ہر 39 ویں منٹ میں ایک پاکستانی دل کے عارضے میں مبتلا ہورہا ہے،ماہرین امراض قلب

339
ڈاؤ یونیورسٹی میں عالمی ہارٹ ڈے کے موقع پر سیمینار میں وائس چانسلر سعید قریشی و دیگر خطاب کر رہے ہیں
ڈاؤ یونیورسٹی میں عالمی ہارٹ ڈے کے موقع پر سیمینار میں وائس چانسلر سعید قریشی و دیگر خطاب کر رہے ہیں

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ ہر 39ویں منٹ میں ایک پاکستانی دل کے عارضے میں مبتلا ہورہا ہے، دنیا میں سالانہ 2کروڑ افراد دل کے امراض کے باعث موت کا شکا ر ہو جاتے ہیں، 50سے 60ہزار بچے سالانہ دل کے امراض کے ساتھ آنکھ کھولتے ہیں جبکہ 22لاکھ خواتین پیچیدگیوں کے باعث اسقاط حمل کرانے پر مجبور ہوتی ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ اموات دل کی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں اور دل کی بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں، غیر متوازن غذا ،ورزش سے اجتناب، سگریٹ، پان، گٹکے و دیگر ذرائع سے تمباکو نوشی کا ستعمال ہیں۔یہ باتیں ماہرین نے عالمی یوم امراض قلب کے موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ڈی ایم سی اور اوجھا کیمپس میں علیحدہ علیحدہ منعقد ہونے والے آگہی سیمینار میں کہیں۔ سیمینارز میں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی، پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتار ڈوانی، ڈاؤ میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر امجد سراج میمن، نواز لاشاری، پروفیسر اظہر فاروقی، پروفیسر نجمہ پٹیل، پروفیسر سید سعد، پروفیسر نصرت شاہ، پروفیسر عبدالرشید، پروفیسر زمان شیخ، پروفیسر اسحاق، پروفیسر عبدالرزاق میمن اور پروفیسر سمیرا نسیم نے بھی خطاب کیا۔جبکہ اوجھا کیمپس میں آگہی واک کی قیادت پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتارڈوانی نے کی۔ڈاؤمیڈیکل کالج کے معین آڈیٹوریم میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ہرسال منایا جانے والا عالمی یوم امراضِ قلب ہمیں یاد دہانی کراتا ہے، کہ طرزِ زندگی اور خوراک کے معاملے میں ایسی عادات اور اطوار سے احتیاط برتنا ہے، جن کے نتیجے میں ہم امراضِ قلب میں گرفتار ہوجاتے ہیں، یہاں دل کے امراض کی شرح بہت زیادہ ہے، کاہلی سستی اور ورزش سے دل چراناعام عادات ہیں، امراض قلب سے دنیا میں شرح اموات سے سے زیادہ ہے، ایک کرورڑ اسی لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں، اپنی صحت کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ہمیں بعض معمولی اقدامات کرنے ہوتے ہیں، مگر یہ اقدامات ہماری زندگی کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں، ورلڈ ہارٹ ڈے کا مقصد کے تحت اس امر کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ دل کو صحتمند رکھا جائے نہ صرف اپنے لیے بلکہ دل کی صحت کی معلومات عام بھی کی جائیں۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پاکستان میں دل کے امراض کی بڑھتی شرح کو کم کرنے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے نہ صرف امراض قلب کا ریسرچ بیسڈ علاج کیا جا رہا ہے، بلکہ امراض قلب کی روک تھام کے لیے شعور و آگہی پیدا کی جارہی ہے۔ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتار ڈوانی نے کہا کہ دل کی بیماریوں کے باعث دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں، جس کی بنیادی وجہ غیر متوازن غذا، ورزش سے اجتناب اور تمباکو نوشی ہے، انہوں نے کہا کہ دل کی بیماریوں کا علاج خاصا مہنگاہے اور ہر شخص کی دس ترس میں نہیں ہوتا، اس لیے علاج سے بہتر احتیاط ہے، پروفیسر کرتار ڈوانی نے مزید کہا کہ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے روزانہ کم از کم 30منٹ واک نہایت ضروری ہے، مگر ہمارے شہر کا ایک مسئلہ پارک کا بھی ہے، جو ہر جگہ موجود ہی نہیں۔