کشمیریوں سے معذرت کے ساتھ

ہر سال کی طرح ہم 5 فروری کو یوم یک جہتی کشمیر منارہے ہیں اس کے لئے کانفرنسیں ، اجلاس اور احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں ۔کشمیر کی آزادی کے بلند و بانگ اعلانات کئے جاتے ہیں ۔ اس کے بعد رات گئی بات گئی والی صورتحال سامنے آجاتی ہے ۔ لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ مظلوم و بے بس کشمیریوں کی ظلمت کی شب کی سیاہی بڑھتی جا رہی ہے اور آزادی و خود مختاری کی سحر ان سے دور ہوتی جا رہی ہے کیونکہ ہم ابھی تک کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ ہی ایفانہ کر سکے بلکہ انہیں جابر و مکار دشمن کے ظلم و ستم سہنے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے ۔

بانی پاکستان قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر آج ہماری مصالحت پسندی ، ناقص خارجہ پالیسی کی بدولت ہمارے ازلی دشمن نے ہماری شہ رگ کاٹ کر اسے بے دست و پا کر دیا ہے ۔ یقین کیجئے کشمیری بہن بھائیوں کی حالت زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ہمیں انہیں مسلسل فریب کی بجائے ان سے معذرت کر لینی چاہیئے کہ ہم ان کے کےلئے کچھ نہیں کر سکے اور نہ کر سکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں انہیں امریکی و صہیونی سازش کے تحت اپنی سرزمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے وادی میں خون کا کھیل کھیلتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کےلئے ان پر اسرائیلی ساختہ مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ہر ممکنہ حد تک خطرناک ٹیکنالوجی ‘گولیوں‘ چھرّوں‘ آنسو گیس ،مرچ کے گولوں‘ عقوبت خانے‘ این آئی اے جیسے بے رحم انٹیلی جنس اداروں اور عقوبت خانوں کے باوجود کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد دبانے میںہندوستان کواب تک ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب روز بڑھتے قابض فوج کے انسانیت سوز مظالم نے کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کے مذموم مقاصدکو واضح کر دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مودی کے آتے ہی کشمیر میں مزاحمت کے ایک نئے اور نہ ختم ہونے والے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔

وادی کے مسلمان فلسطین ماڈل کے خلاف ردعمل میں اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ طاقت اور درندگی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلا نہ گیا تو اب آخری آپشن کے طور پر آبادی کا تناسب بگاڑا جا رہا ہے۔ اس کے لئے مودی سرکار نے آئینی اداروں کا سہارا لے رکھا ہے۔ بھارتی فورسز آئے روز نہتے کشمیریوں پر گولیاں برساتی ہیں۔ افسوس اقوام متحدہ سمیت دیگر حقوق انسانی کے ادارے لمبی تان کر سو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے کشمیر کا مسئلہ گزشتہ 74 سالوں سے سرد خانے میں ڈال رکھا ہے۔ مشرقی تیمور کو آزادی مل سکتی ہے کیونکہ علیحدگی چاہنے والے مسلمان نہیں عیسائی تھے اور مقبوضہ کشمیر کو اس لئے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے کہ یہاں برہمن کے تسلط سے نجات چاہنے والوں کا تعلق اسلام سے ہے جو درندہ صفت بھارتی افواج کیخلاف برسرپیکار ہیں۔ بھارتی فوج نے کشمیر میں بربریت و وحشت کی بدترین مثالیں قائم کی ہیں۔ کشمیری نوجوان کو انسانی ڈھال بنا کر انسانیت کی تذلیل کی گئی مگر اس واقعے میں ملوث فوجی افسر کو اعزاز سے نوازا گیا۔ افسوس حقوق انسانی عالمی تنظیموں نے چپ سادھ رکھی ہے ،کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی بلکہ بھارت کو کشمیریوں پر ستم ڈھانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

کشمیر تقسیم پاک و ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے، اس کی تکمیل کے بغیر امن کا خواب شرمندہ¿ تعبیر نہیں ہو سکتا اور یہ اسی صورت میں ہوگا جب کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق حق خودارایت دیا جائےگا وگرنہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جب تک کشمیر کا تنازعہ چلتا رہے گا خطے میں ایٹمی جنگ کا خدشہ موجود رہے گا۔ برصغیر کے ایک ڈیڑھ ارب سے زائد عوام کی زندگیاں صرف بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے داﺅ پر لگی ہوئی ہیں۔ بھارت کئی محاذوں پر پاکستان کے خلاف مسلسل ہائبرڈ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کر رہا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت ہرعالمی فورم پرلائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت وبربریت اور مسئلہ کشمیرمیں ڈھائے جانے والے ظلم وستم کو بھرپور طریقے سے اُجاگر کیا لیکن مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں کو ”بنیئے“ نے ہی اپنی ہٹ دھرمی کی باعث ناکام کیا اور ہمیشہ مذاکرات سے فرار کی راہ اختیارکرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو طوالت بخشی ہے۔ جبکہ پاکستان ایک ڈوزیئر میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جنگی جرائم کو بے نقاب کر چکا ہے۔ 131صفحات پر مشتمل ڈوزیئرمیں مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوں ،فالس فلیگ آپریشنوں اور خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کے علاوہ بھارتی قابض افواج کے جنگی جرائم اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات شامل ہیں۔ ہم کسی بھی صورت جنگ کے خواہشمند نہیں مگر ہمیں چاہیے کہ ہم بھارت کو یہ باور کروائیں کے کہ ہم کشمیر کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ایک طرف بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی دھجیاں اڑاتے آیا ہے تو دوسری طرف ہم اقوام متحدہ کی طرف اُمید لگائے بیٹھے ہیں ۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی پس پردہ بھارت نواز ہے ۔ اس اقوام متحدہ نے آج تک برما اور فلسطین میں ہونے والے مسلمانوں پر مظالم پر کبھی کوئی بات نہیں کی ۔ یہ بات تو طے ہے کہ مسئلہ کشمیر قرار دادوں سے نہیں بلکہ ”جہاد“ سے حق ہوگا اور رسول کی حدیث کے مطابق غزوہ ہند ہونا ہی ہونا ہے ۔ مسئلہ کشمیر صرف جلسوں، پر سحر تقاریر اور بڑے ہوٹلوں میں اجلاسوں کے بعد پرتکلف کھانوں کے ذریعے حل نہیں ہوگا اس کے لیے مضبوط بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ۔ پاکستان میں ایک مذہبی ، فلاحی جماعت تھی جوکہ کشمیر سے لیکر برما اور فلسطین تک مظلوم مسلمانوں کے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہوتی ہے مگر آج کل وہ جماعت اور ان کے قائدین قید وبند کی اذیتوں سے دوچار ہیں ۔ آجکل مسئلہ کشمیر پر یوتھ بڑی متحرک نظر آرہی ہے بڑے الائنس تشکیل دئیے جارہے ہیں مگر افسوس صد افسوس کہ ان پلیٹ فارمز پر ان لوگوں کو شامل کیا جارہا ہے جو کہ کشمیر کے ”ک“ سے بھی ناواقف ہیں ۔انا ونڈے ریوڑیاں ،تے مڑمڑ اپنیاں نوں والی بات ہے برحال مسئلہ کشمیر کا ہر صورت میں حل ہونا چاہیے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر میں بھارتی عزائم کے حوالے سے پاکستان کو بھرپور سفارتی مہم کا آغاز کرنا چاہیے اور تمام سفارت خانوں کو متحرک کرنا چاہیے۔ خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کے انسانی بحران سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے جس کیلئے اب اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو سنجیدہ بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔