باغی بچوں کی تربیت کیسے؟۔

بچے اللہ کی نعمت ہیں ان کی اچھی تربیت اور بہترین کفالت والدین کی ذمہ داری ہے ۔بچہ جیسے جیسے بڑاہورہاہوتاہے اس کی شخصی تعمیر اور طبعی ضرورتوں کا خیال رکھنا بہت اہم ہے ۔یہی وہ دورانیہ ہے جس میں بہت محتاط اور حکمت کے ساتھ بچوں کی تعلیم و تربیت اور شخصی تعمیر  کااہتمام کرناہوتاہے ۔آپ نے دیکھا ہوگاکہ کچھ بچے بہت باغی ہوتے ہیں ۔بغاوت ان کی ذات و اوصاف کا حصہ بن جاتی ہے ۔اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایسے بچوں کی تربیت کیسے کی جائے ؟توآئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ باغی بچے کی تربیت کیسے کریں ؟

واضح توقعات قائم کریں:

بچوں کی صلاحیت کے مطابق ان سے توقعات رکھیں ۔ایسا نہ ہوکہ ایک کمزور ذہن کے بچے سے آپ  تعلیمی میدان میں گولڈ میڈل کی توقع رکھیں تو وہ اس خواہش و توقع پر پورانہ اترنے پر خود کو مجرم ٹھہرائے اور یاکہیں نظام سے باغی نہ ہوجائے ۔اپنے بچے کو مثبت اور منفی دونوں کاموں کے نتائج کو واضح طور پر بتائیں۔

بچوں کو کہنے کا حق دیں:

ایسے ماحول کو فروغ دیں جہاں آپ کا بچہ اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کرنے میں راحت محسوس کرے۔

ایک فعال سامع بنیں اور ان کے جذبات کی توثیق کریں، چاہے آپ ان کے نقطہ نظر سے متفق نہ ہوں۔

مسئلہ حل کرنے کی مہارتیں سکھائیں:

بچوں کو مسئلہ حل کرنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کریں۔

ماڈل مثبت رویہ:

بچے اکثر اپنے والدین کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کے سامنے ایسے کام سرانجام دین جن کی آپ ان سے توقع رکھتے ہیں کیوں کہ بچے والدین سے سیکھتے ہیں ۔

مضبوط رشتہ استوار کریں:

اپنے بچے کے ساتھ مثبت اور معاون تعلقات استوار کرنے پر کام کریں۔ انہیں اپنائیت دیں ۔تاکہ کوئی بھی غلط خیال آئے تو وہ بلاججھک بیان کریں توآپ اس کا حل انہیں دے سکیں ۔اپنے کنکشن کو مضبوط بنانے کے لیے ایک ساتھ معیاری وقت گزاریں۔

بچوں کو فیصلوں کا حق دیں :

آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ کسی منفی سرگرمی میں شامل نہ ہوتو اپنے بچے کو  فیصلہ کرنے کا حق دیں ۔اس کی عمر کے مطابق اس سے کاموں و معاملات کے متعلق رائے لیں اور اُسے کاموں میں فیصلہ لینے کا حق دیں ۔تاکہ وہ خود کوایک پراعتماد فرد جان کرمثبت راستے پرگامزن رہ سکے ۔ انہیں فیصلے کرنے اور نتائج سے سیکھنے کے مواقع فراہم کریں۔

مثبت طاقت:

تعریف، حوصلہ افزائی، یا چھوٹے انعامات کے ذریعے اپنے بچے  کی ہمت میں اضافہ کریں تاکہ وہ کسی اور کی ہمدری وصول کرنے کی خواہش میں کسی غلط راہ پر نہ چل پڑے ۔

میڈیا اور ہم مرتبہ کے اثرات کی نگرانی کریں:

آپ کا بچہ میڈیاسے بھی سیکھ رہاہے اس بات پر بھی نظر رکھیں کہ وہ کیا دیکھتاہے اور کس چیز میں دلچسپی لیتاہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس کے دوستوں کے بارے میں بھی جانکاری کریں کہ وہ کسی طبیعت اور مزاج کے بچے ہیں ۔کیوں کہ میڈیااور صحبت دونوں ہی آپ کے بچے پر گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں ۔

غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کریں:

اپنے بچے کو تعمیری اور مثبت سرگرمیوں میں شامل کریں ۔سیمنار ،مقابلوں و میلوں اور لائیبریریوں کا وزٹ کروائیں ۔کھیل کے میدان بچے کو اپنی صلاحیت منوانے کے مواقع فراہم کریں ۔

Self-control سکھائیں:

بچوں کو ان کے جذبات کو سمجھنے اور ان کا نظم کرنے میں مدد کریں۔ انہیں تناؤ اور مایوسی سے نمٹنے کے صحت مند طریقے سکھائیں۔خلل ڈالنے والے رویے کے بجائے بات چیت کے ذریعے جذبات کے اظہار کی حوصلہ افزائی کریں۔

پیشہ ورانہ رہنمائی حاصل کریں:

اگر آپ کوبچے کے مزاج کے حوالے سے مستقل پریشانی کا سامناہے تو ہماری رائے یہی ہے کہ بچے کو کسی اچھے معالج کو چیک کروائیں نیز بچے کی کونسلنگ کے لیے کنسلٹنسی اختیارکریں ۔

قارئین:میں خود والد ہوں ۔چنانچہ میں نے اپنے تجربے ،مشاہدے اور مطالعے کی بنیاد پر یہ معلومات پیش کی ہے ۔بچوں کی شخصی تعمیر میں چھوٹی چھوٹی غلطیاں انھیں باغی و مجرم بنادیتی ہیں چنانچہ بہت سنجیدگی کے ساتھ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور خواہشات پوری کیجئے ۔اپنے بچوں کاخیال رکھئے کہ یہ اس دنیا میں بھی آپ کے لیے عزت و وقار اور امید بن سکیں اور آخرت میں بھی آپ کے لیے بخشش کا ساماں بن سکیں ۔اللہ پاک ہم سب کے بچوں کو نیک و صالح بنائے۔ آمین