ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے

اسلام خدمت انسانیت کا دین ہے۔اس کی بنیاد اخلاقیات،محبت،اخوت اور بھائی چارے پر رکھی گئی ہے۔ اس میں تمام انسانیت کی خدمت کو لازمی قرار دیتے ہوئے عبادت کادرجہ دیا گیا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں تمام انسانیت کی خدمت ایک مقدس فریضہ ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج کے بعد سب سے افضل اور فرض حقوق العباد کی ادائیگی ہے۔

اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں خدمت انسانیت پر اس قدر زور دیا ہے کہ ہمارے جائز اور حلال مال میں محتاجوں اور مساکین کا مخصوص حصہ مقرر فرمایا:’’اور ان کے اموال میں سائل اور محروم (سب حاجت مندوں)کا حق مقررہوتاتھا‘‘(الذاریات 19:51)اسلام خدمت خلق میں رنگ ونسل اور مذہب کا امتیاز نہیں رکھتا ۔پڑوسی کے حقوق ہویا مریض کی عیادت ،مسافر کے حقوق ہوں یا ادائیگی زکوۃ ،کسی قسم کے حقوق العباد میں مسلمان اور غیر مسلم کا فرق نہیں رکھا گیا۔

اسلام میں کسی ایک شخص کی جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے برابر ہے۔ آج نفسانفسی کا یہ عالم ہے کہ انسان ہی انسان کو کاٹ کھا رہا ہے ۔آج کہیں کوئی حادثہ ہوجائے تو لوگ متاثرین کو بچانے کی بجائے اس کو لوٹ لیتے ہیں اخبارات ایسے بے شمار واقعات سے بھرے پڑے ہیں۔ ٹی وی چینلز پر ایسی ویڈیوز دیکھ کر جس میں حادثہ کا شکار افرادہجوم کی طرف امید کی نظروں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر انسانیت سے عاری لوگ انکی مدد کرنے کی بجائے یا تو انکی جیبوں کی تلاشی لے رہے ہوتے ہیں یا پھر ویڈیوز بنا رہے ہوتے ہیں۔

بے شک حقوق اللہ کی معافی ممکن ہے مگر حقوق العباد کی معافی نہیں۔ آج بہت کم ایسے لوگ اور ایسی جماعتیں ہیں کہ جن کی زندگیوں کا مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، اس کے بندوں کی خدمت کرکے اوروہ بلاامیتاز انسانیت کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔جماعت اسلامی سے بعض مقامات پر شدید نظریاتی اختلاف ہوسکتا ہے مگر اس حقیقت سے کسی صورت انکار ممکن نہیں کہ جماعت اسلامی نے خدمت خلق میں بہت سی نام نہاد’’ خدمت خلق‘‘ کی دعویدار جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔جماعت اسلامی کاذیلی ادارہ ’’الخدمت فائونڈیشن‘‘کی خدمت سے کسی صورت انکار ممکن نہیں۔

جماعت اسلامی نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیںوہاں صحت کے شعبے میں مثالی کام کیا ہے ۔لاہور کے دل چوبرجی میں واقع جماعت اسلامی کا ہسپتال ’’ثریا عظیم ‘‘اس کی روشن مثال ہے کہ جہاں پر غریبوں، لاچاروں، محتاجوں کو مفت یا معمولی فیس پر اعلیٰ معیار کے علاج ومعالجہ کی سہولیات میسر ہیں ۔ ڈاکٹر فواد نور( ایم ایس ثریا عظیم)، افتخار احمد چوہدری(سیکرٹری گورننگ باڈی ) خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ اتنی محنت ،لگن اور پوری ایمانداری سے انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ جن جماعتوں، اداروں کے سربراہان ایمان دار ،دیانت دار ہوں وہ جماعتیں وہ ادارے کبھی زوال کا شکار نہیں ہوتے ۔یہ ڈاکٹر فواد نور، افتخار چوہدری کی محنت، لگن، ایمان داری اور دیانت داری کی زندہ مثال ہے کہ وہ بے لگام مہنگائی اور شدید بحرانوں کے اس دور میں غریب ،مستحق افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کیے ہوئے ہیں۔

سیاست میں شرافت کا امین، بااخلاق، باکردار، انسان دوست، علم دوست اور حقیقی عوامی نمائندہ ضیاء الدین انصاری امیر جماعت اسلامی لاہور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جو چوبیس گھنٹے انسانیت کی فلاح وبہود کے لیے مصروف ہیں ۔’’ثریا عظیم ہسپتال‘‘ میں خدمت خلق کے حوالے سے شیخ ظہیرالدین ’’Patient Welfare Officer‘‘(انچارج بہبود مریضاں)کی خدمات قابل ستائش وقابل تعریف ہیں ۔میں نے اپنی زندگی میں بہت کم ایسے افراد دیکھے ہیں کہ جو دوسروں کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھ کر ان کے لیے راحت کا سامان پیدا کرتے ہوں ۔یہ شخص حقیقت میں’’ خدمت خلق ‘‘ کاعلم اٹھائے ہوئے ہے۔محتاجوں، غریبوں، یتیموں، بیماروںاور ضرورت مندوں کی مدد کرنا اسلام کا بنیادی درس ہے ۔

بہبود کا بنیادی مقصد معاشرے کے محتاجوں، بے کسوں، معذوروں، بیماروں، یتیموں اور بے سہارا افراد کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ ثریا عظیم ہسپتال میں آنے والے نادار اور مستحق مریضوں کے لیے علاج کے لیے شیخ ظہیرالدین ہمہ وقت کمر بستہ رہتے ہیں۔ کسی مسلمان کی پریشانی دور کرنا، مصیبت اور تکلیف میں اس کی مدد کرنا دوسرے مسلمان پر لازم ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔ مسلم شریف کی ایک روایت ہے ’’مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور وہ شخص اللہ کو زیادہ محبوب ہے جواس کے کنبے کے لیے مفید ہو‘‘رب کریم کی ذات پر قربان جائیں کہ اس رب کو اپنے بندوں سے اس قدر محبت ہے کہ وہ ان کو اپنا کنبہ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ سبوح اور قدوس ذات ہے، اسے کسی کنبے کی ضرورت ہرگز نہیں ۔

اعمال میں اللہ کے ہاں سب سے پسنددیدہ وہ اعمال ہیں جن سے انسانوں کی تکالیف دور ہوں ۔سراپارحمت خاتم النبیینﷺ کی ساری زندگی لوگوں کی تکالیف کو دور کرتے ہوئے بسر ہوئی۔ ایک حدیث میں بڑے عجیب انداز میں بھوکے ،پیاسے اور بیمار کا ذکر آیا ہے (امام مسلم)سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا :اے آدم کے بیٹے !میں بیمار ہوا ہواتھا تو تو نے میری عیادت نہیں کی ۔بندہ کہے گا :میرے اللہ تو تو رب العالمین ہے میں کیسے تیری عیادت کرتا ؟اللہ فرمائے گا :میرافلاں بندہ بیمار تھا تو تو نے اس کی عیادت نہیں کی ۔اگر تو اس کی مزاج پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس ہی پاتا۔بیمار کی عیادت اور اسکے علاج معالجے کا انتظام بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔ امام ترمذی ؒ نے روایت بیان کی ہے کہ’’ جوکوئی صبح کے وقت کسی بیمارکی عیادت کو جاتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور شام کے وقت جاتاہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور اسے جنت میں ایک باغ عطا کیا جاتا ہے‘‘(صحیح مسلم کی روایت ہے )رسول کریم ﷺ نے فرمایا :’’جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کی مزاج پرسی کے لیے جاتا ہے تو وہ جنت کے باغ میں ہوتا ہے‘‘ایک اور اہم بات کہ خدمت انسانیت میں مسلم اور غیر مسلم میں فرق نہیں۔

ہاں مسلمان سے ہمدردی زیادہ ثواب کا باعث ہے لیکن اگر کوئی غیر مسلم بھی ہمدردی اور مدد کا مستحق ہو تو اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انسانیت کی خدمت کرنے والے اللہ تعالیٰ کے خاص اور پسنددیدہ بندے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کہ وہ ضیاء الدین انصاری، ڈاکٹر فواد نور، افتخار احمد چوہدری اور شیخ ظہیر الدین اور باقی تمام لوگ جو رضائے الٰہی کے لیے انسانیت کی خدمت کررہے ہیں ان کو مزید ہمت واستقامت اور اجر عظیم دے اور ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم بھی اپنی استطاعت کے مطابق دوسروں کے کام آسکیں۔ کیونکہ،،،،،،،،

(ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے۔ آتے ہیں جو کام دوسروں کے)