وفا کا حق ادا کردیا‎‎

اللہ کی منظوری ہوگی

ابراہیم علیہ السلام کی سنت پوری ہوگی

پیار کا ہے قصہ سارا

تربیت کا حصہ سارا۔

اک دن غور سے تارا دیکھا

بولا یہی سہارا دیکھا

سوچ کے اتنا خوب پچھتایا

اس تارے نے خوب رُلایا

سارا دن وہ نظر نہ آیا

رات چمک کر دل بہلایا

اس کے بعد جو سورج آیا

ہر سو چمکا، ہر سو چھایا

سوچا یہ ہی بڑا ہے سب کا

یہ ہی اصل خدا ہے اب کا

شام کو سورج ڈوب گیا تھا

ابراہیم کا دل ٹوٹ گیا تھا

بولے مولا تو ہی بتا ؟

ان سب کا ہے کون خدا

مجھ کو سیدھا رستہ دکھا

بھٹکے ہوؤں سے مجھ کو بچا

باپ اندر سے کھول رہا تھا

ابراہیم بھی پرتول رہا تھا

نمرود نے کہا آگ جلاو

ابراہیم کو سب خوب ستاو

اللہ نے پھر کرم فرمایا

آگ کو ان پر گلزار بنایا

حکم ہوا ہجرت فرمائیں

بستی چھوڑ کے نکل ہی جائیں

چلتے ہوئے جہاں میں پہنچے

اک چٹیل، میداں میں پہنچے

گرم، ریگستاں میں پہنچے

حکم ہوا بچے کو چھوڑیں

ہم ہیں مالک، ہم ہیں خالق

حکم ہوا تعمیل ہوئی تھی

نہ کوئی تاخیر ہوئی تھی

بیوی نیک شعار تھی بولی

آپ ہیں رب کے سچے ولی

ہمارے لیے نہ آپ گھبرائیں

رب کے حکم پہ جہاں بھی جائیں

بچے پر انعام ہوا تھا،

ٹھنڈا چشمہ عام ہوا تھا

بچہ بھی مضبوط بنا تھا

سب کی آنکھ کا نور بنا تھا

ممتا کا تھا راج دلارا

باپ کا تھا ایک سہارا

اتنے میں اک خواب جو آیا

والد نے بیٹے کو سنایا

لختِ جگر کو ثابت پایا

کر گزریے جو حکم فرمایا

ماں کی سیرت بول رہی تھی

سب کے دل کو کھول رہی تھی

لختِ جگر کو باندھ لیا تھا

آنکھ کو اپنی ڈھانپ لیا تھا

جیسے نبی نے کمر جھکائی

زمیں سمٹ کہ تھی گھبرائی

غیب سے تھی آواز یہ آئی

فقط یہ تھا امتحانِ خدائی

جنت سے اک دنبہ آیا

فدیے میں بیٹے کے بچھایا

اور بھی بہت امتحاں کڑے تھے

نبی خدا ثابت قدم کھڑے تھے

ان کو پھر امام بنایا

نام ان کا ابراہیم بتایا

لقب خلیل اللہ سے نوازا

درود میں ان کا ذکر ہے تازہ