صحبت کے اثرات

حضرت ابن عباس رضی تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کہ اللہ کے رسول اکرم ہم جن لوگوں کے پاس بیٹھتے ہیں ان میں سے سب سے اچھا شخص کون ہے (کہ اسی کے پاس بیٹھا کریں)آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ایسا شخص(پاس بیٹھنے کے لئے اچھا ہے)کہ جس کا دیکھناتم کو اللہ کی یاد دلادےاور اس کا بولناتمہارے دین میں ترقی دےاور اس کا عمل تم کوآخرت کی یاد دلا دے۔

مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے کہ بندے پر اسکے ساتھ ملنے جلنے اور دوست احباب کا اثر لازمی ہوتا ہے اسی لئے اچھے اور نیک لوگوں سے دوستی رکھنے کی تلقین فرمائی گئی ہے _ اس تحریر کو لکھتے ہوئے مجھے اپنے مرحوم والد محترم(اللہ رب العزت انکے درجات بلند فرمائے ) کی بات یادآگئی جو ہماری تربیت کا بہترین جزو بھی ہے _

بابا نے اپنی جوانی کی بات بتائی کہ انکے ایک بہت اچھے دوست تھے جو ویسے تو بہترین اخلاق کے مالک تھے لیکن شراب نوشی کرتے تھے جس کا مجھے علم تھا لیکن کبھی میرے سامنے ایسی حرکت نہیں کی تھی، ایک مرتبہ ہم دوست بیٹھے تھے کہ انہوں نے ہمیں بھی پینے کے لئے کہا مجھے دوسروں کا تو معلوم نہیں لیکن میں نے نہ صرف معذرت کی کہ میں ایسا نہیں کرسکتا بلکہ اس واقعہ کے بعد میں نے اس دوست سے قطع تعلق تو نہ کیا لیکن ملنا جلنا کم کردیا تاکہ خدانخواستہ اس دوست کی صحبت میں ،میں بھی کہیں اس بری لت میں مبتلا نہ ہوجاوں _ اس واقعہ کو ہم بہن بھائیوں سے بیان کرنے کا مقصد بھی بابا کا یہی تھا کہ صحبت کے اثرات لازمی پڑ سکتے ہیں لہٰذا ہمیشہ برے دوستوں کی صحبت سے کنارہ کشی کرو۔

اس چیز کا جائزہ لینے کے لئے میں نے اس پاس نظر دوڑائی تو ایسے بہت سے چہرے نظر آئے جن کی زندگی میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کی وجہ سے بڑی تبدیلی رونما ہوئی ۔

ایک خاتون جو مکمل عبایہ اور صوم صلواۃ کی پابند تھی دوسری خاتون سے کہنے لگی میں تو بہت پریشان ہوں میرے گھر کا ماحول تو بڑا صاف ستھرا ہے لیکن میری اس بیٹی نے پریشان کر دیا ہے سر پر دوپٹہ بھی پوری طرح نہیں لے رہی ہے کہتی ہے میری سہلیاں مذاق اڑاتی ہیں کہ بالکل پینڈو لگ رہی ہو ،یعنی اسکی بیٹی پر اسکی سہیلیوں کی صحبت کے اثرات ظاہر ہونے لگے تھے _۔

دیکھا گیا ہے کہ خصوصا بچوں اور نوجوان نسل پر صحبت کے اثرات جلد نظر آتے ہیں اس لئے والدین کو اپنے بچوں کے دوستوں پر متوازن طریقے سے نظر رکھنی ضروری ہے میں اکثر اپنی پوتی کے ساتھ ہنسی مذاق میں نہ صرف کوئی اچھی نصیحت آموز بات اسکے گوش گزار کرتی رہتی ہوں بلکہ باتوں ہی باتوں میں اسکی اسکول کی دوستوں کے بارے میں بھی گفتگو کرتی رہتی ہوں کہ وہ کس قسم کی ہیں یا وہ فری پیریڈ یا لنچ ٹائم میں کس قسم کی گفتگو کرتی ہیں ، میں اپنا یہ بلاگ لکھ رہی تھی تو حسب معمول میری پوتی نے اس کا موضوع پوچھا میرے بتانے پر کہنے لگی دادو میری ایک کلاس فیلو نماز بالکل نہیں پڑھتی تھی ہم دوستوں نے خصوصا ہماری ایک دوست نے اسے سمجھایا کہ تمہاری بہت ساری پریشانیاں ختم ہو جائیں گی اگر تم نماز پڑھو گی ہمارے بار بار کہنے سے اب اس نے نماز پڑھنی شروع کردی ہے _ مجھے اپنی پوتی کی بات سن کر نہ صرف خوشی محسوس ہوئی بلکہ اطمینان بھی ہوا کہ اسکے اس پاس اچھی دوست ہیں، پھر میں نے مذکورہ بالا حدیث مبارکہ اسے سنائی کہ اسی لئے اللہ کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔

بیشک اچھے نیک دوستوں اور لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے سے اچھی اور مفید باتیں سنی جائیں گی ان سے اچھی عادتیں سیکھی جاسکتی ہیں کیونکہ اللہ رب العزت نے انسان کے اندر یہ خصلت یا خاصیت رکھی ہے کہ وہ سامنے والے کے خیالات ،عادات، انداز بیان،سے بہت جلد متاثر ہوتا ہےبلکہ اس کے اثر کو قبول کرلیتا ہے ،اچھا اثر بھی اور برا اثر بھی،یعنی اچھی صحبت فائدہ مند اور بری صحبت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اور بحیثیت مسلمان ،ہمارے لئے بہترین صحبت ایسے انسان اور دوست کی ہونی چاہئے جو صحیح طریقے سے اسلامی تعلیمات سے بھی واقف ہو ،جوآپ کی بوقت ضرورت رہنمائی کا ذریعہ بھی بن سکے _ مثلا درس کی محافل میں اکثر خواتین ہماری اساتذہ صاحبہ کی رہنمائی سے مستفید ہوتی رہتی ہیں مثلا آج کل سورہ النور کی تفسیر بیان کی جارہی ہے ،جس میں خصوصی طور پر حیا کا موضوع اہم ہے ،بیان کےآخر میں خواتین اساتذہ صاحبہ سے اس موضوع کے لحاظ سے اپنے مسائل ڈسکس کرتی ہیں یعنی اس طرح کی محافل اور نیک لوگوں کی صحبت سے یقینا دین کی سمجھ حاصل کی جاسکتی ہے۔  سبحان اللہ

جب سمجھ حاصل ہوگی تو عمل بھی یقینا ہوگا لہٰذا اچھے اور نیک لوگوں کی صحبت ہمیں بھی اس قابل بنا سکتی ہے جن سے اللہ راضی ہو جائے اور بندہ کی خواہش اور تمنا یہی ہونی چاہئے کہ میرا اللہ مجھ سے راضی رہے ۔

اس لحاظ سے خوش نصیب ہے وہ انسان جسے بہترین اور نیک فطرت لوگوں کی صحبت نصیب ہوجائے چاہے وہ گھر کے بزرگ ہوں ،چاہے اساتذہ کرام ہو یا دوست احباب ہوں انکی صحبت یقینا انہیں صحیح راہ دکھا سکتی ہے۔