تخت دار سے تخت نشین تک 

تاریخ اسلام کے بہت مشہور و معروف بزرگ حضرت حسن بصری سے کسی نے سوال پوچھا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ چیخ و پکار کرنے والا کون ہوگا، تو حسن بصری نے جواب دیا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ چیخ و پکار کرنے والا وہ شخص ہو گا جسے اس دنیا میں کسی عہدے پر فائز کیا گیا اور اس نے اس منصب کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں پر ظلم و ستم کیا اور جبر ڈھایا۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ن لیگ کے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف دکھنے میں بھولے سے لگتے ہیں لیکن یہ بھولے ہیں نہیں، بظاہر یوں لگ رہا تھا کہ انہوں نے اپنا بہت سیاسی نقصان کیا ہے، یہ باتیں بھی عام تھیں کہ آصف زرداری سب سے زیادہ فائدے سمیٹنے میں کامیاب رہے ہیں، بلاول بھٹو نئے وزیراعظم ہوں گے، لیکن جوں جوں گیم اینڈ کی طرف جا رہی ہے، ظاہر یہ ہو رہا ہے کہ ن لیگ نے سب سے زیادہ فائدے سمیٹے ہیں، خان صاحب کی حکومت میں سب سے زیادہ ن لیگ پھنسی تھی، ساری ن لیگی قیادت جیلوں میں تھی، سب پر بھاری بھاری کیسز تھے، ن لیگ نے خان صاحب کو اقتدار سے نکال کر اپنے تمام کیسز معاف کروائے، چوتھی بار میاں نواز شریف کو وزیراعظم بنانے کے لئے ہر رکاوٹ کو دور کروایا اور آرمی چیف سے لے کر نگراں سینٹ تک سب جگہ اپنی ترجیحات کو ہی اولیت دی۔

پنجاب کے 5 ڈویژن لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا اور گوجرانوالہ، صرف ان 5 ڈویژن میں قومی اسمبلی کی 100 نشستوں کے حلقے ہیں، ن لیگ کی ساری توجہ ان 100 حلقوں پر ہے، دوسری طرف ن لیگ نے جنوبی پنجاب میں جہانگیر ترین پر ہاتھ رکھ دیا اور خیبرپختونخوا میں مولانا فضل الرحمان صاحب و پرویز خٹک پر، بلوچستان میں باپ پارٹی اور سندھ میں mqm کو بھی اپنے قریب کر لیا، ابھی GDA اور دیگر جماعتوں سے بھی اندرون خانہ ملاقاتیں جاری ہیں، آخری وقت میں کوئی غلطی نہ ہو جائے، مریم نواز کو بھی خاموش کر دیا، شہباز شریف سوچ کر بولتے ہیں سو آج کل سوشل میڈیا پر صرف وہی بول رہے ہیں۔

اس حکمت عملی کو دیکھ کر سب کو یقین ہو گیا ہے کہ اگلے وزیر اعظم میاں نواز شریف ہی ہوں گے، جب یہ یقین ہو جائے تو لوگ آنے والی حکمران پارٹی کی طرف لپکتے ہیں، اس وقت یہی صورتحال ہے، ن لیگ کا بھاؤ بڑھ رہا ہے، بیشک مہنگائی بڑھ رہی ہے، لیکن پاکستان کی سیاست میں نظریہ اور ایشوز اتنی اہمیت نہیں رکھتے، پاکستان کی سیاست مفاد اور پسند ناپسند کے ارد گرد گھومتی ہے، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے اور ہاتھ بھی ایسا ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پتہ بھی نہیں چلا کہ یہ ہاتھ کب ہوا، ن لیگ نے عمران خان صاحب کو 9 مئی کے سانحے میں ایسا سوچ سمجھ کر چھکا مارا کے خان صاحب اسی میں الجھ کر رہ گئے اور اتنی مدت میں ن لیگ والوں نے اپنا کام اتنی صفائی سے کیا کہ خان صاحب کو آؤٹ کر کے مہمان خصوصی بنا کر گرفتار ہی کروا دیا۔

یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں خان صاحب کی کتنے دن میزبانی ہوتی ہے یا پھر میاں نواز شریف صاحب اپنی سیٹ ان کے حوالہ کر کے آپ پاکستان میں آ جائیں یہ وقت ہی بتائے گا کیونکہ توشہ خانہ کے کیس میں تین سال تک الیکشن کمیشن کی طرف سے پابندی بھی عائد کر دی گئی، اس وجہ سے تحریک انصاف کو عام انتخابات میں حصہ لینے نہیں دیا جائے گا، اسی طرح بانی متحدہ بھی عام انتخابات کی دوڑ سے باہر رہیں گے، اس صورت میں ن لیگ کے لئے میدان کھلا ہے، ن لیگ آسانی سے نئی حکومت بنائے گی، لیکن سوال یہ ہے کہ الیکشن کب ہوں گے؟ اس حوالہ سے میاں شہباز شریف وزیراعظم پاکستان نے یہ اشارہ دیا ہے کہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، نئی مردم شماری الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ن لیگ نے ایسا ہتھیار تھما دیا ہے کہ جب تک ن لیگ کے لئے حالات مکمل سازگار نہیں ہوں گے، تب تک الیکشن بھی نہیں ہوں گے۔

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ نئی مردم شماری کے تحت عام انتخابات سندھ میں شاید پیپلز پارٹی پر گراں گزریں، لیکن یہ کھیل میں ایسا کھیل کھیلا جا رہا ہے جس میں نہ کپتان کا علم ہے اور نہ ہی کھلاڑیوں کا، کیونکہ ہر لیڈر دوسرے کے لیے بارودی سرنگیں کھود رہا ہے اب یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کون تخت دار سے تخت نشین ہوتا ہے اور کون تخت نشین سے تخت دار تک کا سفر کرتا ہے۔

بقول شاہ ظفر کے،،،،
صبح کے تخت نشین شام کا مجرم ٹھہرے
ہم نے پل بھر میں نصیبوں کو بدلتے دیکھا ہے

خیر یہ ان کے مسائل ہیں خود حل کریں گے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ خدا کے لیے اگر آج کسی عہدے سے نوازے گئے ہو اگر آج اللہ نے کسی منصب پر بٹھایا ہے تو نیچے والوں پر ظلم و ستم نہ ڈھاؤ ! سانحہ باجوڑ اور ٹرین سانحہ نواب شاہ جس میں سیکڑوں کی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے اور درجنوں اللہ کو پیارے بھی ہوگئے لیکن ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہم جائیں تو کدھر جائیں، ایک بات ضرور یاد رکھنا کہ رب کی پکڑ بہت شدید ہے۔ وہ جبار قہار بھی ہے۔
بلدا سورج کہندا سی
ہے کوئی میری تھاں ورگا
نیکا جیا اک دیوا بولیا
شام پئی فر ویکھاں گئے۔