بجلی کےبل وبال جان

بجلی کے بل پورے پاکستان کی عوام کے لیےوبال جان بنے ہوئے ہیں۔ مہنگائی نے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا ہی تھا۔ مگر بجلی کے بلوں نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے 25 ہزار کمانے والا تیس ہزار کا بل کیسے ادا کریں مڈل کلاس بھی بھیک مانگ رہی ہے۔ عوام کو اتنی مہنگی بجلی کیوں دی جارہی ہے۔؟

اس کی ایک وجہ تو بھارتی کمپنی بجلی پیدا کررہی ہے۔

فیول ایڈجسٹمنٹ کیوں لگائی بجلی کو پیدا کرنے کے لیے کوئلہ ہم دیں۔ وہ بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔ چائنا سستی بجلی بنا کر دے رہا تھا اسے کیوں نہ پروجیکٹ دیا گیا۔

بجلی کا یونٹ 52 روپے کیوں؟

جبکہ بھارت میں 6 روپے

بنگلہ دیش میں 7، سری لنکا 25 یا روپے 27

ہم پر بجلی کا بم کیوں۔؟ ملازمین جو لباس پہنتے ہیں لاکھوں روپے کا ہے۔ ان کو گاڑیاں گھر زمین سب فری بل فری اور سارا ٹیکس عوام دے۔ حکومتی اور سرکاری ادارے عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ نہ علاج فری نہ انصاف! اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔ 31اگست کو جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے ہڑتال کی۔

2 ستمبر ملک گیر ہڑتال کی کال کی جماعت اسلامی نے تمام سیاسی پارٹیوں کو عوام کا ساتھ دینا چاہیے مگر سب خاموش تماشائی بیٹھے تماشا دیکھ رہےہیں سسکتی بلکتی عوام کا ساتھ دینے کے لیے صرف جماعت اسلامی ہے۔ پانی وہ کراچی کی عوام کو نہیں دیا جارہا پنجاب میں میٹر پر پانی دیا جا رہا ہے پاکستان کو کیا دیا جا رہا ہے۔

شہباذ شریف کے بیٹے نے باہر سےسولر پلیٹس کا بزنس شروع کیا ہے۔ اگر بجلی مہنگی ہوگئی تو دوسری صورت میں لوگ سولر توانائی کے لیے پلیٹس خرییں گے یہ ان حکمرانوں کی پالیسیز ہیں عوام کو اپنی جاگیر بنایا ہے۔

میر پور خاص کشمیر میں مسجدوں میں اعلان کردیا ہے کہ کوئی بجلی کا بل نہ ادا کرے۔ اگر بجلی کاٹنےکیلئے عملہ آتا ہے تو محلہ کمیٹی انہیں کاٹنے نہ دیں۔ تاجر برادری بھی ان کے ساتھ ہیں کاروبار کا براحال ہے انڈسری تباہ حال ہے۔ عوام سب کچھ تو پہلے سے اپنے جیب سے ادا کررہی ہے اب یہ کھانا پیناچھوڑ دیں۔ لوگ پانی سے روٹی کھا رہے ہیں بھوکے رہتے ہیں خود کشیاں کر رہے ہیں، کم تنخواہ والوں کا برا حال ہے ۔

سنا ہے ستمبر میں ہر یونٹ 90 روپے کا ہو جائے گا۔ سینٹرز کے لئے پٹرول، بجلی، گیس سب کم پیسوں میں. ایوان روشن ہیں، عشائیوں کے دوران کتنے سووولٹ استعمال جاتے ہیں، بے شمار آفیسرز کو بجلی فری اور مراعات دی جارہی ہیں، یہ لوگ ملک کو کھا گئیے بھیڑیوں کی طرح.

1. بجلی کے لیے یو پی ایس، جنریٹر اور سولر پینلز لگوائیں.

2. پانی کے لیے ٹینکر ڈلوائیں.

3. گیس کے لیے سلنڈر خریدیں.

4. بچوں کو پرائیوٹ اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں پڑھائیں.

5. علاج پرائیوٹ ہاسپٹلز میں کروائیں.

6. گلی محلے سے کچرا پیسے دے کر اٹھوائیں.

7. اپنے محلے اور گھروں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی گارڈز اپنے پیسوں سے رکھیں.

8. بیروزگاروں کو کھانا خیراتی ارادے یا مخیر حضرات دیں.

9. انصاف کے لیے عوام دھکے کھائیں.

پھر حکومت ہم سے ٹیکس کس بات کا لیتی ہے. ہمارے ٹیکس کے پیسے کہاں جاتے ہیں؟