تبدیلی قرآن سے

پاکستان ایک نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آنے والا ملک تھا، آزادی کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہاں پر شرعی قوانین کا نفاذ ہوتا اور مدینے کے بعد دوسری اسلامی ریاست جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی تھی، مکمل طور پر قرآن و سنت کی بالا دستی اس میں نظر آتی ،مگر ہوا اس کے بالکل برعکس اپنے وجود کے ساتھ ہی اندر اور باہر کے دشمنوں نے اسے اس کی اساس پر قائم نہیں رہنے دیا۔ کبھی غیر ملکی فلمیں اور کبھی اپنے ہی ملک کے ایسے ڈرامے جو ہمارے نظریہ کے بالکل خلاف تھے، دیکھا دیکھا کر لوگوں کو اور خاص طور پر نوجوان نسل کے ذہنوں کو بدلنے کی کوشش کی گئی۔

نصابِ تعلیم میں ایسی تبدیلیاں کی گئی جو ذہنوں کو اسلام مخالف بنانے میں کامیاب ثابت ہوئیں، اپنی تاریخ کے ہیروز کی جگہ دیگر قوموں کے ہیروز کو جگہ دی گئی،رفتہ رفتہ ذہنوں نے ان کو قبول کر لیا تو آج پاکستانی معاشرہ بےحسی کی ایسی تصویر بنا ہوا ہے، جہاں چھوٹی چھوٹی بچیوں کو اغوا کر کے ان کے ساتھ زیادتی کرنا اور مطلب پورا ہونے کے بعد انہیں بےرحمی کے ساتھ مختلف طریقوں سے قتل کر دینا کوئی جرم ہی نہیں ٹھرا، آج تک کسی مجرم کو سرعام سزا نہیں دی گئی، چور بازاری ،قتل، ڈاکہ، اسٹریٹ کرائم اتنے بڑھ چکے ہیں کہ لوگوں کو اور خاص طور پر عورتوں، بچوں کا باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے ۔دوسری جانب جسارت اخبار نے ایک خبر شائع کی ہے کہ پاکستان میں (ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل) کے مطابق کرپشن میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

حکمران جو احتساب کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئے تھے انہیں کے دور میں کرپشن میں مزید اضافہ ہو جانا عوام اور ملک کے ساتھ بد ترین مذاق ہے،ان حالات میں اس کا صرف ایک حل نظر آتا ہے کہ ہم پھر اپنے اصل کی طرف پلٹیں،آج سے چودہ سو سال پہلے جس چیز نے اس بگڑے ہوئے معاشرے کو بدلا تھا وہ صرف قرآن اور میرے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ سلام کی سنت تھی۔ آج پاکستان کی تقدیر صرف دو چیزوں کی طرف پلٹنے سے ہی بدل سکتی ہےامت جب تک ان دو چیزوں پر قائم رہی اقوام عالم اس نے بڑامقام حاصل کیا لہذا اہل علم و دانش اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ کر کے عوام الناس میں اسکا شعور بیدار کرنےکی کوشش کریں تب ہی پاکستان اپنی اسلامی شناخت اور نظریے کو برقرار رکھ سکتا ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو حامی وناصرہو۔