چین میں بیروزگاری سے نمٹنے کے اقدامات

چین میں حکام نے بے روزگاری کے دباؤ کو کم کرنے کی خاطر نوجوانوں کے لیے خصوصی اقدامات اپنائے ہیں۔ خاص طور پر کالج گریجویٹس کے روزگار کو فروغ دینے کی مرکزی حکومت کی کوششوں کو مدنظر رکھتے ہوئے روزگار کو فروغ دینے کے لئے سبسڈی میں توسیع سمیت متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔چینی حکومت نے مئی میں نوجوانوں کے لئے 10 لاکھ ٹرینی آسامیاں تخلیق کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، کیونکہ 2023 میں نئے کالج گریجویٹس کی تعداد 11.58 ملین کی ریکارڈ سطح تک پہنچ جائے گی، جس سے فراہمی روزگار کو زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا، ایسی آسامیاں فراہم کرنے والے آجروں کو سبسڈی دی جائے گی.چین کے متعلقہ محکمے پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ مشکلات کا سامنا کرنے والے کالج گریجویٹس اور طویل عرصے سے بے روزگار نوجوانوں کے لئے حمایت کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ انہیں جلد از جلد روزگار تلاش کرنے میں مدد مل سکے۔

اکثر علاقوں میں نئے گریجویٹس کو مختلف طریقوں سے ملازمت تلاش کرنے میں مدد فراہم کی جا رہی ہے، جن میں رسد اور طلب کا احسن انداز سے انتظام اور ذاتی رہنمائی فراہم کرنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔کئی شہروں میں تعلیمی حکام نے گریجویٹس کی آجروں سے ملاقات، آمنے سامنے بات چیت اور عملی تجربہ حاصل کرنے کے لئے پروگرام ترتیب دیے ہیں، جن کا مقصد گریجویٹس کو جلد از جلد روزگار حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔اسی طرح مختلف صوبے روزگار کی سبسڈی کو ترجیح دے رہے ہیں اور غربت سے متاثرہ خاندانوں سے وابستہ گریجویٹس کے لئے روزگار کے نئے مواقع کی سفارش کر رہے ہیں۔اکثر علاقوں میں بے روزگار گریجویٹ اسکول چھوڑنے کے بعد بھی سرکاری اسپانسرڈ پلیٹ فارمز جیسے صوبائی گریجویٹ ایمپلائمنٹ سروس پلیٹ فارم کے ذریعے آن لائن ملازمت کی درخواست، انٹرویو اور معاہدے پر دستخط کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔اسی طرح متعدد حکام نے گریجویٹس کے لئے روزگار اور کاروباری اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لئے بڑے پروگرام شروع کیے ہیں، جس کے نتیجے میں رواں سال کے آغاز سے اب تک پالیسی پر مبنی لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔

چین کی کوشش ہے کہ” ایمپلائمنٹ فرسٹ پالیسی” کو مضبوط کیا جائے اور اقتصادی اور مالیاتی میدانوں میں روزگار کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں تیزی لائی جائے۔اس خاطر سروس سیکٹر، مائیکرو اور اسمال انٹرپرائزز اور سیلف ایمپلائمنٹ والے افراد کو مزید مدد فراہم کی جا رہی ہے جن میں روزگار کی بڑی گنجائش موجود ہے۔کاروباری اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور غربت سے چھٹکارا حاصل کرنے والوں کی مدد کے لئے اقدامات تیز کیے جا رہے ہیں، جبکہ اہم گروہوں اور صنعتوں کے لئے بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام چلائے جا رہے ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ رواں سال چین میں نئے 11.58 ملین کالج گریجویٹس پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 08 لاکھ 20 ہزار زیادہ رہیں گے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کالج گریجویٹس کے لیے روزگار کی فراہمی کو مسلسل بہتر بنا رہی ہے اور روزگار کی تلاش کو ”ایک اعلیٰ ترجیح” کے طور پر لیتے ہوئے معاون اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اس چیلنج سے نمٹنے کی خاطر کاروباری اداروں میں فراہمی روزگار کی حوصلہ افزائی کے لئے سبسڈی بھی مستقل پالیسی ہے۔سرکاری شعبے میں بھرتیوں کو مستحکم کرنے، خدمات اور تربیت میں اضافہ کرنے اور ملازمت کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنے والے گریجویٹس کو ذاتی امداد پیش کرنے کے لئے بھی کوششیں مسلسل آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔

حکومت کی کوشش ہے کہ جہاں موثر اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں ، وہاں ساتھ ہی مجموعی روزگار کو ترجیح دینے اور جاب مارکیٹ کے ساختی مسائل کو دور کرنے کی کوششیں کی جائیں۔چین کو اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ اس نے وبائی صورتحال کے باوجود گزشتہ برس بھی ملک بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں 12.07 ملین نئی ملازمتیں پیدا کیں جو کہ سالانہ ہدف سے زیادہ رہی ہیں۔

ملک میں کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے روزگار کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اس وقت ملک میں روزگار کی فراہمی میں انوویشن انٹرپرینیورشپ روزگار کی ترقی کے لیے ایک پائیدار محرک کا کردار ادا کر رہی ہے۔چین کو بخوبی ادراک ہے کہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ میں روزگار کے ترجیحی رجحان کی مضبوطی اور معاشی ترقی کے لیے روزگار کی محرک قوت میں اضافہ نہایت ضروری ہے جس سے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بھی خاطر خواہ استفادہ کیا جا سکتا ہے۔