دیہی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی

چین کی ترقی میں دیہی خوشحالی پر مبنی پالیسیاں اہم اساس ہیں اور اس ترقیاتی سفر میں شہری اور دیہی علاقوں کی یکساں تعمیر و ترقی کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔ یہ دیہی ترقی و خوشحالی پر مبنی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ چین مطلق غربت کے خاتمے سے ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کر چکا ہے اور اس وقت ایک جدید سوشلسٹ معاشرے کے قیام کی راہ پر گامزن ہے، جو یقیناً اقوام متحدہ کے2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل کی ایک اہم کڑی ثابت ہو گی۔ اس اہم سنگ میل کے حصول کے بعد دیہی امور کی توجہ، انسداد غربت سے اب مجموعی طور پر دیہی احیاء کی جانب منتقل ہو گئی ہے، جس نے دیہی علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی اور دیہی صنعتوں کو ترقی سے ہمکنار کیا۔اس ضمن میں ایک ”خوبصورت چین” کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے مجموعی طور پر قومی سبز ترقی، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر اور پائیدار ترقی کے تصورات کی روشنی میں زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی بیجنگ میں منعقدہ سالانہ مرکزی دیہی ورک کانفرنس ہے، جس میں 2024 میں دیہی امور کی ترجیحات کا خاکہ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس اہم سرگرمی کے دوران چین کی اعلیٰ قیادت نیزراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں سے متعلق امور کے بارے میں اہم ہدایات دیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سال 2023 میں چین نے نسبتاً شدید قدرتی آفات اور دیگر منفی حالات پر قابو پایا، اناج کی پیداوار میں ایک نیا ریکارڈ حاصل کیا، کسانوں کی آمدنی میں نسبتاً تیزی سے اضافے کو یقینی بنایا، اور دیہی علاقوں میں ہم آہنگی اور استحکام کو برقرار رکھا۔ اسی بنیاد پر اعلیٰ قیادت کی جانب سے کہا گیا کہ چینی طرز جدیدیت کو آگے بڑھانے کی خاطر، ملک کو زرعی شعبے کی بنیاد کو مضبوط کرنے اور دیہی احیاء کو مسلسل آگے بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کرنی ہوں گی۔ اس ضمن میں گرین رورل ریوائیول پروگرام کے تجربے کی روشنی میں، حقیقی حالات پر مبنی مخصوص پالیسیوں کے نفاذ، ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے مستقل اور عملی اقدامات اپنانے، اور لوگوں کے مفاد میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اناج کی پیداوار کے لیے زرعی اراضی کے رقبے کو مستحکم کرتے ہوئے فی یونٹ پیداوار میں اضافہ کیا جائے تاکہ غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ خوراک کی فراہمی کا متنوع نظام قائم کرنے کے لیے کام کیا جائے اور قابل کاشت زمین کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔ کانفرنس کے دوران جدید زرعی اصولوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ زرعی جدید کاری میں رفتار اور قوت کو شامل کرنے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اصلاحات کی محرک قوتوں کو مضبوط کیا جائے، بنیادی ٹیکنالوجیز میں کامیابیاں حاصل کرنے کی کوششوں کو تیز کیا جائے اور زراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں سے وابستہ امور اور طریقہ کار کو بہتر بنانا ضروری ہے۔

اعلیٰ قیادت نے زور دیا کہ آفات کے بعد ہموار بحالی اور تعمیر نو کے کام کو یقینی بنانے، آفات سے بچاؤ، کمی اور ریلیف کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور انسداد غربت سے متعلق کوششوں کو وسعت دی جائے تاکہ غربت سے نجات پانے والے افراد کہیں دوبارہ اس کا شکار نہ ہو جائیں۔ کانفرنس کے دوران دیہی صنعتی ترقی، دیہی تعمیرات اور دیہی نظم و نسق کو بہتر بنانے کی کوششوں اور دیہی احیاء کو فروغ دینے میں خاطر خواہ پیش رفت کے لیے بھرپور کوششوں پر زور دیا گیا۔ اس اہم سرگرمی میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی اور ریاستی کونسل کی جانب سے دیہی احیاء کو آگے بڑھانے کے لیے گرین رورل ریوائیول پروگرام کے تجربے سے مزید سیکھنے اور لاگو کرنے کے لیے وضع کردہ رہنما خطوط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کانفرنس نے گرین رورل ریوائیول پروگرام سے سامنے آنے والے ترقیاتی فلسفوں، کام کے طریقہ کار اور اسے مزید فروغ دینے پر زور دیا،کسانوں کی تشویش سے وابستہ مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی، اور دیہی احیاء کو آگے بڑھانے کے لیے کلیدی محرکات کی نشاندہی کی گئی۔ شرکاء نے اناج اور دیگر بڑی زرعی مصنوعات کی پیداوار میں بہتر کارکردگی دکھانے پر بھی زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ 2024 میں ملک کی اناج کی پیداوار 650 بلین کلوگرام سے زیادہ رہے۔ یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ کھیتی باڑی کے تحفظ اور ترقی کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی، زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی کے لیے پلیٹ فارمز کے قیام کی حمایت کی جائے گی، اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے گا۔ کانفرنس نے دیہی انفراسٹرکچر میں کمزور روابط کو جوڑنے کی کوششوں پر بھی زور دیا، دیہی علاقوں میں اصلاحات اور اختراع پر زور دیا تاکہ دیہی باشندوں کے معیار زندگی میں بہتری لائی جا سکے اور وہ بھی ملکی ترقی کے ثمرات سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہو سکیں۔