رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو منصب نبوت سے سرفراز کرنے کے لئے اسوہ حسنہ اور معتبر ترین خوبیوں سے آراستہ کرکے اس کائنات میں رحمت العالمین اور آخری نبی بناکر بھیجا، سبحان اللہ ! کس کس خوبی کو بیان کیا جائے ہر خوبی اُمت مسلمہ کے لیے ایک نمونہ اور باعث فخر ہے، کبھی آپ طبیب نظر آتے ہیں اور ایسے طبیب کہ ساڑھے چودہ سو سال گزرنے کے باوجود آپ کے بتائے ہوئے طبی اصولوں پرآج جدید سائنس بھی حیران ہے اور آپ کے ان بتائے ہوئے نسخوں اور جڑی بوٹیوں کو مختلف بیماریوں کے نسخوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
بحیثیت ایک معلم جس نے عرب کی جہالت کو اُجالوں میں بدل دیا کبھی اعلیٰ پائے کے سیاست دان کے طور نظر آتے ہیں آپ کے سیاسی اصول و ضوابط نے رعیت کو آپکا دوست اور وفادار بنادیاتو کبھی رہنما دانشور ورہبر جن کی مثال عرب تا عجم کہیں نہیں دکھائی دیتی آپ کی ان خوبیوں نے اہل عرب کو راہ ھدایت تک پہنچایا تو کبھی منصف وھادی کہ دنیا کو حیران کر دیا اپکے انصاف اور دانشورانہ فیصلوں سے کافر کلمہ طیبہ پڑھنے پر مجبور ہو گئے۔
بحیثیت ایک عام انسان کی طرح اپنے تمام رشتوں سے آپکا حسن سلوک پوری اُمت مسلمہ کے لیے ایک خوبصورت نمونہ ہے، شوہر کے روپ میں آپکے کردار کو دیکھیں تو بے مثال تمام ازواج مطہرات سے مساوی سلوک ان کو مکمل حقوق و تحفظ فراہم کرناوقت ضرورت انکی دلجوئی کرنا آپ کی طبیعت کا خاصہ تھی۔
بحیثیت باپ تو کوئی آپ کا ثانی نہیں شفقت، پیار اور متوازن لب لہجے میں دختران نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جس طرح آپ نے تربیت کی وہ ہم سب کے لیے باعث فخر وباعث تقليد ہے۔ کس کس خوبی کو بیان کیا جائے آپ تو ہر خوبی سے مکمل آراستہ اور مزین تھے اسی لیے تو قرآن پاک میں اللہ فرماتے ہیں کہ اے مسلمانوں تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات ایک بہترین نمونہ ہے، اس ارشاد باری تعالیٰ میں ہم سب کی زندگیوں کو روشن کرنے کے لئے قیمتی خزانہ چھپا ہوا ہے۔ اس خزانے کو کب اور کس طرح استعمال کیا جائے، سیرت مبارکہ کے مطالعہ اور پھر اس پر عمل پیرا ہوکر ہی ہم مستفید ہو سکتے ہیں اور آپ کی سیرت طیبہ چلتا پھرتا قرآن ہے۔ یعنی اللہ کو راضی کرنے کا یہی راستہ ہے، افسوس ہم آپکی سنت وسیرت کی پیروی سے دور ہوکراپنی دنیا وآخرت گنوا رہیں ہیں۔