آمدِ رمضان

اُففف ! آج تو تھکاوٹ سے برا حال ہوگیا، ثاقب نےگھر آتے ہی راشن کے تھیلے ایک طرف رکھے۔ اتنا راشن ایک ہی دفعہ کیوں لے آئے ہوبیٹا؟ فریحہ بیگم نے اتنے زیادہ سامان کو حیرانی سے دیکھا۔ “امی جان رمضان المبارک قریب ہے اس لیے اکٹھا ہی لے آیا” ثاقب نے مختصر سا جواب دیا۔ بیٹا! رمضان المبارک میں کونسا دکانوں پہ تالے لگ جاتے ہیں۔ فریحہ بیگم ناراضی سے بولیں۔ ایک آدھ روزہ چھوڑ کر بندہ شاپنگ کرلیتا اس میں کیا بڑی بات ہے۔ امی جان آپ کو پتا ہے ایک فرض روزہ چھوڑنا، وہ بھی بغیر عُذْر کتنا سخت گناہ ہے۔ ساری عمر نفلی روزے رکھے جائیں پھربھی اس ایک روزے کے اجر کو نہیں پہنچ سکتے۔

ٹھیک کہہ رہے ہو بیٹا! سلطان صاحب قریب بیٹھتے ہوئے بولے۔

لیں جی،،، گھر کا سامان بھی تو ضروری ہے اور ویسے بھی گروسری سے کون سا شریعت نے منع کیا ہے۔ فریحہ بیگم نے اپنی سی تاویل پیش کی۔ امی جان اگر ہمیں اللہ پاک نے اتنی استطاعت دی ہے کہ ہم اپنا ضروری سامان خرید سکیں تو ہمیں ضرور پہل کرنی چاہیے، تاکہ ہمارا قیمتی وقت بچ سکے اور ہم پوری یکسوئی سے رب کی بندگی کا حق ادا کر سکیں۔ بالکل ثاقب بیٹا سلطان صاحب بیٹے کی طرف محبت بھری نظروں سے دیکھ کر گویا ہوئے۔

فریحہ بیگم ذرا اپنے ارد گرد دیکھو کتنے لوگ جو پچھلے رمضان المبارک میں ہمارے ساتھ تھے آج وہ نہیں ہیں۔”اللہ ان کی مغفرت فرمائے فریحہ بیگم نے جلدی سے دعا دی” اور کتنے لوگ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں، جو چاہنے کے باوجود رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتے، نہ ہی قیام کرسکتےہیں۔ ہو سکتا ہے یہ ہمارا بھی آخری رمضان ہوثاقب صاحب سنجیدگی سے بولے (کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ: ”ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھناہے) اگر یہ رمضان المبارک صحت و تندرستی کے ساتھ ہم تک پہنچا ہے۔ تو یہ ہماری بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے ہمیں ایک اور موقع دیا برائیوں سے توبہ کرنے اور نیکیاں کمانے کا۔ ابوجان رمضان میں تو نیکیوں کی سیل لگ جاتی ہے۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو اپنی رضا، محبت وعطا، رحمت واُلفت سے نوازتے ہیں۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا اجروثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے، ثاقب مسکراتے ہوئےبولا۔ سلطان بیٹے کی بات سن کر مسکرائے ہاں ہاں کیوں نہیں۔ ایک رات بھی اللہ نے دی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے، فریحہ بیگم آہستگی سے بولیں۔ بالکل فریحہ بیگم “مزدوری مختصر اور اجرت بےبہا” سلطان صاحب مسکرائے۔ ابوجان سورہ بقرہ کی اس آیت مبارکہ(شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ ؕ وَ مَنۡ کَانَ مَرِیۡضًا اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ یُرِیۡدُ اللّٰہُ بِکُمُ الۡیُسۡرَ وَ لَا یُرِیۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ ۫ وَ لِتُکۡمِلُوا الۡعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰىکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۱۸۵﴾رمضان وہ مہینہ ہے ، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے۔اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس پر لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو ، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے ۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو،،) میں خاص رمضان کے روزے کی تاکید کی گئ ہے۔ اس ایک آیت میں رمضان المبارک کی فضیلت، اہمیت، اور فرضیت کھول کر بیان کی گئی ہے۔ ماشاءاللہ میرا بیٹا تو مبلغ بن گیا ہے فریحہ بیگم نے بیٹے کا صدقہ اتارا۔ کیا خیال ہے امی جان چلیں پھر صبح بازار آپ کی بھی ساری خریداری رمضان سے پہلے کرلیتے ہیں، ثاقب نے ماں کو لاڈ سے دیکھا۔ کیوں نہیں ان شاء اللہ “اس رمضان کو ہم پورے اہتمام سے گزارنے کے لیے ابھی سے تیاری شروع کردیں گے تاکہ ہم اس مبارک مہینے کی برکتیں سمیٹ سکیں۔”ان شاء اللہ سب نے بیک وقت پکار کر کہا”۔

قربِ خدا کا لے کے سامان آرہاہے

بندوں پہ اب خدا کا فیضان آ رہا ہے

کرنے ہماری مشکل آسان آ رہا ہے

گھر پر ہمارے رب کا مہمان آرہاہے