علاج ممکن ہے

یا اللہ  !  پاکستان پر اور اس کی عوام پر رحم فرما۔

پٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا ہونے سے اب ہر چیز کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں گی ، ہوش ربا مہنگائی تو پہلے سے ہی تھی اب تو جیسے عوام کے جسموں سے جان نکالی جائے گی۔

اب دو نمبری مزید بڑھ جائے گی، حلال حرام کا جو تھوڑا سا فرق باقی بچ گیا تھا اب وہ بھی ختم ہو جائے گا، مہنگائی نے زندگی کو صرف ضروریات زندگی تک محدود تو کیا ہی تھا اب یہ ترسی ہوئی زندگی بن جائے گی۔

الٰہی ! پاکستانی عوام اس مہنگائی کے گھن چکر سے کب باہر نکلے گی، روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے ۔نے زندگیوں کو اس نعرہ میں ہی قید کر دیا ہے، اس سے باہر نکل کر وہ کچھ اور سوچنے سمجھنے کے کب قابل ہوں گے،

ایک طرف مہنگائی کمر توڑ رہی ہے تو دوسری طرف الیکٹرونک میڈیا وہ رنگینیاں اور دلفریبیاں دکھا رہا ہے جو نہ تو حلال کمائی میں ممکن ہیں اور نہ ہی حلال رشتوں میں ، بے کار اور فضول کی رسمیں، سازو سامان کی کثرت، پر تعیش گھر اور بنگلے دکھا دکھا کر عوام کو عیش پسند اور عیش پرست بنایا جا رہا ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ اگر ملکی معیشت کی اتنی ہی خستہ حالت ہو چکی ہے تو الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے سے عوام کی ذہن سازی کی جانی چاہیے کہ کم وسائل اور کم آمدنیوں میں کیسے بہتر زندگی گزاری جا سکتی ہے، معیار زندگی اچھا کیسے ہو سکتا ہے، عوام ملکی معیشت کو کنٹرول کرنے میں کیسے حصہ ڈال سکتے ہیں؟۔

اس کے برعکس !

مہنگائی اور ہمارا میڈیا دونوں ہی انتہائی حدوں کو چھو رہے ہیں نہ تو ہماری معیشت ہمارے کنٹرول میں ہے اور نہ ہی ہمارا میڈیا، دونوں نے ہی عوام کو بری طرح الجھا بھی رکھا ہے اور جکڑ بھی رکھا ہے کہ عوام سانس بھی مشکل سے لے رہے ہیں، گویا سانس سینوں میں اٹکا ہو ہے۔

مہنگائی اور معاشی مسائل کا علاج تو ممکن ہے۔ اگر کوئی کرنا چاہے۔