اقتدار اور حقدار

کرم دین آج بہت خوش تھا۔دیکھنے والا با آسانی اس کے چہرے پر خوشی کی یہ چمک محسوس کرسکتا تھا۔

بات ہی کچھ ایسی تھی کہ خوش ہونا تو بنتا تھا۔

آج اس کو اس کے نۓ گھر کی چابی ملنے والی تھی۔

چھ مہینے پہلے کرم دین کے گاٶں میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے سیلاب نے جو تباہی مچاٸی تھی وہ ہزاروں لوگوں کے گھروں اور زندگی بھر کی جمع پونجی کو اپنے ساتھ بہا لے گیا تھا۔ انہی لوگوں میں سے ایک کرم دین بھی تھا جس نے اپنی بیس سال کی محنت سے اپنے خاندان کے لیے ایک چھوٹا سا گھر تیار کیا تھا جہاں وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ پرسکون زندگی گزارتا تھا۔

ایک کسان کی بھلا کتنی کماٸی ہوتی کہ وہ عالیشان گھر بنتا سو کرم دین نے ایک ایک پاٸ جوڑ جوڑ کر ایک گھر تیار کیا تھا جہاں وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔

لیکن سیلاب کا پانی اس کے ساری محنت کو اپنے اندر سموتا گیا اور وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا۔

ایسے کٹھن موقع پرجن وڈیروں کو وہ اور پورا گاٶں سالہا سال سے ووٹ دیتے آرہے تھے انہوں نے تو خبر گیری کی زحمت بھی نہ کی۔

ترقی کے نام پر ہر سال لیے جانے والے مظلوم کسانوں کے پیسے وہ اپنے بنگلے بنانے میں لگاتے رہے مگر جب مشکل وقت آیا تو عوام کی خدمت کرنے کے بجائے پتلی گلی سے نکل گۓ اور اور پورے گاٶں کو تباہ ہونے کے لیے چھوڑ دیا۔

یہ تو بھلا ہو ”الخدمت والوں کا،جماعت اسلامی والوں کا“ جو اس مشکل گھڑی میں نہ صرف کرم دین بلکہ پورے گاٶں کے لیے فرشتہ بن کر سامنے آۓ۔ انہوں نے پورے گاٶں کے لیے گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا اوران کو ضروریات زندگی فراہم کیں۔

دن رات کی انتھک محنت سے انہوں نے ہورے گاٶں کا نقشہ بدل ڈالا اور وہ گاٶں جو سیلاب کی تباہکاریوں کا نمونہ لگتا تھا ایک بار پھر کھل اٹھا۔

لوگوں کو گھر تیار کر کے دیے گئے۔ان کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے گۓ اور یہ سب اس جماعت کی طرف سے کیا گیا جو حکومت میں نہ ہوتے ہوۓ بھی لوگوں کے لیے ,اس ملک کے لیے ہر لمحہ کھڑی رہی۔بغیر کسی لالچ کے عوام کی بدحالی کو خوشحالی میں بدلنے کے لیے کوشاں رہی۔

اور وہ جھوٹے اور وعدہ خلاف لوگ جو خدمت کا لالچ دے کر ہر دفعہ ووٹ لیتے تھے اس کٹھن گھڑی میں عوام کو بےیار و مددگار چھوڑ گۓ۔۔۔

اور آج اسی مخلص جماعت نے اس پورے گاٶں میں تیار کردہ نوے گھروں کی چابیاں جب لوگوں کے ہاتھوں میں تھماٸیں تو سب کے ذہنوں میں ایک ہی بات تھی کہ اب کی بار ووٹ چوروں کو،وڈیروں کو دھوکے بازوں کو نہیں بلکہ مخلص اور دیانت دار لوگوں کو دیں گے جو اختیارات کے نہ ہوتے اتنا کچھ کر رہی ہے تو جب اقتدار میں آجاۓ گی تو پھر پورے ملک کو ترقی اور خوشحالی کا شاہکار بنادے گی۔

اپنے نۓ گھروں میں داخل ہوتے وقت کرم دین اور پورے گاٶں کے زبان پر ایک ہی جملہ تھا

”میرا ووٹ اس بار نیک کے لیے

میرا ووٹ اس بار صحیح حقدار کے لیے

میرا ووٹ اس بار ترازو کے لیے،،،