گرین کورئیر انڈسٹری

چین کی کورئیر انڈسٹری نے رواں سال سے ترسیل کے حجم میں اوسطاً 10 ارب کا ماہانہ اضافہ دیکھا ہے اورمحض 39دنوں میں 10 ارب پارسل اور پانچ ماہ میں 50 ارب پارسلز کا انتظام کیا ہے۔تاہم،اس قدر تیزی سے بڑھتے ہوئے حجم کے باوجود، کورئیر صنعت نے ایک سبز اور کم کاربن تبدیلی کی پیروی کی ہے، ایک نئی ترقیاتی راہ کی تلاش کی ہے جو وسائل کی بچت اور ماحول دوست ہے.اس وقت چین میں کوریئر کاروبار کی وضاحت کرتے وقت صرف ”تیز رفتار” واحد لفظ نہیں ہے بلکہ ”گرین” بھی اس صنعت کی نمایاں خصوصیت بن چکا ہے۔یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ یہ سفر اس قدر آسان نہیں تھا بلکہ اس خاطر توانائی کی کھپت کو کم کرنے کے لئے گرین گوداموں کی تعمیر، آلودگی کو روکنے کے لئے گرین ٹرانسپورٹ کی ترقی اور سرکلر معیشت کو فروغ دینے کے لئے ایکسپریس ری سائیکلنگ میں تیزی، گرین ٹرانسفارمیشن کو آگے بڑھانے سمیت متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ملک بھر میں خودکار چھانٹی ورکشاپس کے اندر، تیز رفتار کراس بیلٹ سورٹرز فعال رہتے ہیں، جہاں دنیا بھر سے پارسل کو خصوصی ٹیگ کے ساتھ چسپاں کیا جاتا تھا اور اگلے ایکسپریس ڈلیوری آؤٹ لیٹ پر لے جانے سے پہلے دوبارہ قابل استعمال میل بیگ میں بھیج دیا جاتا تھا۔مکمل طور پر خودکار سورٹرز لیبر کے اخراجات کو 70 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔اگرچہ اس سے بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے لیکن ڈسٹری بیوشن سینٹرز زیادہ ماحول دوست بن چکے ہیں۔ بجلی کی فراہمی میں بھی تحفظ ماحول کو مد نظر رکھا گیا ہے اور ڈسٹری بیوشن سینٹرز کی چھتوں پر فوٹو وولٹک پینلز دیکھے جا سکتے ہیں، جو ہزاروں مربع میٹر کے علاقے کا احاطہ کرتے ہیں۔ شمسی پینلز کے ذریعہ پیدا ہونے والی اور گرڈ سے منسلک صاف بجلی، نہ صرف ڈسٹری بیوشن سینٹرز کے لئے بجلی کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے، بلکہ معاشرے کے لئے توانائی کی بچت بھی کرتی ہے.اسی طرح پارسلز کی ڈلیوری کے لیے بھی نئے انرجی لاجسٹکس ٹرکوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈیزل سے چلنے والا ایک ٹرک فی کلومیٹر 0.7 یوآن (تقریباً 0.098 ڈالر) مالیت کا تیل استعمال کرتا ہے جبکہ ایک نیا انرجی ٹرک صرف 0.3 یوآن خرچ کرتا ہے، جو بہت کم خرچ ہے۔

حالیہ برسوں میں، چین کے اسٹیٹ پوسٹ بیورو نے توانائی کی بچت اور کم کاربن نقل و حمل اور سازوسامان کو فعال طور پر فروغ دیا ہے، نئی توانائی کی گاڑیوں کی خریداری اور استعمال میں ایکسپریس ڈلیوری فرموں کی مدد کرنے کے لئے پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔تا حال، ملک کی کورئیر انڈسٹری کے پاس سڑک پر 65 ہزار سے زیادہ نئی توانائی کی گاڑیاں ہیں۔جدید ٹیکنالوجی کے مزید اطلاق کی بات کی جائے تو ایکسپریس ڈلیوری آؤٹ لیٹس کے اندر سینکڑوں نیلے رنگ کے تھیلے دیکھے جا سکتے ہیں، جن میں سے ہر تھیلے پر ایک نمبر لکھا ہوتا ہے۔ ہر بیگ میں ایک ”بلٹ ان چپ” ہوتی ہے جو ان کے ”شناختی کارڈ” کے طور پر کام کرتی ہے اور میل بیگ کو چار سے چھ ماہ کی مدت میں دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے ہر بار استعمال ہونے پر لاگت 50 فیصد سے زیادہ کم ہوجاتی ہے۔پارسلز سے بھرے میل بیگ کو ٹریلر کے ذریعے لاجسٹک پارک میں پہنچایا جاتا ہے۔ وہاں، پارسلز کو ان کے ”شناختی کارڈ” کے مطابق ملک بھر میں مطلوبہ مقامات پر بھیجا جاتا ہے۔بیگ کے اندر ”چپ” کی مدد سے پارسل ڈلیوری کے بارے میں حقیقی وقت میں معلومات جمع کی جا سکتی ہیں، جس سے نقل و حمل کے عمل کے دوران پارسل کو ٹریک کرنا ممکن ہوجاتا ہے۔
یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ، چین کی کورئیر انڈسٹری نے حالیہ برسوں میں ٹھوس انداز سے ”جدید سبز پیکیجنگ” کو فروغ دیا ہے، جس سے پیکیجوں کی ری سائیکلنگ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج، الیکٹرانک وے بل اور دوبارہ قابل استعمال میل بیگ ملک میں کورئیر انڈسٹری کا مکمل احاطہ کیے ہوئے ہیں۔اس وقت 90 فیصد ای کامرس پارسل ”اوور پیک” نہیں ہیں جبکہ 380 ملین ۔ایکسپریس میل اور پارسلز دوبارہ قابل استعمال پیکج استعمال کرتے ہیں۔

رواں سال چین پلاسٹک آلودگی اور اوور پیکیجنگ کے انتظام کو مضبوط بنانے کے لئے کوریئر انڈسٹری کی سبز اور کم کاربن تبدیلی کی ترقی اور نفاذ کے بارے میں رہنما خطوط بھی جاری کر رہا ہے۔اس دوران ملک کا کوریئر سیکٹر ،ایکسپریس ڈلیوری آؤٹ لیٹس اور ڈسٹری بیوشن سینٹرز پر گرین سروسز کو فروغ دینے کے پائلٹ پروجیکٹ جاری رکھے گا اور دوبارہ قابل استعمال پیکیجز کی کوریج کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا، جو ماحول کی بہتری کے ساتھ ساتھ صارفین کی امنگوں کے عین مطابق بھی ہے۔