالات میں بھی کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ بلوچستان کو بجلی، گیس لوڈشیڈنگ سے استثنا دیا جائے اور دو ماہ کے یوٹیلٹی بلز معاف کیے جائیں۔ وزیر اعظم ٹائیگر فورس بنانے کے بجائے بلدیاتی اداروں کو فعال کریں، 12 سو ارب روپیہ ٹائیگر فورس پر لگانے سے خورد برد کا دروازہ کھلے گا۔ ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں مگر نظم وضبط اورعدم مشاورت کی وجہ سے نہ اشیا اورنہ ہی قیمتیں کنٹرول میں ہیں، اشیائے خورونوش پر ٹیکس فوری ختم کیا جائے۔ سیاسی مذہبی قوم پرست پارٹیاں قوم کی خدمت کے لیے آگے بڑھیں۔ کورونا کے مریضوں سے مجرموں جیسا سلوک کرنے کے بجائے علاج معالجے سمیت تمام سہولیات فراہم کرے۔ بلوچستان کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف والخدمت کے رضاکار صف اول کے مورچے پر لڑ رہے ہیں، قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ اس وقت رنگ ونسل، زبان اور مذہب سے بالاتر ہوکر پوری انسانیت کی فلاح کیلیے کام کرنے کی ضرورت ہے، عوام اور مخیر حضرات آگے بڑھیں اور اپنی مدد آپ کے تحت مستحق افراد کی مدد کریں۔