چین کا گرین ایشیائی گیمز کا ہدف

چین میں منعقد ہونے والے 19 ویں ایشین گیمز میں اب چند ہی روز باقی ہیں۔چین نے اپنی ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ان گیمز کے حوالے سے ماحول دوست کھیلوں کے مقامات کی ایک مکمل رینج تشکیل دی ہے۔ ایشین گیمز 23 ستمبر سے مشرقی چین کے صوبے زے جیانگ کے ہانگ چو شہر میں شروع ہوں گے اور دو ہفتوں تک جاری رہیں گے۔

اسپورٹس وینیوز کی بات کی جائے تو ان میں فویانگ واٹر اسپورٹس سینٹر بھی شامل ہے، جو روئنگ سمیت تین مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ اس کی چھت کا تقریباً 24 ہزار مربع میٹر علاقہ مٹی سے ڈھکا ہوا ہے، جس کی ہریالی کی شرح 45 فیصد ہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے اور اس کے بدلے آکسیجن خارج کرنے کے علاوہ، چھت کا لان موسم سرما میں مقام کے اندرونی حصے کو گرم اور موسم گرما میں ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے، جس سے توانائی کی کھپت کم ہوتی ہے۔اسی طرح تیراکی اور غوطہ خوری سمیت دیگر مقابلوں کا وینیو جسے ہانگ چو اولمپک اسپورٹس سینٹر ایکویٹک اسپورٹس ارینا کہتے ہیں، 210 ٹیوبوں پر مشتمل ٹیوبلر ڈی لائٹنگ سسٹم کے ساتھ نصب کیا گیا ہے، جو اس کے اندرونی حصے میں قدرتی روشنی لاتا ہے۔ یہ نظام سالانہ تقریباً ایک لاکھ کلوواٹ گھنٹے (کلو واٹ) بجلی بچانے میں مدد کرسکتا ہے۔

اسی طرح گانگ شو کینال اسپورٹس پارک جمنازیم، جو ٹیبل ٹینس کھیلوں کی میزبانی کرے گا، میں بھی ٹیوبلر ڈی لائٹنگ سسٹم اپنایا گیا ہے۔یہ نظام دسیوں چھتوں کے گنبدوں کے ذریعے سورج کی روشنی حاصل کرتا ہے اور اسے مقام کے اندرونی حصے میں منتقل کرتا ہے، جس سے تھرمل پاور کے بغیر یومیہ آٹھ گھنٹے سے زائد تک کمرے کو روشن کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ہانگ چو ایشین گیمز کا ایک اہم مقصد، ایشیائی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار گیمز کے تمام وینیوز کے لئے باقاعدگی سے بجلی کی فراہمی کے طور پر سبز بجلی کے مکمل استعمال کا ہدف حاصل کرنا ہے۔یہاں سبز بجلی سے مراد پیداوار کے عمل کے دوران صفر یا صفر کے قریب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور محدود ماحولیاتی اثرات کے ساتھ بجلی کی فراہمی ہے۔ اس وقت چین میں گرین پاور میں بنیادی طور پر شمسی اور ہوا کی توانائی شامل ہے۔گیمز کے بہتر ماحول دوست انعقاد کو یقینی بنانے کی خاطر شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے اور صوبہ گانسو سے ہوا اور شمسی زرائع سے پیدا ہونے والی بجلی الٹرا ہائی وولٹیج لائنوں کے ذریعے مشرق میں میزبان شہر ہانگ چو کو فراہم کی جا رہی ہے۔

ہانگ چو ایشین گیمز سے ہٹ کر بھی بات کی جائے تو چین مجموعی طور پر اپنے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہا ہے، جس میں اہم منصوبوں کی منظم پیش رفت کو یقینی بنانے اور دنیا کے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی پیدا کرنے والے نظام کی ترقی کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ معاشی اور سماجی ترقی میں ایک جامع سبز منتقلی کو آگے بڑھایا جا سکے۔صرف اسی سال جنوری سے جولائی کے دوران بجلی پیدا کرنے والی بڑی کمپنیوں نے گرین انرجی کی پیداواری صلاحیت میں 401.3 ارب یوآن (تقریباً 55.3 ارب امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے جو سال بہ سال 54.4 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔اس کے علاوہ، چین قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے نظام کی تعمیر میں بھی قابل ذکر پیش رفت دکھا رہا ہے.اگلے مرحلے میں، چین اپنے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی ذہین تبدیلی کو تیز کرنے، توانائی کے نظام کی لچک کو مضبوط بنانے اور ایک محفوظ اور مستحکم توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔