موسیقی پر حکومت مہربان

حکومت جو کہ نئی حکومت ہے ویسے یہ ہر آنے والی حکومت اپنے آپ کو نئی کہتی ہے، حالانکہ ہوتے وہی پرانے لوگ ہیں جو پچھلے ستر سال سے حکومت میں نظر آرہے ہیں۔ بچپن سے جوانی پھر پچپن اور پھر قبروں میں پاؤں لٹکتے نظر آتے ہیں لیکن حکومت کی جان نہیں چھوڑتے، پچاسیوں دفعہ بستر مرگ پر چلے جاتے ہیں پھر پتہ نہیں کون سا چھومنتر ہوجاتا ہے کہ واپس آجاتے ہیں۔ ہاں تو میں نئی حکومت کے بہت سے نئے اقدامات! لو جی اب یہ پھر نئے اقدامات حالانکہ ہوتے وہی پرانے ہیں جیسے کہ پٹرول مہنگا، بجلی مہنگی، گیس مہنگی، اور ساتھ کھانے پینے کی اشیاء مہنگی، اس کے ساتھ اور نہ جانے کتنے اقدامات جو اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے کرتے ہیں۔

تھوڑے دن پہلے ایک بہت ہی مضحکہ خیز کام کرنے کافیصلہ کیاگیا، یعنی وہ موسیقی ہے، موسیقی کو لازمی قرار دیا جارہا ہے جس کے لیے استاتذہ رکھے جائیں گے، ان کو مراعات دی جائیں گی۔ اب ذرا ان سے کوئی یہ پوچھے کہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہے کہ موسیقی کی باقاعدہ تعلیم دی جائے، کسی آئین کی کتاب میں ہے، کسی حدیث یا فقہ یا کہیں اور سے فتویٰ لیکر آئے ہیں، ہاں یہ کام صرف اور صرف آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پوری کرنے کے منظر نامے میں سے ایک ہے۔

انہیں اسلامی تعلیمات کے بارے میں کیا پتا، یہ کیا جانے کی اللّٰہ اور رسول کا کیا حکم ہے، قرآن ہمیں کیا بتاتا ہے ان کو صرف اس بات کی فکر ہے کہ ہمارا پیسہ بڑھتا رہے، ہماری عیاشیاں ختم نہ ہوں، کسی کو بھی ہم پر ہاتھ ڈالنے کی جرات نہ ہو، اسی وجہ سے یہ آقاؤں کی تمام باتوں کو مانے چلے جاتے ہیں قطع نظر اس کے کی ہمارے بچوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، ہمارا معاشرہ کہاں سے کہاں چلا جائے گا، ملک وقوم کا کیا حشر ہوگا، خود تو جہنم میں گر یں گے عوام کو بھی اسی طرف لے جا رہے ہیں اور گناہ کے دلدل میں گھسیٹ رہے ہیں۔ اگر ہم نے اس کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو ہمارا شمار بھی انہیں لوگوں میں ہوگا، ویسے ہی ہمارا معاشرہ بےراہ روی کی طرف گامزن ہے کون سا ایسا کام نہیں جو مغربی معاشرے کی طرح ہمارے معاشرے میں نہیں ہو رہا ان کی تمام تر خامیوں کو ہم نے اپنا لیا اور خوبیوں کو پس پشت ڈال دیا۔ اللّٰہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ ہمیں ایسے حکمران عطا فرما جو ہمارے نظام کو ٹھیک کر سکیں، اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو نافذ کر سکیں۔

حصہ