حکمرانوں کو بہر صورت بلوچستان کے حقوق دینا ہوں گے، مولانا عبدالحق ہاشمی

231

 

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ جماعت اسلامی ہی بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ کر سکتی ہے ۔خشک ،پریشان حال مظلوم بلوچستان کی ترقی ،خوشحالی اور لٹیروں سے قومی دولت برآمد اورانہیں سزادینا ہماری ترجیحات میں شامل ہے ۔حکمرانوں نے ہر صورت بلوچستان کو حقوق دینا ہوگاکئی دہائیوں سے بلوچستان کے حقوق کا زیادہ ترحصہ حکمرانوں کے ذاتی اکائونٹس میں منتقل ہورہاہے حکومت میںا ٓکر اپنی ذاتی وخاندانی اور پارٹی جیالوں کو نوازنامناسب نہیں۔15ستمبر عوامی مارچ میں شہری بھر پور شرکت کریں علمائے کرام ،طلبہ اورتاجر سمیت ہر طبقے کو اس عوامی مارچ میں شریک کروائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 15ستمبرعوامی مارچ تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجلاس میں صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمن بلوچ ، نائب امیر زاہد اختر بلوچ ، ڈپٹی جنرل سیکرٹریزمولانا عبدالحمید منصوری، مرتضیٰ خان کاکڑ، امیر ضلع کوئٹہ حافظ نور علی ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر ودیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں اب تک کی تیاریوں کاجائزہ لیا گیا ۔تشہیر پبلسٹی کی اب تک تیاریوں کی تیاری رپورٹ زاہداختر بلوچ نے پیش کی اس موقع پر امیر ضلع حافظ نور علی نے کوئٹہ میں زونزوضلع کی سطح پر تیاریوں کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ میں عوامی مارچ کو تاریخی بنائیں گے ۔شہریوں علمائے کرام اور ہر طبقے تک دعوت پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مولانا عبدالحق ہاشمی نے مزید کہا کہ حکمران بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں انہیں بلوچستان کے وسائل کی ضرورت سلگتے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ بلوچستان میں بجلی لوڈشیڈنگ، بے روزگاری، زراعت کی تباہی سمیت سی پیک میں زیادتی ناقابل قبول و باعث شرم ہیں، وفاقی وصوبائی حکومت بلوچستان کے مسائل کا فوری طور پر نوٹس لیں عوام کو تکلیف سے نجات دلائیں جماعت اسلامی بلوچستان کے مظلوم عوام کیساتھ ہے۔ بلوچستان کے تما م سلگتے مسائل کو حل کرنے کے لیے چوکوں چوراہوں کیساتھ پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آوازبلندکریں گے۔ صوبے کے اجتماعی مسائل کے حل کے لیے پارلیمانی پارٹیاں ،منتخب نمائندوں کو بھی مخلصانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ پندرہ ستمبر عوامی مارچ کے لیے امرائے اضلاع بالخصوص کوئٹہ کے ذمے دارا ن وکارکنان اور برادر تنظیمات کے سربراہان کو کردار ادا کرنا چاہیے۔