روزہ اور جدید سائنس

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کی نفسیاتی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے نفس کی طہارت،اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام اور نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کی طلب روزے کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔جدید سائنسی تحقیقات سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ صبح سے شام تک روزہ رکھنے اور بھوکا پیاسا رہنے سے انسان کے جسم میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیںیہ تبدیلیاں جسم،دماغ،صحت،قوت مدافعت پر طویل المدت مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔

قران حکیم میں روزے کی حکمت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے ”یعنی تمہارے لئے روزہ رکھنا بہتر ہے اگر تم جانو”(البقرہ184:2) اسی طرح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے روزے کے طبی فوائد نہایت ہی جامع اور بلیغ انداز میں بیان فرمائے ہیں ”یعنی روز رکھو،تندرست ہو جائو گے (مجمع الزوائد-ج،5،ص،344) آج جدید سائنس نے روزے کے طبی فوائد کے اثرات دریافت کرنے شروع کیے ہیں جس کا ذکر قرآن و حدیث میں کئی سو سال پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔مغربی محقق ڈاکٹر ایلن کاٹ اپنی کتاب ”Fasting way of life میں کہا کہ ”روزے سے انسان کے نظام انہضام اور دماغی نظام کو مکمل طور پر آرام ملتا ہے۔اور غذا کے ہضم کرنے کا عمل نارمل حالت میں آ جاتا ہے۔اسی طرح روزے کی وجہ سے جسم میں زہریلے مادے پیدا نہیں ہوتے اور جسم و خون کی کیمسٹری پر برے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

روزے سے انسان صحت یاب ہوتا ہے۔انسانی جسم کے خلیے روزے میں بھوک کا عمدگی سے مقابلہ کر سکتے ہیں جس کے نتیجہ میں انسانی جسم کے اعضاء اضافی چربی وغیرہ خودکارطریقے سے نارمل پوزیشن پر لے جاتے ہیں۔مزید میڈیکل اور سائنسی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ جسم کو مخصوص اوقات میں خوراک سے رو کنے کی وجہ سے جسم کا کینسر،دل ،شوگر جیسے امراض کم ہو جاتے ہیںساتھ ہی جسم میں بڑھاپا آنے کے عمل میں کمی آ جاتی ہے،بلکہ انسان کی زندگی لمبی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔درج بالا تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ جدید سائنس جس پر آج تحقیق کر رہی ہے جبکہ روزے کے فوائد 14 سو سال پہلے رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اجاگر فرمائے تھے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ماہ رمضان کی برکتوں سے مالا مال کرے۔آمین