شکرِ خداوندی

الٰہی تیرا شکر ہے
رستہ بتا دیا ہے

مقصد بتا دیا ہے
رحمت ہے تیری ہم پر

ہم خوش نصیب گویا
رہبر بھی دے دیے ہیں

جذبے جگا دیے ہیں
اب اذلی سُستیوں کو

چُستی میں ہے بدلنا
یہ کام ہے تو مشکل

نا ممکن پر نہیں ہے
پھیلے ہیں ہاتھ میرے

رضائے رب سے پہلے
کچھ جستجو کروں اب

بیدار خود کو کر لوں
اب ناتوانیوں کو

طاقت میں ہے بدلنا
علم و عمل کا لے کر زیور

ہے میدان میں اترنا
خائف نہیں ہیں اب ہم

لشکر ہے بھاری اپنا
قرآن ہے ساتھ اپنے

پر جنگ بھی ہے کاری
نفس اپنے سے ہے جہاد اپنا

آجائیں گے گر غالب اس پہ
تو بشارت ہے رب کی پیاری

و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين٥