والدین کی تربیت کیونکر

والدین کی تربیت کیوں ضروری ہے جبکہ سکھانے کی ضرورت بچوں کو ہے۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے استاد کو بھرتی کرنے سے پہلے صرف نصاب کا فہم دینا ضروری نہیں ہوتا بلکہ بچوں کی نفسیات سے لے کر گروپ ورک کے اصول و ضوابط بھی سکھائے جاتے ہیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں گھریلو نظام عموماً مشترکہ ہے، جب ہم والدین کی تربیت کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد صرف یہ نہیں ہوتی کہ والدین سیدھے سبھاؤ اپنی اچھی خصوصیات بچوں میں کیسے منتقل کریں اور بری عادات ترک کرنے میں کیسے کامیاب ہوں بلکہ ایک بھر پور سیریز اس بات کی متقاضی ہوتی ہے کہ والدین مشترکہ نظام میں تربیت اولاد کا فریضہ کیسے نبھائیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ بڑی اچھی سوچ رکھنے والے اور عمل خیر کے حریص والدین اس چو مکھی محاذ میں حیران و پریشان دکھائی دیتے ہیں اور اپنی طبیعت اور مزاج کے برعکس جب بچوں کو سیکھتے دیکھتے ہیں تو سمجھ نہیں پاتے کہ کیا لائحہ عمل اختیار کریں کہ رشتے بھی بخوبی نبھائیں اور بچوں کو کوئی پلیٹ فارم دینے میں بھی کامیاب ہو جائیں.

بے شک آپ دونوں والدین ہی بچوں کے نگران ہیں، راعی ہیں اور آپ سے آپ کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا مگر جب مشترکہ خاندانی نظام میں دوسرے رشتے بھی موجود ہوں اور گھریلو فضاء تناؤ کا شکار،،، تو یقیناً ایسی صورتحال چیلنج بن جاتی ہے، حکمت کا تقاضا ہے کہ ہر ایسے موقعے پر جب کہ آپ کو اشتعال دلانے کے حربے استعمال کر کے دوسرے اپنی مطلب برآوری کر رہے ہوں یا من موجی کر رہے ہوں اور بچوں کو گھریلو سیاست کا آلہ کار بنا رہے ہوں تو اچھی تربیت کا کمال یہ ہوتا ہے کہ آپ اشتعال میں آ کر دوسروں کو خوش ہونے کا موقع نہیں دیتے،، سوال اٹھتا ہے کہ ہر ایسے موقعے پر کیا کریں جب آپ کے مزاج کے برخلاف آپ کو کھلایا جائے، سکھایا جائے۔

آپ کو ذہن نشین کر لینا چاہیئے کہ بچے اللہ کی امانت ہیں اب امانت میں خیانت کے مجرم آپ نہیں بننا چاہتے تو ایمانداری سے ہر ایسے موقع پر جائزہ لیں کہ آیا یہ میرے بچے کے حق میں بہتر ہے یا نہیں،،،، اگر بہتر ہے تو شکر کریں خواہ آپ کو کتنا ہی زچ کر کے کوئی اپنی من مانی کر رہا ہو، اگر بہتر نہیں اور آپ فساد کے خوف سے کچھ کہنا بھی نہیں چاہتے اور صبر بھی نہیں کر پا رہے تو اللہ سے استعانت طلب کریں۔ یقین مانیں رجوع الی اللہ آپ کو الجھنوں سے محفوظ رکھے گا اور سب سے بڑی بات یہ کہ آپ ذہنی سکون اور اطمینان سے بھر جائیں گے اور یہ وہ چیز ہے جو آپ کو ذہنی انتشار سے بچائے گی اور آپ اپنے بچوں کو سنجیدگی، برباری اور متانت سے قائل کر سکیں گے، رشتوں سے متنفر کیے بغیر آپ اپنے ڈھب پر بچوں کو چلا سکیں گے۔