شکرانے کے آنسو

علیزہ کی شادی کو چار سال ہوگئے تھے وہ اب تو ایک بچی کی ماں بھی بن چکی تھی لیکن ابھی تک اسے اپنے شوہر کی ملازمت کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہوا تھا کبھی نائٹ تو کبھی دن اور کبھی کبھی تو دو دو دن کے لئے چلا جاتا بیوی اور ماں کے پوچھنے پرصرف یہی کہتا کہ نوکری میں تو سب کچھ چلتا رہتاہے۔

آج شوکت دو دن کے بعد گھر ایا تھا اور صبح سے گھر پر ہی تھالیکن جیسے ہی فون کی گھنٹی بجتی فورا اپنا سیل فون لے کر ٹیرس میں چلا جاتا اور چپکے چپکے کسی سے باتیں کرتا ویسے تو عموماً وہ گھر پر ہوتا تو اسی طرح فون پر لگا رہتا لیکن آج اس کا طریقہ کچھ زیادہ مشکوک قسم کا تھا عورت ہونے کے ناطے اسے یہی خیال آیا کہ یقیناً کسی لڑکی سے اسکی دوستی ہوگئی ہے جس سے وہ اس طرح باتیں کر رہا ہے۔

رات کو نہ جانے کس پہر اس کی انکھ کھلی شوکت کو بستر پر نہ پاکر پہلا خیال یہ ہی آیا کہ باتھ روم میں ہوگا لیکن جب کافی دیر ہوگئی دیکھا تو باتھ میں تو کوئی نہ تھا پندرہ منٹ سے زیادہ ہو چکے تھے وہ پریشان ہو گئی تو کمرے سے باہر لاونچ میں آئی، ٹیرس سے اس کے آہستہ آہستہ بولنے کی آواز ارہی تھی اس نے یہی سمجھا کہ ضرور کسی لڑکی کا ہی چکر ہے، دبے قدموں سے چلتی ہوئی ٹیرس کے دروازے کے قریب آکر اس کی باتیں سننے کی کوشش کرنے لگی، اس کی آواز کانوں سے ٹکرائی، دو دن پہلے والے دھماکے کامیاب گئے ہیں اب ہمیں اگلے کام کی تیاری کرنی چاہیے لیکن زیادہ ہوشیاری کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس دھماکے میں نقصان زیادہ ہوا ہے پولیس چھاپے مار رہی ہے اور ہاں کوئی ثبوت نہیں چھوڑنے کہ ہماری پشت پر کہاں سے احکامات ارہے ہیں اور جب مسجد نمازیوں سے بھر جائے تو، سمجھ گئے نا ! کل شام کو اسی پوائنٹ پر ملیں گے اس سے پہلے کہ شوکت کی نظر اس پر پڑتی وہ دبے قدموں کمرے میں پہنچی اور پلنگ پر لیٹ گئی لیکن اس کی سانسیں قابو میں نہ تھی. یہ آگست کا مہینہ ہے اور یہ. میرا شوہر تخریب کاروں کے ساتھ مل کر، آف خدایا ! یہ غدار ہے لیکن میں میں نہیں میں ایک سپاہی کی بیٹی ہوں میرا باپ سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوگیا تھا،، بابا کی آواز اسکے کانوں میں گونج رہی تھی، اس وطن کی آزادی کا مقصد ان اقاوں کی غلامی سے نجات حاصل کرنا ہے انکے ناپاک ارادوں کو ہمیں ناکام بنانا ملک کی سلامتی کے لیے ضروری ہے پھر اس نے ایک انتہائی اہم فیصلہ کیا جو اس دھرتی کا حق تھا، صبح وہ ماں سے ملنے کے بہانے میکے میں آگئی۔

اسے اپنا سہاگ جو اسکے لئے اب باعث ندامت تھا اسکی قربانی دیکر کئی بہنوں کے سہاگ بچانے تھے اپنی دھرتی کو ان غداروں سے بچانا تھا ان غداروں سے وطن عزیز کو محفوظ رکھنا نہایت اہم اور ضروری امر تھا۔

اگلے دن کی اخبارات کی اہم سرخی تھی،پولیس نےبروقت پہنچ کر تخریب کاروں کو ہلاک کر دیا جن کا تعلق بیرون ملک اسلام دشمن عناصر تھا اسکی آنکھوں میں آنسو تھے لیکن ندامت کے نہیں شکرانے کے۔