کفن میں لپٹاننھاسابچہ

کفن میں لپٹا ایک سال کا ننھا سا بچہ ہوں میں جس کی ماں اس کو اپنی بانہوں میں چھپائے داہی آواز میں رو رہی ہے کہ کہیں مجھے کوئی اس کے ہاتھوں سے چھین کر مٹی کے سپرد نہ کر دے۔لیکن۔۔۔۔! لیکن کون کرے گا مجھے دفن؟بابا جان تو پہلے ہی اللہ میاں سے ملنے چل دیئے۔بھائی جان کو بھی جلدی تھی وہ بھی اللہ میاں کے بلانے پرچلے گئے اور دادا؟دادا تو اخبار پڑھ رہے تھے بھائی جان ان کو میری موت کی خبر سنانے گئے تھے مگر وہ دنوں ہی واپس نہ آئے نہ جانے وہ کہاں ہیں۔ اور میری پیاری امی جان!میں ایک سال میں ہی آپ سے جدا ہو گیا۔ دل غمگین ضرور ہوگا آپ سے دور جا کر مگر اللہ تعالیٰ نے وہاں بابا، دادا، بھائی سب کی دعوت سجائی ہوئی ہوگی۔ میں دیر سے جانا بالکل نہیں چاہتا۔ اب آپ صبر کریں اللہ تعالیٰ آپ کو بھی ضرور بلائیں گے میں ان سے کہوں گا کہ میری ماں عمارت کے ملبے پر بیٹھی ہوئی مسجد اقصیٰ کے لیے رو رہی ہے۔ سوتے ہوئے مسلمانوں کے جاگنے کی منتظر بیٹھی ہے۔ آپ کی طرف سے دعوت کا انتظار کر رہی ہے۔ میں آپ کو ظالموں کے ہاتھوں اکیلے نہیں چھوڑوں گا۔ ماں مجھے جانے دیں تاکہ میں اللہ میاں کے پاس جاؤں گا تو سوئے ہوئے مسلمانوں کی شکایت کروں کہ مسجد اقصیٰ میں قیامت برپا ہے اور وہ بنی اسرائیل کی قوم کی طرح ذائقوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ مدہوشوں کی طرح یہودی پروڈکٹ استعمال کرکے میرے قاتلوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔امی مجھے جانے دیں مجھے اللہ میاں سے بہت سی شکایتیں کرنی ہیں مسلم امہ کے حکمرانوں کی وہ ہماری مدد کو نہ آئے انہوں نے مسجد اقصیٰ کے لیے آواز نہ اٹھائی، امی جان مجھے جانے دیں۔جب جسم موت ہی کے لیے بنا ہے تو خدا کی راہ میں شہید ہونا سب سے بہتر ہے امی جان۔