،! غیرت ختم ہوچکی

مگر یہ راز آخر کھل گیا سارے زمانے پر

حمیت نام ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے

          علامہ اقبال نے  اس شعر میں غلام قادر روہیلہ کے واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے! جب مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کی آنکھیں نکال لی گئیں اور اس کی بیٹیوں کو حکم ہوا کہ ناچیں، بابر اور تیمور کے خاندان کے شہزادیاں لال قلعے میں جس طرح سے ناچ رہی تھی تھی غلام قادر روہیلہ کو حیا آگئی اور اس نے اپنا خنجر و تلوار ایک طرف رکھ کر آنکھیں بند کر لیں  جیسے کہ وہ سو گیا ہے  تھوڑی دیر بعد اٹھا اور اس نے شہزادیوں سے کہا کہ اس نے یہ اس لیے رکھی تھی کہ تم میں سے کوئی میری آنکھیں نکال لے ، مگر افسوس آج تیمور کے گھر سے غیرت ختم ہوچکی ہے!

           یہ ہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے کہ ہماری عزت اور غیرت کہیں سو گئی ہے ہمارا ضمیر نہیں جاگتا جب ہم دیکھتے ہیں کہ معصوم بچے یتیم ہورہےہیں لڑکیوں کو اسرائیلی اپنے گھٹنے کے نیچے دبوچے ہوئے ہیں، ہم فٹافٹ تصویریں فارورڈ کرنا شروع کردیتے ہیں، ہم کیسی مسلمان قوم ہیں کہ میزائل اور ہتھیار خرید کر انھیں اپنے ہی بھائیوں پر چلاتے ہیں؟ کیسے مسلمان ہیں کہ جسم کے ایک حصہ کو تکلیف ہورہی ہے تڑپ رہا ہے مگر جسم کا دوسرا حصہ سن ہے کیونکہ ہمارے اندر حس ختم ہوگئی ہے اور ہمیں بے حس کرنے کا کام آہستہ آہستہ کیا گیا ہے، وقتاً فوقتاً چیک کیا گیا کبھی ناموسِ رسالت پرحملے کرکے کبھی قرآن کی بے ادبی کرکے، مگر کوئی مضبوط جواب نہیں ملا مسلمانوں کی طرف سے، ایک مذمتی بیان آجاتا ہے اور ہم بھول جاتے ہیں کہ ایک مسلمان کی عزت کعبہ کی عزت سے بڑھ کر ہے۔

           ہماری بے بسی کا یہ حال ہے کہ چیخ چیخ کر دعائیں کرتے ہیں، بغیر تدبیر کے بھی کبھی دعائیں قبول ہوئی ہیں؟، ہم میلاد میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہی یا اللہ ہمیں خالدبن ولید سا رہنما دے خولہ جیسی بیٹی دے، ہم خود کیوں نہیں اپنی اولاد کو اُم عمارہ اور خالد بن ولید بنانے کی کوشش کرتے کیوں نہیں ہمارے اندر محمد بن قاسم پیدا ہوتے ہیں زرا اُٹھائیں ان ماؤں کی کہانیاں اور پڑھیں کہ کیسی تربیت کی تھی، ہمارے بچوں کو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ یہ کون لوگ تھے، زرا سوچیں آج یہ وقت جو فلسطین پر آیا ہے اور اگر کل ہمارے اوپر آجائے تو کیا ہوگا، ہم کہتے ہیں کہ ہماری فوج ہے نا ہم اس کو پال پوس رہےہیں حفاظت کے لیے، ہماری فوج ایک اسلامی فوج بھی تو ہے جس کا موٹو ہے جہاد فی سبیل اللہ۔

          بحثیت مسلمان ہمیں آج اپنے سارے مسلمان بھائیوں کے لئے کھڑا ہونا چاہئیے ہر سطح پر حکومتی سطح پر عوامی سطح پر اور بین الاقوامی فورمز پر بھی، اللہ کو جواب دینا ہے کہ یہ مسلمان بھائی تکلیف میں تھے تو ہم کیا کر رہے تھے۔

علامہ اقبال سالوں پہلے کہہ گئے؛

مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا