ووٹ کی اہمیت!۔

آپکا ووٹ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ووٹ جمہوری معاشرے میں ایک طاقتور ترین ہتھیار ہے، ووٹ کے ذریعےآپ اپنی حکومت پرملکیت کا احساس پیدا کر سکتے ہیں ووٹنگ افراد کوملک، حلقے یا امیدوارکے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت دیتی ہے، آپ جس امیدوار کو پسند کر رہے ہیں آپ اسے ووٹ دے کر ایوان اقتدار میں بھیجتے ہیں۔

ذرا سوچئے دو افراد ہیں آپ کے پاس ایک تیز چھری ہے آپ کو کہا جارہا ہے ان میں کسی کو یہ چھری پکڑا دیں آپ کو پتہ ہے کہ یہ وہ فرد ہے، وہ اس چھری سے سیب کاٹ کر آپکو کھلائے گا اور دوسرا اس چھری سے آپکا گلا کاٹ سکتا ہے آپ پر حملہ اور ہوکرآپکی زندگی ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے، آپ چھری کسے پکڑائیں گے؟ کیا اپنے بیٹے باپ اور شوہر برادری خاندان کے کہنے پرآپ وہ تیز دھار آلہ گلا کاٹنے والے کے ہاتھ میں دیں گے غور کیجئیے! عقل اور فہم رکھنے والا کوئی بندہ بھی یہ کام نہیں کرے گا۔

آپکا ووٹ اتنی بڑی طاقت ہے اپ سوچئیے کہ کون آپ اور بچوں کی بہتری کے لئیے کام کرے گا آپ اپنی رائے اسکے بارے میں دیں کسی دباو کے بغیر۔ اچھا بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے ووٹ نہ ڈالنے سے کیا ہوگا، یہ نا خواندہ ہی نہیں بہت پڑھے لکھے لوگ بھی رائے رکھتے ہیں بعض اوقات ورکنگ لوگ بھی اپنی رائے دینے میں سنجیدگی سے کام نہیں لیتے زرا سوچئے کہ اپ کے ووٹ نہ دینے سے صرف نقصان آپکو نہیں بلکہ ایک ایسے فرد کو بھی پہنچے گا جو قانون سازی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے لیکن آپ کے ایک ووٹ نہ ڈالنے سے وہ اسمبلی میں نہیں پہنچے گا اس سے پوری ریاست کا نقصان ہو گا۔۔ ایک نااہل فرد کے ہاتھ میں طاقت چلی جائے گی اب چھری اسکے ہاتھ میں آگئی جو کسی بھی وقت آپکا گلا کاٹ سکتا ہے۔

آپ جو ووٹ دیتے یہ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ امانت ہے جو آپکو دی گئی ہےآپ نے اسے اہل فرد کے سپرد کرنا ہے۔ کیا ووٹ کی کوئی شرعی حیثیت بھی ہے،،یہ شہادت اور گواہی ہے، گواہی چھپانا حرام، جھوٹ بولنا حرام اسکو محض ایک سیاسی ہارجیت اور دنیا کا کھیل سمجھنابڑی بھاری غلطی ہے۔ ووٹ دیتے وقت یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہمارے ووٹ سے ایک فرد منتخب ہوتا ہے اگر وہ اچھا کام کرے گا تو اسےکے ہر اچھے کام کی جزا اسکے ووٹ دینے والے کو ملے گی سوچئیے اگر ہمارے ووٹ سے ایسا کوئی فرد منتخب ہو جائے جو ظلم، جبر، چوری، شراب خوری قانون کی خلاف ورزی کرے تو اسکے ہر برے کام کی سزا کی ذمہ داری نامہ اعمال میں اجائے گی۔

آپ نے گلی محلےمیں مسجد بنا کر اگر اس پر شرابی کبابی اور نااہل فرد کو اسکی ذمہ داری سونپیں گے تو وہ مسجد جس مقصد کے لئیے بنائی گئی تھی وہ مقاصد پورے ہو جائیں گے؟ چشم تصور میں سوچئیے جو امیدوار نظام اسلامی کے خلاف نظریہ رکھتا ہو اسکو ووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے جو گناہ کبیرہ ہے ووٹ کو پیسوں کے معاوضے میں دینا بدترین قسم کی رشوت ہے اور چند ٹکوں کے عوض اپنے بچوں اور ریاست کےمستقبل کو داؤ پر لگانا عقلمندی نہیں۔۔۔۔ بلکہ اسکو بغاوت کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں اپنے ووٹ کی طاقت کا نہ احساس ہے اور نا اسکی قدرو قیمت جانتے ہیں اگر ووٹ کی قیمت جانتے ہو تو 500،1000میں ووٹ دیتے ان 75 سالوں میں جتنی بار بھی الیکشن ہوا ہر بار انہی لوگوں کو ازمایا جو پہلے اس ریاست کو کچھ نہ دے سکے، بلکہ اسکی رگوں سے خون اور اسکی ہڈیوں سے گودا بھی نکال چکے ہر بار نئے وعدوں کے ساتھ پرانے لوگ اپکے در پر اتے ہیں کچھ تو سوال پوچھئیے یہ ریاستی ادارے صرف آپکے پیچھے لٹو کی طرح کیوں گھومتے ہیں۔ عوام جن کے ووٹ سے آپکو عزت ملی ہے عوام کے لئے عزت سے کب کام شروع کریں گے۔امن وامان کی حالت کیوں اسقدر بری ہے کوئی محفوظ نہیں بد امنی عروج پر ہے۔

یہ مہنگائی کا سیلاب جس میں ہر آنے والی حکومت اپنی مرضی کے غوطے دیتی ہے عوام غوطے کھاتی جاتی ہے اور برابھلا کہتی ہے لیکن الیکشن کے قریب آتے ہی امیدوار عوام کو نئے دلفریب نعروں مین الجھاتے ہیں انکے حال احوال پوچھتے عوام اسی سے خوش۔ عوام کے نام سے قرضے لے کر انکی آنے والی نسلوں کو بھی مقروض کر رکھا ہے عوام کو ان قرضوں کا کیا فائدہ ہوا۔

صرف ان پانچ سالوں کو دیکھیں عوام پر اگر ان پانچ سالوں میں کوئی مشکل ائی تو ان کے ساتھ کون کھڑا ہوا۔ سیلاب، زلزلہ، آفت، میڈیکل ٹیسٹ۔ اس بار 8 فروری کو پھر اپنی طاقت کسی کے ہاتھ دینے جارہے اس بار ہر بات ایک طرف رکھ کر فیصلہ کریں کہ اپنی امانت کا اہل آپ کس کو سمجھتے ہیں ۔ چوروں نااہلوں کو ووٹ دیتے وقت اپنے بچوں کو ذہن میں ضرور رکھیں ان کے مستقبل کو آپکے ووٹ سنوار اور برباد کر سکتے ہیں دلفریب وعدوں کے پھیر میں اس دفعہ مت آئیے اس دفعہ اپنے ووٹ کی طاقت بھی اسےدیں جسے اپنے پیسے دیتے وقت اعتبار کرتے ہیں جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جس پر کرپشن، بددیانتی، چوری، آف شور کمپنیز کوئی ایسا الزام نظر نہیں اتا جن کا باقی تمام سیاسی جماعتی کو سامنا ہے۔