حضرت عمررضی اللہ عنہ جیسے حکمران کی ضرورت

حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ دوم جن کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے رسول اکرم ﷺ نے خود تمنا کی تھی جن کا زمانہ کفر میں بھی مکہ مکرمہ میں ایک خاص مقام اور رعب تھا اسلام لانے سے پہلے ان کی تمام طاقت اسلام کے خلاف سرف ہوتی تھی یہاں تک کہ جب ان کی بہن ان سے چھپ کر مسلمان ہو گئیں تو معلوم ہونے پراس کی جان کے بھی دشمن ہوگئے اور انہیں قتل کرنے ان کے گھر پہنچ گئے لیکن اللہ رب العزت نے تو اس ہستی کو کچھ اور ہی مقام عطا کرنا تھا اور یہ واقعہ آپ کے اسلام لانے کا سبب بن گیا اور آپ ﷺ کی دعا قبول ہوگئی آپ رضی اللہ عنہ کا دائرہ اسلام میں داخل ہونا کفار کی بڑی شکست تھی کیونکہ اب آپ رضی اللہ عنہ کی وہ طاقت اسلام کے لیے وقف ہوگئی آپ رضی اللہ عنہ جہاں سے گزرتے کفار راستہ بدل دیتے.

مسلمانوں پر بھی آپ کے رعب کا اثر تھا کہ جب خواتین کے لئے پردہ کا حکم آیا تو راستوں سے گزرتے ہوئے جب خواتین کے چہرے پر حجاب نہ ہوتا تو سامنے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو آتے دیکھتی تو فوراً آپ رضی اللہ عنہ سے ڈر کر اپنے چہروں پر حجاب لے لیتی اور ایک دوسرے سے کہتی دیکھو عمر رضی اللہ عنہ آرہے ہیں.

آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے عمر ابن خطاب قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے جب شیطان تمہیں کسی راہ سے گزرے  دیکھتا ہے تو وہ اس راستہ کو چھوڑ کر دوسرا راہ اختیار کرتا ہے.(صحیح بخاری)

آنے والے وقت نے بھی ثابت کردیا کہ اللہ کے رسول ﷺنے آپ کے اسلام لانے کی دعا کس مصلحت سے کی تاریخ گواہ ہے آپ کی گراں قدر خدمات جو آپ رضی اللہ عنہ نے اسلام کے لیے انجام دیں آپ کے دور حکومت میں فتوحات کا سلسلہ جاری رہا اور آپ کی جاری کردہ اصلاحات اور قوانین نے نہ صرف رعایا کو فائدے پہنچانے بلکہ اسلامی ریاست کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوئے. آپ رضی اللہ عنہ کی ذات دشمنان اسلام کے راہ کی بڑی رکاوٹ تھی جسے وہ ہٹانے کے درپے تھے آخر وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہوگئے 26 ذوالحج 23 ہجری میں ایک کافر مجوسی نے نماز کی امامت کرتے آپ رضی اللہ عنہ پر خنجر سے حملہ کردیا کہ آپ رضی اللہ عنہ شدید زخمی ہو گئے اور ان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے یکم محرم الحرام کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے.

آپ کا دور خلافت دنیا کا بہترین دور خلافت تھا جس میں بھیڑ بکری ایک گھاٹ پانی پیتے تھے یہ مثال آپ کی اعلیٰ طرز حکمرانی کی بہترین مثال ہے جس پر تمام عالم اسلام کو فخر ہے سبحان اللہ،، اللہ رب العزت اس طاغوتی اور دجالی دور میں عالم اسلام کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا حکمران عطا فرمائے تاکہ دشمن اسلام کو مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت بھی نہ ہوسکے آمین ثم آمین یا رب.