غزہ ملین مارچ

برکت موڑ تا بھیکے وال۔۔ نیو کیمپس پل پرانسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ لوگ ہی لوگ، ایک طرف مرد اور دوسری طرف عورتیں، بچے۔

دھکم پیل نہ شور شرابہ۔۔ انسانوں کا یہ جم غفیر اپنے امیر کی ایک پکار پر پورے وسطی پنجاب سے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اکٹھا ہوا۔

انتہائی منظم اور پرسکون اجتماع۔۔ ایک لائن میں چلتی سیکڑوں بسیں نہ کوئی ٹریفک جام، نہ کوئی بد مزگی۔

یہ ہے اصل تصویر۔۔ پاکستان کی اس جماعت کی جسے کرپٹ اور بے ضمیر لوگ تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔

“غزہ ملین مارچ ” کو واقعتاً ملین مارچ بنانے پر اہلیان پنجاب یقیناً مبارکباد کے مستحق ہیں۔

شاباش ہے ہمارے نوجوانوں کے لیے جو اپنے امیر کی صرف اجازت کے منتظر ہیں کہ کب فلسطین کے جہاد کو فرض عین ہونے کا حکم ملے اور وہ اللہ کی راہ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کریں۔ہم کہتے ہیں ہمارے جوان بگڑ گئے ہیں، وہ خدا سے دور ہوتے جارہے ہیں۔۔ نہیں بلکہ ہم نے انہیں بڑے مقصد سے ہٹا کر چھوٹے چھوٹے مقاصد کے لالی پاپ تھما دیے ہیں ورنہ

ذرا نم ہو تو یہ مٹی، بڑی ذرخیز ہے ساقی

کے مصداق وہ آج بھی محمود غزنوی اور صلاح الدین ایوبی بننے کے لئے تیار ہیں۔

ملین مارچ کے اس جم غفیر میں موجود عورتوں کی تعداد نے ثابت کر دیا کہ آج بھی قوم میں وہ بیٹیاں موجود ہیں جو بوقت ضرورت میدان جنگ میں خولہ رضی اللہ عنہا اور صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لیے تیار ہیں۔

پنجاب میں “غزہ ملین مارچ ” بے ضمیرحکمرانوں کے منہ پر تمانچہ تھا جو منہ میں آئی ایم ایف کی چوسنیاں ڈالے روز ہسپتالوں میں شہید کیے جاتے نومولود اور بیماروں کو دیکھ کر بھی چین کی نیند سورہے ہیں۔

عوام کے اس جم غفیر نے ثابت کردیا اے حکمرانوں ہوش کے ناخن لو۔۔یاد رکھو قارون اپنے خزانوں سمیت دھنسا دیا گیا اور فراعون ممیوں کی صورت نشان عبرت بنا دیے گئے۔

خدارا ! اپنے عوام کے جذبات کی قدر کرو اور ظالموں کے ہاتھ روکو۔۔ ورنہ یہ ہاتھ تمھارے گریبانوں تک پہنچتے دیر نہیں لگے گی۔ کچھ کر نہیں سکتے تو بول ہی دو۔ آواز اٹھاؤ، ورنہ اگر عوام کا یہ پرامن سمندر طوفان میں ڈھلا تو کچھ نہیں بچے گا۔

“غزہ ملین مارچ ” نے ثابت کیا ہم زندہ ہیں، ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں آج بھی اگر ہمیں اچھے حکمران نصیب ہو جائیں ہم اپنے وطن اور اپنے دین کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہم اسے دنیا کا بہترین اسلامی ملک بنا سکتے ہیں۔ ہمیں مال و متاع نہیں رہنمائی کی ضرورت ہے۔

ہمارا ملک زراعت و معدنیات سے مالا مال اسلامی ملک ہے ،اسی طرح ایٹمی طاقت کا تمغہ سر پر سجائے ہوئے ہے۔۔۔۔۔۔یہ بے بس نہیں ہو سکتا ،اسے بے بس نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔۔۔اسے صرف باصلاحیت ،دیندار،امانت دار ، سمجھدار اور جرات مند حکمرانوں کی ضرورت ہے۔

ملک بھر میں ہونے والے غزہ مارچز نے ثابت کر دیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے ہر دل کی آواز ہے۔ جس کی ایک پکار پر لوگ ملک کے ہر گوشے اور ہر طبقے سے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

آنے والے الیکشن میں اگر عوام نے جماعت پر اعتماد کیا جو یقیناً وہ کریں گے تو پاکستان اپنی تاریخ کے بہترین دور میں داخل ہو گا۔اللہ ہمیں ووٹ کا درست استعمال کرنے کی توفیق دے ۔ اور جماعت کی صالح قیادت کے ذریعے ملک کو خوشحال و طاقتور بنائے۔آمین