اب آپ کی باری ہے

کراچی کی حالت دیکھی نہیں جاتی یہاں مسائل کا انبار ہے پانی کا مسئلہ گیس کا مسئلہ صحت اور صفائی کا مسئلہ مگر بات حیرانی کی یہ ہے کہ الیکشن ہوئے لوگ جیتے وزیر بنے اپنے اپنے عہدے سنبھالے مگر آج عوام کے مسائل حل کرنے والے کوئی نہیں عوام نے تو انہیں اپنا نمائندہ اس لئے چنا تھا کے سکھی زندگی ملے گی کیونکہ وعدے اتنے زور دار تھے مگر نمائندے تو عوام کو بھول گئے مگر عوام جب گیس نہیں ہوتی بچے اسکول اور بڑے کام پر نہیں جاسکتے تو یہ نمائندے یاد آتے ہیں۔

جب کچرے کے ڈھیروں سے تعفن اور بیماریوں کا پھیلاؤ ہو رہا ہے تو یہ نمائندے کہاں ہیں ۔ 14 دن پہلے میں نے یہ خبر سنی اور پڑھی کے صوبائی اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی ان ہی تمام مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیئے بیٹھی ہے خیال آتا ہے کہ جماعت اسلامی ہی کیوں یہ دھرنا دے رہی ہے اور بھی تو سیاسی جماعتیں ہیں انہیں کراچی کے مسائل نظر نہیں آ رہے وہ ان میں شامل ہو کر دھرنے میں عوام کے حقوق کی آواز اٹھائیں مگر لگتا ہے کسی کو احساس ہی نہیں ہو رہا کمال ہے۔

14دن کی جدوجہد سردی بارش موسم کے بدلتے مزاج ٹھنڈی ہوائیں اپنے گھروں کے عیش و آرام سے دور یہ کون لوگ ہیں جو کراچی کے عوام کے لیے مشکلات جھیل رہے ہیں صرف انہیں ہی احساس ہے کراچی کے عوام کے مسائل کا اور ان کی پریشانیوں کا اور یہ دھرنا عوامی مسائل پر ہے تو میڈیا کیا سو رہا ہے اتنے لوگوں کی اجتماعیت کوریج کیوں نہیں ہو رہی جبکہ روزانہ اس دھرنے میں خواتین کے ایک بڑی تعداد بھی شریک ہوتی ہے بچے بزرگ سب ہوتے ہیں مگر ٹی وی کے خبروں کے چینل پر اس دھرنے کو کیوں نہیں ہائی لائٹ کیا جارہا ماضی میں دھرنوں کو تو خوب دکھاتے تھے جن کی کرسیاں خالی ہوتی تھی لگتا ہے کہ میڈیا پر بھی پابندی ہے میڈیا کو تو کھلا اور آزاد ہونا چاہیے یہ تو جمہوریت کا خاصہ ہے اور اس دھرنے میں تو ہر وقت اتنی بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں جس کا تصور بھی نہیں۔

صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی اور وزیر اعظم آپ سب چپ کیوں ہیں آپ اس دھرنے کے مقاصد اور حقوق کو اچھی طرح جانتے ہیں کراچی کے عوام کے ٹیکس ان پر کیوں نہیں خرچ کرتے خدارا وزیراعظم صاحب ایکشن لیجئے ۔سچ کا ساتھ دیجیے کراچی پر رحم کیجئے کراچی کے عوام کے مسائل پر غور کر کے حل کیجئے سب کچھ آپ کے ہاتھ میں ہے دھرنے والوں کو تو اللہ نے دیکھ لیا اب آپ سب کی باری ہے ۔