چین کا غذائی تحفظ کی جانب ایک اور قدم

اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ برسوں میں ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین نے عالمی غذائی تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مسلسل مشکلات پر قابو پایا ہے اور انتہائی ضرورت مند ممالک کو ہنگامی غذائی امداد بھی فراہم کی ہے۔ چین نے 140 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ زرعی تعاون کیا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں ایک ہزار سے زائد زرعی ٹیکنالوجیز کو مقبول طور پر قابلِ استعمال بنایا ہے۔چین نے فوڈ سیکورٹی کا بخوبی ادراک کرتے ہوئے اسے عالمی ترقیاتی اقدامات میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی، بین الاقوامی فوڈ سیکورٹی تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھایا، خوراک کے زیاں میں کمی کے تناظر میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا ہے اور تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ خوراک کی تجارت کو کھلا رکھیں اور بین الاقوامی فوڈ انڈسٹری چین اور سپلائی چین کو ہموار کریں.یہ چین کا ہی خاصہ ہے کہ وہ فوڈ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور مزید منصفانہ اور معقول عالمی فوڈ سیکیورٹی گورننس سسٹم کو فروغ دینے کے لئے عالمی قوتوں کو یکجا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بھوک سے پاک ایک ہم نصیب عالمی معاشرہ قائم کیا جا سکے۔

اپنی انہی کوششوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئی چینی قانون سازوں نے ابھی حال ہی میں فوڈ سکیورٹی قانون کے مسودے پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ فوڈ سکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے اور ملک میں خوراک کی ضروریات پورا کرنے کے لیے قومی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔11 ابواب اور 69 مضامین پر مشتمل اس مسودے میں چین کی غذائی تحفظ کی بنیاد جیسے زرعی زمین کے تحفظ، اناج کی پیداوار اور اناج کے ذخائر جیسے اہم امور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔مسودے کے مطابق غذائی تحفظ سے متعلق مجموعی طور پر سازگار صورتحال کے باوجود چین کو بڑھتی ہوئی اناج کی طلب کے ساتھ دیگر کثیر الجہتی چیلنجوں کا سامنا ہے، جس میں محدود اور کم معیار کی قابل کاشت زمین اور مستحکم اور اعلیٰ اناج کی پیداوار کو یقینی بنانے میں بڑھتی ہوئی مشکلات شامل ہیں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چین کی غذائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لئے ایک قانونی ضمانت فراہم کرنے کے مقصد سے،یہ مسودہ قومی حقائق کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔

اس دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ قانون سازی چین میں خوراک کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجوں کو حل کرتی ہے اور پختہ پالیسی اقدامات اور ادارہ جاتی کامیابیوں کو قانونی اصولوں میں تبدیل کرتی ہے۔اسی طرح قابل کاشت زمین کے تحفظ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے مسودے میں کہا گیا ہے کہ کھیتوں، مستقل بنیادی زرعی زمین، ماحولیاتی نظام اور شہری ترقی کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ریڈ لائنیں کھینچی جائیں گی۔مسودے میں قابل کاشت زمین کے تحفظ کے لئے معاوضے کا نظام قائم کرنے اور دیگر مقاصد کی خاطر کاشت شدہ زمین کے استعمال کے لئے معاوضے کے نظام کو نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کاشت شدہ زمین کو جنگلات اور گھاس کے میدان جیسے دیگر زرعی استعمال میں تبدیل کرنے پر پابندی عائد کرے گی۔اناج کی پیداوار کے محاذ پر مسودے میں قومی زرعی بیج بینک اور بیج ریزرو سسٹم کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔

اس میں مشینی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے اور اناج کی بہتر پیداوار کے لیے آفات کی روک تھام، تخفیف اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مسودے میں چین کے اناج کے ذخائر کے نظام اور میکانزم کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، اناج کی فراہمی اور طلب کو ایڈجسٹ کرنے اور اناج کی پیداوار کو مستحکم کرنے میں اناج کے ذخائر کے اہم کردار سے مزید فائدہ اٹھایا جائے گا۔اسی طرح اناج کی تقسیم کے انتظام کو مضبوط بنانا اور اناج پروسیسنگ صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا بھی مسودے کے مرکزی نکات میں شامل ہیں۔ مسودے کا ایک اور اہم پہلو ملک میں ہنگامی اناج کی فراہمی کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ ریاست اناج منڈی میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کے لئے ایک رپورٹنگ سسٹم قائم کرے گی اور رکاوٹوں پر فوری ردعمل کا مطالبہ کرے گی۔مسودے میں اناج کے تحفظ کو فروغ دینے اور نقصانات کو کم کرنے کے اقدامات اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک مضبوط ذمہ داری کے میکانزم کو فروغ دینے کے اقدامات کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔یہ مسودہ خلاف ورزیوں کے لئے قانونی نتائج کی دفعات کی وضاحت کرتا ہے جو زمین کے انتظام، زرعی مصنوعات کے معیار اور حفاظت، خوراک کے تحفظ، اینٹی فوڈ ویسٹ، اور کام کی جگہوں پر حفاظت سے متعلق موجودہ قوانین اور ضوابط کے ساتھ قریبی مطابقت رکھتے ہیں.وسیع تناظر میں چین نے فوڈ سیکورٹی کو قانونی شکل میں تحفظ دینے کا جو اقدام اٹھایا ہے اس سے یقینی طور پر جہاں چینی عوام کی خوراک کی ضروریات پورا کرنے میں مدد ملے گی وہاں عالمی سطح پر اناج کی فراہمی اور بھوک کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔