بیٹی اللہ کی نعمت

اولاد چاہیے بیٹی ہو یا بیٹا اللہ رب العزت کی طرف سے بڑی نعمت ہے سبحان اللہ؛ خصوصاً بیٹی کو باعث برکت ورحمت فرمایا گیا ہے اور یہ غلط بھی نہیں ہے؛ حدیث نبوی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کی دو بیٹیاں ہوں اور وہ ان کے جوان ہونے تک ان کو کھلاتاپلاتا رہےتو اس کو جنت میں لے جائیں گی(ابن ماجہ) یعنی دو بیٹیوں کی پرورش اور تعلیم وتربیت پر جنت تو جن کی دوسے زیادہ تو یقیناً درجات بھی بلند ہونگے سبحان اللہ

میں ناقص علم سوچ رہی تھی کہ خصوصاً بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کرنے والے کی اتنی اہمیت کیوں؟ اس کی ایک وجہ تو یہی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں بیٹی کو نحوست و وبال سمجھا جاتا تھا اکثر بچیاں تو بلوغت میں پہنچنے سے پہلے ہی زندہ درگور کردی جاتیں ؛کنیزوں سے بدتر سلوک عورتوں سے کیا جاتا سمجھو کہ بیٹی ہونا خاندان کے لیے ایک گالی ہو؛ خواتین سوچیں کہ میرے دین نے اسلام نے ہمیں کس قدر معتبر ومعزز بنایا ہے.

مکہ مکرمہ میں مقبرہ شکیبہ کی زیادت کے موقع پر ہمیں عالم صاحب نے بتایا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا تو ہم سب خواتین کی آنکھیں جھلک پڑیں کہ میرے اللہ نے اسلام کے دائرے میں لیکر ہم خواتین کو جس عزت و احترام وتکریم سے نوازا ہے اسکی مثال کہیں نظر نہیں آتی سبحان اللہ عورت کا ہر روپ قابل احترام و معتبر ہے؛ چاہیے بیٹی ہو بہن بیوی یا ماںہو؛ لیکن آج زمانہ جاہلیت کی جھلک کہیں نہ کہیں ضرور نظر آتی ہے جو آج بھی بیٹی کی پیدائش پر افسردہ ہوجاتے ہیں اپنے آپ کو کمزور سمجھنے لگتے ہیں اسکی وجہ انکے اپنے پیدا کیے ہوئے مسائل ہیں؛ جبکہ دین اسلام کے مطابق انکی تعلیم وتربیت اور پرورش اور احکامات الہی کے مطابق انکی شادی بیاہ اور وراثت سے تمام مسائل سے چھٹکارا ممکن ہے.

جی ہاں حدود اسلامی کی پیروی آج کی بیٹی کو تحفظ اور اسکے حقوق کو برقرار رکھ سکتی ہے دین اسلام میں بیٹی کی تعلیم وتربیت کو جو اہمیت دی ہے اسمیں اسکی حیا کو بڑی اہمیت ہے جس سے غفلت بہت سے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے غرض کہ با حیا تعلیم اسلامی سے آراستہ بیٹی ماں باپ کے فخر کا باعث بن سکتی ہے اور اس دی ہوئی تعليم وتربیت کی وجہ سے ماں باپ باپ بھی اجرو ثواب کے مستحق ہوسکتے ہیں سبحان اللہ

لہذا بیٹی کو وبال و زحمت سمجھنے والدین اسلام کے مطابق اسکی پرورش وتربیت کرین تو یہی بیٹی ان کےلیے سکھ،راحت و تسکین کا باعث بن سکتی ہے. ماشاء اللہ