زندگی کا مقصد کیا یہی ہے؟

جب بھی کبھی ٹی وی کے کسی ڈرامے کے کچھ سین دیکھنے کا اتفاق ہوتا ہے تو بے اختیار کچھ لکھنے کو دل چاہتا ہے؛ یعنی کچھ ایسا دیکھنے کو ملتا ہے جو نہیں ہونا چاہئے میری بات سن کر اکثر لوگ یہ کہتے ہیں ایسی کونسی بڑی بات دکھادی دنیا میں تو اس سے بھی زیادہ ہورہا ہے یہ تو کچھ بھی نہیں، یعنی اس چیز کو برا ہی نہیں سمجھا جارہا ہے بیشک ہورہا ہے لیکن اس طرح سر عام دکھانا بے حیائی کی کھلی دعوت دینے کے مترادف ہے۔

شاید بہت سے لوگوں کے لئے میری بات بے معنی لگے، لیکن غور کریں یہ باتیں دوسروں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں کیونکہ آج کا میڈیا خصوصاً نئی نسل کے لئے پرکشش ہے جس کو وہ کاپی کر رہیں ہیں، مثلاً ایک 15  یا 16 سالہ بچی (چائلڈ اسٹار) کو رومانوی سین میں پیش کرنا، قوم کے بچوں کو کیا تعلیم دی جارہی ہے؟ کہ وہ وقت جو انکی تعليم حاصل کرنے کا ہے اسے ان کاموں میں گذاریں، پھر کہیں ایک دولت مند گھرانے کی بگڑی لڑکی کو اپنے گھر میں شراب نوشی میں غرق دکھایا جارہا ہے اس چھت تلے جہاں وہ اپنے باپ کے ساتھ رہائش پذیر ہے؛؛ یہ کس معاشرے کی عکاسی کی جارہی ہے۔

پاکستان میں اس قسم کی برائیاں اتنی عرج پر اور عام نہیں ہوئیں ہیں مشکل سے ہزاروں میں چند اس قسم کے ماں باپ ہوں گے کہ جن کی نظروں کے سامنے گھر کی چار دیواری میں اس قسم کے غلاظت ہورہی ہوگی، پھر ڈراموں میں لڑکے اور لڑکی کا بغل گیر ہونا تو عام اور ضروری ہوگیا ہے کہ جیسے اس کے بغیرتو ڈرامے کی خوبصورتی اور کامیابی ناممکن ہے۔

خواتین کے نازیبا لباس جس کی اندھی تقلید ہمارے معاشرے میں عام ہوگئی ہے کراچی کے کچھ علاقوں میں توسر عام اس قسم کے لباس زیب تن کیے ہوئے خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے؛ یعنی.اسکرین  ہر قسم کی برائی کو عام کیا جارہا ہے جس کو اپنانا باعث فخر ہوگیا ہے، یہ تو ایک مختصراً جائزہ ہے جو میری نظروں سے گزرا۔

میں جانتی ہوں کہ بہت سے لبرل قسم  کے لوگ میری بات پر تنقید کرینگے، بلکہ مجھے جاہل اور پرانے خیال کا کہیں گے لیکن اب بھی تقریباً 50 فیصد میری بات کی تائید ضرور کرینگے یعنی ان تلوں میں اب بھی تیل باقی ہے، کیوں کہ میرا یہ تجزیہ ہے کہ ہماری نئی نسل ہمارے ان ڈراموں سے بہت جلد متاثر ہوجاتی ہے جسکی جھلک ہمیں اس پاس نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔

ماں عبایا پہنے ہوئے ہوگی بیٹی جینز کی پیننٹ اور ٹی شرٹ پہنے نظر آتی ہے کراچی میں جگہ جگہ شیشہ اور شراب کی دکانیں موجود ہیں کیا حکومت نے آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں یا یہ سب با  اثر لوگوں کے زیر سایہ ہو رہا ہے جن کی زندگیوں میں یہ سب حرام  اشیاء اسٹیٹس سمبل  ہیں خدارا پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کے لئے سب آگے بڑھیں جبکہ متعلقہ اداروں کوسد باب کیلئے بھرپور طریقے سے اقدامات کرنے چاہیئں۔